- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

پرسکون زندگی نیک اعمال سے ملتی ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سات جون دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں بھلائیوں پر توجہ اور برائیوں سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا نیک اعمال کے بغیر آرام و سکون نہیں مل سکتا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کا آغاز قرآنی آیت: «وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ؛ اور جو میرے ذکر سے منہ پھیرے گا تو اس کی زندگی بھی تنگ ہوگی اور اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھا ئيں گے» کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: زندگی میں سکون چاہیے تو اچھے کام کرو۔ پرسکون اور آرام دہ زندگی نیکیوں کے سایے تلے ملتی ہے۔ اسی طرح جو لوگ برے کام کرتے ہیں، وہ اپنا سکون تباہ و برباد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: گناہ سے زندگی کی لذت تباہ ہوجاتی ہے اور سب کچھ تلخ و ناگوار ہوجاتاہے۔ راہ فطرت چھوڑنے کا انجام کھڈے اور کھائی سے بھرے راستے ہوتاہے جس میں اگر کوئی لذت ہے، تو بہت معمولی اور عارضی ہوگی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جو لوگ قرآن پاک کی مخالفت کرتے ہیں اور سیرت النبی ﷺ کے خلاف جاتے ہیں، اللہ تعالی ان کی زندگیوں سے راحت و آرام ختم فرماتاہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیاں پریشانیوں سے بھری ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا: آپ یہ مت سمجھیں کہ جو لوگ چوری و ڈاکہ زنی کرتے ہیں یا بے راہ روی کا شکار ہیں، انہیں آرام دہ زندگی میسر ہے، ان کے منہ میں سب کچھ کڑوا ہوتاہے۔ وجہ ان کی ناجائز آمدنی اور حرام پیسہ ہے۔ جو لوگ گرل/بوائے فرینڈز کے چکر میں ہیں، یہ مت سوچیں کہ انہیں پرسکون زندگی مل جاتی ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: یہ گناہ کی خصوصیت اور فطرت ہے کہ پریشانی لاتاہے۔ گناہ کی راہ میں بندہ ناکامی اور بند گلیوں کا سامنا کرتاہے۔ گناہ کا انجام تباہی و بربادی ہی ہے۔
انہوں نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: مختلف قسم کے گناہ ہی قیامت کے دن جہنم کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ جہنم کی آگ ان ہی گناہوں سے بھڑک اٹھتی ہے۔ اسی طرح، جنت نیک اعمال کی صورت ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جو لوگ اللہ تعالی کی حقانیت و توحید پر دلالت کرنے والی نشانیوں کو نہیں دیکھتے اور اس ذات پاک کی توحید پر ایمان نہیں لاتے، وہ قیامت کے دن اندھے ہوکر اٹھیں گے۔ جو اللہ کے احکام کو نہیں دیکھتا، اندھا ہوجائے گا اور جو خوبصورت انسان برائی کا ارتکاب کرتاہے اور اس کے عقائد باطل ہیں، کالے چہرے سے اٹھے گا۔
خطیب اہل سنت نے آخر میں کہا: انسانی نفس ہرگز گناہوں اور معاصی سے سیراب نہیں ہوتا۔ نفس کی تسکین کے لیے جتنا زیادہ گناہ کروگے، اتنا ہی زیادہ اس کی پیاس بڑھ جائے گی۔ جتنا زیادہ مال جمع کروگے، اتنا ہی زیادہ لالچ پیدا ہوگی۔ لہذا بہتر یہی ہے کہ ہم اللہ کے بندے بن جائیں اور نفس کی اطاعت چھوڑدیں۔نفس امارہ سے دور بھاگیں اور ایمان و تقویٰ کے سایہ میں چلے جائیں۔