- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

حلال روزی کمانا نیک اعمال پر مقدم ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے حصول روزقِ حلال پر زور دیتے ہوئے مردوں اور عورتوں کو حلال روزی کمانے کی ترغیب و تاکید کی۔
انہوں نے اپنے چودہ دسمبر دوہزار اٹھارہ کے بیان میں کہا: اللہ تعالی نے انسان کی کامیابی اور فلاح و بھلائی کی راہ اسے دکھلائی تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اللہ تعالی پیغمبروں کو جو سب سے بڑھ کر پاک، مقرب اور رہ نمائی کرنے والی ہستیاں ہیں، خطاب فرماتاہے کہ ستھری اور پاکیزہ چیزیں کھاو اور نیک عمل کرو۔ یہ خطاب سب مسلمانوں کو قیامت تک ہے کہ حلال روزی کھائیں اور بھلائی کریں۔
انہوں نے بات آگے بڑھائی: اللہ رب العزت نے انسان کو اس طرح بنایا کہ حلال روزی ہی اس کے ساتھ میل کھاتی ہے۔ حلال روزی کا انسان کی صحت اور تندرستی پر اثر پڑتاہے اور عبادات اور نیک اعمال کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے سورت المومنون کی آیت نمبر اکیاون میں حصول رزق حلال کو دیگر نیک اعمال پر مقدم فرماکر پہلے اس کا تذکرہ فرمایا۔ لہذا ہم اپنی کمائی کا جائزہ لیا کریں تاکہ حرام کے ساتھ آلودہ نہ ہوجائیں۔ کہیں ہمارے پیسے میں سود، بیت المال اور دوسروں کے حقوق شامل نہ ہوجائیں جس سے پورا مال آلودہ ہوجاتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے محنت کرنے اور دوسروں کے لیے روزگار فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا: جسم اور روح کی سلامتی و صحت کے لیے سالم اور مناسب روزگار کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے، وہاں زراعت، کاروبار اور مال مویشی پالنے کے کاموں میں ترقی آگئی۔ اسی لیے ہرکسی کو اپنی حدتک محنت کرنی چاہیے ؛ خود بھی کام کریں اور دوسروں کے لیے بھی کام کے مواقع پیدا کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ہرگز اپنی محنت مزدوری سے شرم محسوس نہ کریں جس کی بدولت آپ حرام کمائی سے بچ جاتے ہیں۔ حضرات و خواتین محنت کریں، کام کریں اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ وقت ضائع نہ کیا کریں۔

موجودہ معاشی بحران میں سرحدوں کی بندش سمجھ سے بالاتر ہے
اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایران میں رونما ہونے والے نئے معاشی مسائل اور عوام کی شدید پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے موجودہ حالات میں سرحدوں اور تجارتی راہداریوں کی بندش کو سمجھ سے بالاتر قرار دی۔
مولانا عبدالحمید نے سرحدی مارکیٹس کی بندش پر احتجاج کرتے ہوئے کہا: ایک طرف سے ملک پر سخت معاشی پابندیاں عائد ہوچکی ہیں اور دوسری جانب عوام بوجوہ معاشی مسائل سے دوچار ہیں، ایسے میں سرحدوں کو بند رکھنا کسی طرح معقول اقدام نہیں ہے۔ سرحدوں کو کھلی رکھ کر عوام کو کاروبار اور تبادلے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ کوئی کمائی ان کے حصے میں آجائے۔
انہوں نے مزید کہا: سرحدی زیروپوائنٹس پر کاروبار بعض مخصوص اداروں کی اجارہ داری میں نہیں ہونا چاہیے؛ عوام ہی کو اجازت دی جائے تاکہ وہ کچھ کماکر نان شبینہ کا محتاج بن کر نہ پھریں۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں اور اب بھی اعلان کرتے ہیں کہ عوام بے روزگاری سے پریشان ہیں، انہیں روزگار فراہم کرنے کے لیے کوئی تدبیر کریں۔ قانون نافذکرنے والوں کو نازک حالات کی حساسیت سمجھ لینا چاہیے، غیرضروری سختی دکھانے کے بجائے عوام کی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کاشتکاروں اور کسانوں کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کئی سالوں سے قحط سے دوچار ہے، اس کے باوجود کچھ لوگ زراعت میں مصروف ہیں اور پانی کی قلت کو آڑے نہیں آنے دیتے ہیں۔ متعلقہ حکام ان کی حمایت کریں تاکہ وہ اپنی زراعت میں ترقی لائیں اور دوسروں کو بھی اس کام میں لگاکر روزگار فراہم کریں۔

نوجوان کوئی پیشہ سیکھ کر کام کریں
خطیب اہل سنت زاہدان نے حلال اور قانونی کاروبار پر زور دیتے ہوئے کہا: آپ جس کاروبار میں لگ جائیں، آپ کے بچے بھی اسی کاروبار کی طرف مائل ہوجائیں گے، لہذا حلال اور قانونی کاروبار اپنائیں۔ جس شخص کے پاس کوئی بھی ہنر اور حرفہ ہے، وہ دوسروں کے لیے کارجوئی کرکے اپنی حدتک انہیں روزگار فراہم کرے۔ لوگوں کو جائز اور قانونی راستوں سے پیسہ کمانے کی ترغیب دیں۔ خواتین اپنے گھروں میں دستکاری اور ہاتھ کے بنائے ہوئے ہنر تیار کرکے مارکیٹ میں روانہ کریں۔
انہوں نے سرکاری ووکیشنل سینٹرز کی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ووکیشنل سینٹرز کی تنظیم ملک اور صوبے میں اہم کام کررہی ہے، لہذا نوجوان حضرات و خواتین اس کے ورکشاپس کا فائدہ اٹھاکر اپنے لیے مناسب روزگار کی راہ فراہم کریں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید بات کرتے ہوئے حاضرین کو ترغیب دی روزگار اور پیشہ سکھانے والے ادارے کی مالی حمایت کریں تاکہ نوجوان پیشہ ور بن کر بے روزگاری سے نجات پائیں۔