- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

دعوت دین کا ایک روشن باب تمام، تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب انتقال کرگئے

دعوت دین کا ایک روشن باب تمام ہوگیا، تبلیغی جماعت کے امیر مولانا حاجی عبد الوہاب طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
گزشتہ روز نماز مغرب کے بعد مولانا نذر الرحمٰن نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ملک بھر سے عوام کے جم غفیر نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کا اجتماع اتنا بڑا ہوگیا تھا کہ اسے دو حصوں میں تقسیم کرنا پڑا۔ اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے مولانا عبدالوہاب کی حالات زندگی اور سفر آخرت بیان کیا۔ نماز جنازہ کے بعد انہیں تبلیغی مرکز کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ مولانا عبدالوہاب نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے علیل تھے، انہیں ڈینگی بخار کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا، سانس اور سینے میں تکلیف بھی تھی۔ ان کی عمر 95 برس تھی اور وہ گزشتہ کئی روز سے وینٹی لیٹر پر تھے۔ طبیعت شدید خراب ہونے کی وجہ سے رواں سال کے تبلیغی اجتماع میں شرکت بھی نہیں کرسکے تھے۔ وہ تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی تبلیغ دین کیلئے وقف کر رکھی تھی۔
مولانا عبدالوہاب یکم جنوری 1923 کو بھارت میں پیدا ہوئے۔ آپ کا آبائی گاؤں گمتھلہ راؤ تحصیل تھا، نیسر ضلع کرنال انبالہ ڈویژن ہے۔ ہجرت کے بعد آپ پاکستان میں ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے چک نمبر 331/EB ٹوپیاں والا میں آباد ہوئے۔ ابتدائی تعلیم انبالہ کے اسکولوں میں حاصل کی۔ گریجوایشن اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور سے کی جہاں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی بھی آپ کے استاد رہے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بطور تحصیلدار کیا لیکن کچھ عرصہ بعد ہی ملازمت چھوڑ کر1944 میں دینی جماعت سے وابستہ ہوگئے۔
مولانا عبدالوہاب بانی تبلیغی جماعت مولانا الیاس کاندھلوی، مولانا محمد یوسف کاندھلوی، مولانا انعام الحسن کاندھلوی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ تبلیغی جماعت کے پہلے امیر محمد شفیع قریشی، دوسرے امیر حاجی محمد بشیر مقرر ہوئے اور انکی وفات کے بعد انہیں عالمی تبلیغی جماعت کا تیسرا امیر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے دنیاوی معاملات کو کبھی ترجیح نہیں دی، اپنی زندگی میں ایک شادی کی جس سے کوئی اولاد نہیں ہوئی، مولانا محمد فہیم کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا جنہوں نے انکی بھرپور خدمت کی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی تبلیغ اور دین کی اشاعت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
اکتوبر 2014 کو عمان کے تحقیقی ادارے رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹیڈیز سینٹر نے دنیا کی 500 با اثرترین مسلمان شخصیات کی فہرست شائع کی تھی جس میں پاکستان کی عالمی سطح پر سب سے با اثر قرار پائی جانے والی شخصیات میں ان کا 10واں نمبر تھا۔ اس کے علاوہ اردن کے رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر نے دنیا بھر کی 500 با اثر ترین مسلم شخصیات سے متعلق اپنی 2018 کی رپورٹ جاری کی تھی جو 272 صفحات پر مشتمل تھی جس میں اسلامی دنیا کی سب سے با اثر شخصیت الاظہر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شیخ احمد کو قرار دیا گیا تھا جبکہ اس فہرست میں پاکستان میں تبلیغی جماعت کے سربراہ حاجی محمد عبد الوہاب بھی شامل تھے۔
تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب کے انتقال پر حکومتی، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت دیگر نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس ثاقب نثار سمیت اعلٰی قیادت نے حاجی عبدالوہاب کی وفات پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاجی عبدالوہاب کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا آسانی سے پُر نہیں ہوسکتا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ پیر نورالحق قادری، وزیراعلیٰ عثمان بزدار، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جامعہ دارالعلوم کراچی کے رئیس مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی، سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، پارٹی کے صدر شہباز شریف، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز، پارٹی کے رہنما انجینئر امیر مقام، پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، ق لیگ کے چوہدری شجاعت، جامعہ اسلامیہ مخزن العلوم کراچی کے صدر مولانا ڈاکٹر قاسم محمود، جماعت اسلامی کے امیر محمد حسین محنتی، جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان، وفاق المدارس کے صدر ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مفتی زرولی خان، مفتی اسفندیار، مفتی محی الدین، مفتی ابوبکر محی الدین قاری عثمان، مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد، امیر جماعت الدعوہ حافظ محمد سعید سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور علماء کرام نے تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاجی عبدالوہاب کے انتقال سے عالم اسلام ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔
دریں اثناء مولانا عبدالوہاب کی نمازجنازہ کے بعد لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک بری طرح سے بلاک ہوگئی جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نماز جنازہ سے پہلے بھی داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہوا۔ مجموعی طورپر ٹریفک سست روی کا شکار رہی جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ لوگ گھنٹوں اپنی گاڑیوں میں محبوس ہو کر رہ گئے۔ موٹر وے پولیس کے ترجمان کے مطابق موٹر وے پر ٹریفک کہیں بھی بلاک نہیں ہوئی تاہم گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک کا دباؤ رہا اور ٹریفک آہستہ آہستہ چلتی رہی۔