- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

علمائے کرام معاشرے کے اثاثے ہیں

زاہدان (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے زاہدان کی جامع مسجد مکی میں اکٹھے ہونے والے سینکڑوں علمائے کرام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہیں سماج کے لیے اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے علما کی اصلاح اور باہمی منافرت اور حسد سے پرہیز پر زور دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، ضلع زاہدان کے علمائے کرام کا اجتماع اتوار سولہ دسمبر کو جامع مسجد مکی میں منعقد ہوا جہاں مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی اور شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے حاضرین سے خطاب کیا۔
مفتی قاسمی نے مولانا ابوالحسن علی الندویؒ کے حوالے سے کہا: علمائے کرام معاشرے کے لیے قطب نما اور جسم کے لیے دل کی مانند ہیں؛ لوگ ان ہی کو دیکھ کر اپنا رخ تعیین کرتے ہیں اور اسی پاور ہاوس سے آگے بڑھتے ہیں۔ اگر علما کا کردار برا ہو یا وہ فساد کا شکار ہوجائیں، عوام بھی گمراہی کی دلدل میں پھنس جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: تلاوت کلام پاک کا خاص اہتمام ہونا چاہیے خاص کر نماز پڑھتے ہوئے تلاوت کرنا انتہائی اہم ہے۔ تلاوت سلوک کا آخری درجہ ہے۔ حضرت شیخ الاسلام دامت برکاتہم سے بات ہوئی کہ خشکسالی ہے اور بارش نہیں ہورہی ہے؛ حضرت کا خیال تھا امت کا پاور ہاوس کمزوری کا شکار ہوچکاہے اور سستی علما کی طرف سے ہے۔

علمائے کرام حسد اور منافرت سے گریز کریں
مولانا عبدالحمید نے علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: علما کو سوچنا چاہیے ان کا شب وروز کیسے گزرتاہے؟ کیا عوام کی اصلاح کے لیے ان کے پاس کوئی جامع منصوبہ ہے؟
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے پوری تاریخ میں معاصر علما ایک دوسرے کی غیبت، منافرت اور بغض و حسد کرتے رہے۔ علمائے کرام کو چاہیے ایسی برائیوں سے جان چھڑائیں اور نیکیوں کی جانب راغب ہوجائیں۔ تبلیغی جماعت کے ساتھ تعاون کریں اور سکولوں کے طلبہ کو قرآن سکھائیں۔
قبل ازیں سیستان بلوچستان یونیورسٹی میں منعقدہ شیعہ و سنی علما کی مشترکہ مجلس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے اتحاد کو ملک کی شدید ضرورت یاد کی۔
انہوں نے کہا: موجودہ بحرانوں سے نجات کا راستہ ہم خیال لوگوں کے علاوہ مخالفین کی آرا سے بھی استفادے میں ہے۔ عام طورپر مریدین اور جیالے سچی بات اور غلطیوں کی نشاندہی نہیں کرسکتے، لہذا مخالفین کی تنقید پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسالک کی تبلیغ کے بجائے اصل اسلام کی تبلیغ کریں اور اس کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید نے شیعہ و سنی علما کو خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم اسلام کے دعویدار ہیں؛ اسلام فراخدلی کا درس دیتاہے۔ نبی کریمﷺ اور صحابہ و اہل بیتؓ نے عملی طورپر اس کا مظاہرہ فرمایا۔ ہمیں بھی ان کی طرح فراخدلی، برداشت اور وسعت نظر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تنگ نظری ہمارے لیے خطرناک ہے۔