- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

عملی اتحاد کی راہ میں آڑے رکاوٹوں اور پالیسیوں کو دور کریں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے سولہ نومبر دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں عملی اتحاد تک پہنچنے کا نسخہ پیش کرتے ہوئے اس حوالے سے موجود بعض پالیسیوں میں تبدیلی پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کے دوران ایران میں میلاد النبیﷺ کی مناسبت سے منائے جانے والے ’ہفتہ وحدت‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اتحاد بین المسلمین انتہائی اہم مسئلہ ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک اتحاد عملی طورپر قائم نہیں ہواہے۔ دنیا والے عملی اتحاد ہی کو خیرمقدم کہتے ہیں۔ ہم نے عملی اتحاد تک پہنچنے کے متعدد مواقع کو ہاتھ سے گنوایاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اتحاد تک پہنچنے کے لیے بہترین راستہ باہمی احترام اور ایک دوسرے کی عزت کا خیال رکھنا ہے۔ مساوی رویہ اور برابری کے ساتھ ساتھ نفاذِ عدل سماج کے تمام افراد اور برادریوں کو متحد رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔ عدل و انصاف سے سماج میں اتحاد کی فضا قائم ہوجائے گی۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے ’حقیقی اور عملی اتحاد‘ پر زور دیتے ہوئے کہا: اتحاد دکھاوے کے لیے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہمیں حقیقی اور عملی اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہمارے دشمن گھات لگائے بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں میں فرقہ واریت کو ہوا دیں اور مسالک اور اقوام و برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا کریں۔ عملی اتحاد کے حصول کے لیے کوشش کرنا اسی لیے اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عملی اتحاد نگاہوں کی اصلاح اور نفاذِ عدل کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مطالعہ کیاجائے چالیس سالوں کے بعد کیوں ہم عملی اور حقیقی اتحاد حاصل نہیں کرسکے۔ بہت ساری پالیسیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے، نیز نگاہوں میں وسعت لانا اور فراخدلی کا مظاہرہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: اتحاد بین المسلمین بہت اہم اور قیمتی مسئلہ ہے۔ تمام مسلمانوں کو چاہیے کلمہ توحید اور مشترکہ مسائل پر متحد ہوجائیں۔ اتحاد کے کچھ اخراجات بھی ہیں؛ مسلمانوں کو چاہیے حقیقی اتحاد تک پہنچنے کے لیے قربانی دیں اور اس کے ہرطرح کے اخراجات برداشت کریں۔

اپنے خطاب کے آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے صوبہ سیستان بلوچستان کے نئے گورنر کی تقرری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: نئے صوبائی گورنر صوبے کے حالات سے کافی واقفیت رکھتے ہیں اور یک معتدل مزاج آدمی بھی ہیں۔ امید ہے مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں اور جب ان کی خدمت کا وقت ختم ہوجائے، لوگ ان کے جانے پر افسوس کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: حکام اور تمام ذمہ داران ایسا رویہ نہ اپنائیں کہ لوگ ان کے جانے اور جلد برطرفی کی دعا مانگیں۔ بلکہ عوام کا اس قدر خیال رکھیں کہ لوگ انہیں یاد کرتے رہیں اور ان کے جانے پر افسوس کرتے رہیں۔