- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ایران: مختلف جامعات کے سنی طلبا و اساتذہ کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا

زاہدان (سنی آن لائن)ایران کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے سنی طلبا کا سالانہ اجتماع دارالعلوم زاہدان میں جمعرات سات مارچ کو منعقد ہوا جہاں ہزاروں طلبا کے علاوہ متعدد اساتذہ اور متعدد پروفیسرز نے بھی شرکت کی۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق، مذکورہ اجتماع میں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا کے علاوہ بعض نامور علمائے کرام نے بھی اپنی حاضری ضروری سمجھی۔
سالانہ اجتماع میں علمائے کرام اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ نے خطاب کیا جبکہ بعض طلبا نے مقالے پیش کیے۔ اس اجتماع میں ایک سوال جواب راؤنڈ ٹیبل ’شادی‘ کے موضوع پر منعقد ہوا جبکہ سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر مقابلہ اور کتابوں اور مجلوں کا میلہ بھی اجتماع کے دیگر آئٹمز تھے۔
اجتماع کے باقاعدہ آغاز سے پہلے بدھ کی شام کو صوبہ خراسان کے ضلع خواف کے سرگرم ثقافتی کارکن ڈاکٹر عبداللطیف عیدخانی نے خطاب کیا۔
جمعرات کی صبح اجتماع کا باقاعدہ آغاز ہوا جہاں جامعہ دارالعلوم زاہدان کے ناظم تعلیمات مولانا عبدالغنی بدری، صدر دارالافتا مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی اور سیستان بلوچستان یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر علی اصغر تباوار نے حاضرین سے خطاب کیا جبکہ تہران یونیورسٹی کے طالبعلم سبحان دہواری، سبزوار یونیورسٹی کے طالب علم صادق سرفرازی اور اکبر بلوچی نے اپنے اپنے مقالات پیش کیے۔
ماہرِ امراضِ اطفال ڈاکٹر عیدخانی نے گناہوں سے پرہیز پر زور دیتے ہوئے کہا: جو لوگ پوری زندگی گناہ وفساد میں گزارتے ہیں، پھر توبہ کرکے اللہ کی طرف لوٹتے ہیں، انہیں ایسا لطف محسوس ہوگا کہ اس کی مثال نہیں ہے۔
مولانا عبدالغنی بدری نے اپنے خطاب میں قرآن پاک پر توجہ دینے کی اہمیت واضح کرتے ہوئے یونیورسٹی طلباسے کہا اگر کامیابی چاہتے ہیں سورت المومنون کی پہلی آیات اور سورت الفرقان کی آخری آیات پڑھ کر ان پر عمل پیرا ہوجائیں۔
مفتی قاسمی نے شاہ ولی اللہؒ کے حوالے سے کہا سعادت و کامیابی کے چار اصول (پاکی و صفائی، توجہ الی اللہ، سخاوت اور عدل) ہیں۔ نفس، ماحول اور عقیدے کا حجاب تین امور ہیں جو انسان کو کامیابی سے دور رکھتے ہیں۔
انہوں نے طلبا کو نصیحت کی قرآن کریم اور علم دین سیکھیں، اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں، تبلیغی جماعت سے وابستہ رہیں اور اللہ تعالی سے دعا کرکے ہمیشہ اس کی راہ نمائی حاصل کریں۔
عصر کے بعد راونڈ ٹیبل کے ماہرین مولانا ڈاکٹر عبیداللہ بادپا، ڈاکٹر محمدعثمان حسین بر اور ڈاکٹر عزیزاللہ مجاہد نے شادی کے موضوع پر سوالات کا جواب دیا۔

مولانا عبدالحمید: جانبدارانہ رویوں کا انجام بندگلی ہے
صدر جامعہ دارالعلوم زاہدان نے اجتماع کی آخری نشست میں خطاب کرتے ہوئے ملک میں جاری جانبدارانہ لسانی و مسلکی رویوں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے قرآن پاک میں لوگوں کے حقوق کو اپنے ہی حقوق پر بھی مقدم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ ہم اسلامی ملک کے دعویدار ہیں لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں حقوق کی صورتحال پر شکوہ کناں ہیں۔ کاش ہمارا رویہ ایسا ہوتا کہ عالمی تنظیمیں اور بڑے ممالک ہم سے انسانی حقوق کا سبق حاصل کرتے۔ کاش ہمارے ملک کا دروازہ عالمی انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے بند نہ ہوتا۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے کہا: ہم سب کو پوری انسانیت کے مفادات کو مدنظر رکھ کر سوچنا چاہیے۔ ہماری نگاہیں قومی و انسانی ہونی چاہییں؛ مسلکی و مذہبی، لسانی اور جماعتی نگاہیں محدود ہیں جن کا انجام بندگلی ہے۔ خاص کر روزگار کی تقسیم میں مسلکی نگاہیں خطرناک ہیں۔ میرے لیے ایک غیرمسلم ماہر اور دیانتدار شخص کسی غیرماہر اور بددیانت مسلمان سے بہتر ہے جو اپنا کام صحیح کرسکتاہے۔
انہوں نے شیعہ و سنی علمائے کرام کو نصیحت کی مسلکی تعصبات سے آگے بڑھیں اور اسلام ہی کی خاطر اپنے اختلافات پیچھے چھوڑیں۔
مولانا عبدالحمید نے آزادی کو ہر انسان کی بنیادی اور ضروری حق قرار دیتے ہوئے کہا: افراد کو آزادی اظہارِ رائے حاصل ہونی چاہیے۔ مذاہب و مسالک کے پیروکاروں کو اپنے دین و فقہ کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔
سنی برادری کی بااثر شخصیت نے زور دیتے ہوئے کہا: ہم تشدد کے خلاف ہیں، لیکن اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ حقوق کا مطالبہ جاری رہے گا، اگرچہ ہمیں جیل کی ہوا کھانی پڑے اور حقوق کے بجائے لاٹھی برسائی جائے۔
انہوں نے آخر میں کہا: ایران سب ایرانیوں کا ہے، ہم سے بڑھ کر کوئی ایرانی نہیں ہوسکتا۔ لہذا تمام ایرانیوں کو برابر کے حقوق دیے جائیں۔ ہماری آواز بند کرنے کی کوشش نہ کریں، بلکہ پرامن انداز میں مطالبات پیش کرنے کا دروازہ کھلا رکھیں۔