- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ارکان پارلیمنٹ اور صوبائی حکام پیٹرولیم مصنوعات کا کاروبار کرنے والوں کی پریشانیاں دور کریں

اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے صوبہ سیستان بلوچستان میں پیٹرولیم مصنوعات لوڈ کرکے کاروبار کرنے والے شہریوں کے خدشات و پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ و صوبائی حکام کو ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل حل کرنے کی تجویز پیش کی۔
مولانا عبدالحمید نے جمعہ اکتیس مئی دوہزار انیس کے بیان میں ہزاروں نمازیوں کے اجتماع میں کہا: پیٹرولیم مصنوعات بیچنے اور خریدنے والے معزز حضرات کو پریشانی لاحق ہوئی ہے کہ ان کے مسائل ابھی تک حل نہیں ہوچکے ہیں۔ بندہ ارکان مجلس (شورائے اسلامی) سے چاہتاہے کہ وہ صوبائی حکام کے ساتھ بیٹھیں اور اس مسئلے کو معقول انداز سے حل کریں، یہ صوبے کے مسائل سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پیٹرولیم مصنوعات کو ٹرانسپورٹ کرکے بیچنا کوئی روزگار نہیں ہے، لیکن بے روزگاری کے مارے عوام کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں بچا ہے۔ یہاں صوبے میں فیکٹری، زراعت اور مال مویشی پالنے سے کمانے کے مواقع بہت کم ہیں۔ یہ لوگ ڈیزل بیچ کر اپنے پیٹ پالتے ہیں اور اس کے سوا ان کا کوئی گزارہ ہی نہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: عام شہریوں کے بجائے ان اداروں اور عناصر کو روکا جائے جو لاکھوں لیٹر کے حساب سے ڈیزل سمگل کرکے بیچتے ہیں اور بارڈر سے پار کراکے پیسہ کماتے ہیں۔ یہ کاروبار یہاں رہنے والے عوام ہی کا حق ہے جو بے روزگاری کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کے خرید و فروش سے اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ لاچار و مجبور لوگوں کی راہ بند کرنے کے بجائے ان لوگوں کو روکیں جو بڑے پیمانے پر سمگلنگ میں ملوث ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی ایسی کوئی تدبیر کی جائے تاکہ عوام ٹریفک قوانین کا احترام کرتے ہوئے بلاخوف و ہراس اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں اور سکیورٹی فورسزکو بھی ان پر گولیاں چلانے کی اجازت نہ ہو۔ معاشی مسائل سے دوچار ملک میں لوگوں کو ایسے کاروبار سے نہ روکیں جن کے نقصانات کم ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے اس سے پہلے ’سنی آن لائن‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے غیرقانونی فائرنگ اور گاڑیوں پر گولی چلانے پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے ایسے واقعات کو بلوچستان کے اہم مسائل میں شمار کیا ہے۔

صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرنے والے اہل بیتؓ کے راستے پر چلنے والے نہیں ہوسکتے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں سرکاری ٹی وی پر لائیو پروگرام میں خلفائے راشدین اور ام المومنین عایشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی شان میں گستاخی اور اس کے بعد کے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حال ہی میں (سرکاری ٹی وی میں) ایک شخص جو خود کو ذاکر اور اہل بیتؓ کا مداح سمجھتاہے، ام المومنین عایشہ صدیقہ سمیت اہل سنت کی دیگر مقدسات کی توہین کی حرکت کی ہے، حالانکہ توہین و گستاخی کسی بھی مذہب میں جائز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ایسے افراد کو ’مداح اہل بیت‘ نہیں کہنا چاہیے، اہل بیت تمام صحابہ اور ازواج مطہرات کا احترام کرتے تھے۔ اہل بیت کا رویہ ایسا تھا کہ اب مختلف مسلم مسالک انہیں اپنے ہی بزرگ و امام سمجھتے ہیں۔ اہل بیت کے دفاع کے نام پر صحابہ کی شان میں گستاخی کرنا ہرگز اہل بیت کے طریقے کے مطابق نہیں ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے اس واقعے پر مختلف حلقوں کے ردعمل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اس گستاخی نے تمام اہل سنت کے جذبات کو اندرون و بیرون ملک مجروح کیا۔ لیکن کچھ مثبت اقدامات دیکھنے میں آئے کہ اعلی حکام نے مناسب رویہ اپنایا اور عملی طورپر اس کی مذمت کی۔
انہوں نے مزید کہا: سرکاری ٹی وی و ریڈیو کے سربراہ نے چینل پانچ کے ڈائریکٹر کو برطرف کیا جس میں یہ حرکت ہوچکی تھی۔ عدلیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس گستاخ ذاکر کو عدالت طلب کیا اور اسے حراست میں لیاگیا۔ اس سے سنی برادری کو سکون ملا۔ بندہ سنی برادری کی جانب سے سرکاری ٹی وی اور عدلیہ کا شکریہ ادا کرتاہے۔ امید ہے آئندہ بھی اگر ایسی صورتحال پیش آئی، سنجیدہ اقدامات اٹھاکر مذہبی گستاخی کرنے والوں کو مجرم قرار دے کر ان کا ٹرائل کیا جائے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اسلام میں کسی بھی دین و مذہب کی مقدسات کی توہین جائز نہیں ہے۔ قرآن پاک نے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی تعریف کی اور انہیں اچھے الفاظ سے یاد کیا ہے۔
سنی برادری کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے واضح کرتے ہوئے کہا: میں اعلان کرتاہوں اہل تشیع کی مقدسات کی کسی بھی طرح گستاخی و توہین جائز نہیں ہے۔ جس طرح مرشد اعلی نے فتویٰ دیا ہے کہ ازواج مطہراتؓ خاص کر حضرت عایشہ صدیقہ و خلفائے راشدین سمیت تمام بزرگوں کی توہین حرام ہے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر مطالبہ پیش کیا کہ عدلیہ اس گستاخ کو رہا نہ کرے اور اسے مجرم کی حیثیت سے قید کرکے اس کے لیے مناسب کیس دائر کرے۔ ایسے لوگوں کو سزا دے کر دیگر گستاخوں کے لیے سبق کا ساماں فراہم کیا جائے۔

عالمی طاقتیں اسرائیل کو بات چیت کی میز پر لائیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے آخری حصے میں رمضان کے آخری جمعہ کو ’یوم قدس‘ منانے اور ریلی نکالنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: مظلوم کا دفاع، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیرمسلم، دنیا کے کسی بھی کونے میں ایک اچھا اور پسندیدہ اقدام ہے۔
مولانا نے مزید کہا: قابض صہیونی ریاست گزشتہ کئی عشروں ارض مقدس فلسطین پر قابض ہے او ر فلسطینی قوم اپنی آزادی و حقوق کے لیے جد وجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ صہیونی ریاست بات چیت، انصاف اور دوسروں کے حقوق پر یقین نہیں رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امریکا، روس اور یورپی یونین سمیت تمام طاقتور ممالک کو چاہیے اسرائیل کو مذاکرات اور ڈائیلاگ کی طرف کھینچ لائیں تاکہ فلسطینی قوم سے بات چیت کرکے مسائل کا حل نکالاجائے۔ اگر فلسطین کا مسئلہ حل ہوگیا، دنیا کے بہت سارے مسائل حل ہوجائیں گے اور دنیا میں قیامِ امن کو تقویت پہنچے گی۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں کہا: دہشت گردی ایک بری چیز ہے جس سے نمٹنے کے لیے جذبات سے زیادہ تدبیر اور عقل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ یمن اور شام جیسے ملکوں کے مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات بہترین راستہ ہے۔ مسلم ممالک میں ایسی حکومتیں بنانی چاہییں جو تمام برادریوں اور اقلیتوں کے مفادات کو پیش نظر رکھیں، اس سے امن قائم ہوگا۔ عالمی طاقتیں ان مسائل پر سوچیں۔