- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

شریعت پر عمل کرنے سے انفرادی و اجتماعی زندگی میں نورانیت آتی ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے بارہ جولائی دوہزار انیس کو زاہدان میں جمعے کے مرکزی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: شریعت اسلام پر عمل کرکے افراد اپنی زندگی نورانی کرسکتے ہیں جبکہ گناہ سے دلوں اور معاشروں میں اندھیرا چھا جاتاہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا: نبی کریم ﷺ کی سنتوں اور احکام الہی پر عمل کرنے سے انسانی جسم میں نور آتاہے۔ رسول اللہ ﷺ کی دعا میں آیاہے کہ آپ ﷺ نے دل، زبان، کان، آنکھ اور مختلف سمتوں کے لیے نور کی دعا مانگی۔
انہوں نے مزید کہا: جس طرح شریعت پر عمل کرنے سے انسانی زندگی میں نورانیت پیدا ہوجاتی ہے، اسی طرح گناہوں کی نحوست سے جسم اور معاشرہ اندھیرے میں چلے جاتے ہیں۔ ہر گناہ، صغیرہ ہو یا کبیرہ، دل میں ایک کالا نقطہ بن جاتاہے؛ اگر شخص فورا توبہ نہ کرے، اس کا پورا دل سیاہ نقطوں سے بھرجاتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: بہت سارے گناہوں کی وجہ سے دین و ایمان کی نورانیت اور روشنی جسم سے نکل جاتی ہے۔ بعض گناہ ایسے ہیں جنہیں ہم چھوٹا سمجھتے ہیں، لیکن اللہ تعالی کے یہاں وہ بڑے گناہ شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: انسان کو چاہیے کہ اتنا استغفار اور توبہ کرے اور ذکر و عبادت میں لگ جائے کہ عبادات کا نور اس کے جسم کے ہر ٹکڑے میں داخل ہوجائیں۔ ذمہ داری سے بھاگنا اور کام چوری کرنے سے اندھیرا جسم میں آجاتاہے۔ بچوں اور نوجوانوں کا خاص خیال رکھیں تاکہ تاریکی کی راہ پر کہیں گامزن نہ ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اپنی زبان کو قابو میں رکھیں اور فضول و بیہودہ باتوں کے بجائے آخرت سنوارنے اور اللہ تعالی کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ گناہوں سے پرہیز کریں؛ نفس و شیطان کی کوشش ہے کہ ہمارے مدارس اور جامعات و یونیورسٹیوں سے روحانیت کا نور نکل جائے۔
انہوں نے اپنے بیان کے اس حصے کے آخر میں حج کی اہمیت پر مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ذوالقعدہ و ذوالحجہ حج اور عمل و تقویٰ کے مہینے ہیں۔ حج سے افراد اور معاشروں کی ہدایت و اصلاح ہوجاتی ہے۔ جان و مال کی قربانی دے کر لوگ حج پر جاتے ہیں جس سے دل اور پوری زندگی میں نور آجاتاہے۔

مسلم اقلیت پر ظلم و جبر؛ ایران سمیت تمام مسلم ممالک چین کی مذمت کریں
اپنے بیان کے آخری حصے میں، اہل سنت ایران کی سب سے زیادہ بااثر دینی و سماجی شخصیت نے چین میں مسلم اقلیت کے خلاف ہونے والے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے ایران سمیت تمام مسلم ممالک کو چین کے خلاف بیک صدا احتجاج کرنے کا مشورہ دیا۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے بارہ جولائی دوہزار انیس کے بیان کے ایک حصے میں اویغور مسلمانوں کے خلاف چینی مظالم کو ’وحشیانہ جرم‘ یاد کرتے ہوئے کہا: چینی حکومت سنکیانگ (مشرقی ترکستان) ریاست میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی دہشت ناک اور وحشیانہ مظالم و جرائم کا ارتکاب کرتی چلی آرہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: چینی حکومت نماز و روزہ جیسی عبادات سے مسلمانوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کو بھی مخصوص کیمپوں میں رکھ کر مذہب کی تبدیلی کی نیت سے ان کی برین واشنگ کرتی ہے۔ معلوم ہوتاہے چینی حکام مادیات اور صنعت میں ترقی کے باوجود، اخلاقی اور انسانی و ثقافتی طورپر انتہائی پس ماندہ ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: چینی حکام کا خیال ہے کہ وہ قرون وسطی میں رہتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کے مظالم سے کوئی باخبر نہیں ہوتا۔ حالانکہ آج کل دنیا ایک بستی کی مانند بن چکی ہے اور معمولی خبریں جلد ہی پوری دنیا میں پہنچ جاتی ہیں۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا: چینی حکام کے لیے افسوس اور شرم کی بات ہے کہ آج کی دنیا میں جہاں ثقافت، تہذیب اور ترقی کے دعوے ہوتے ہیں، اتنی تنگ نظری اور بربریت کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ لوگوں کی مذہبی و انسانی آزادی کو پاؤں تلے روندتے ہیں۔ آج کی دنیا میں آمریت انتہائی نفرت انگیز ہے اور اسے بڑا عیب سمجھا جاتاہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جو ممالک انسانی حقوق کا خیال نہیں رکھتے ہیں، وہ تہذیب سے عاری ہیں۔ سب لوگ جن کا خیال ہے انسانی حقوق کی خیالداری ضروری ہے، وہ جانتے ہیں کہ دینی و مذہبی، سیاسی اور ثقافتی اختلافات کی وجہ سے لوگوں کو دباؤ میں نہیں رکھنا چاہیے۔
ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: جب بائیس بڑے ممالک نے بیان دیتے ہوئے چین کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وجہ سے مذمت کیا ہے، ایسے میں مسلم ممالک کی خاموشی انتہائی برا اور قبیح ہے۔
انہوں نے واضح طورپر کہا: بندہ صدر مملکت اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سے چاہتاہے کہ مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے مظالم کی مذمت کریں اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے خاتمے کا مطالبہ پیش کریں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: مختلف مسلم ممالک میں چین کے اقتصادی مفادات ہیں؛ اگر یہ ممالک اس کے مفادات میں رکاوٹ ڈالیں، معاشی لحاظ سے چین کو بڑا نقصان پہنچے گا۔ پتہ نہیں کیوں چین اپنے مفادات کا خیال نہیں رکھتا اور مسلم اقلیت پر ظلم و تشدد کرتاہے؟
نامور عالم دین نے کہا: خلیج فارس کے ممالک اور پاکستان، افغانستان سمیت دیگر مسلم ممالک کو چاہیے کہ یکصدا ہوکر چینی حکومت کے جرائم اور مسلمانوں پر ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھائیں اور متحدہ موقف اپنائیں۔