- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

انسی و جنی شیاطین سے اپنے ایمان کی حفاظت کریں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بارہ اکتوبر دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں انسانی و جنی شیاطین کی لوگوں کے ایمان کے لیے ریشہ دوانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’قرآن و سنت کی اتباع‘ کو ان فتنوں سے نجات کا واحد راستہ یاد کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے قرآنی آیت: «وَ اتَّقُوا فِتْنَةً لا تُصِیبَنَّ الَّذِینَ ظَلَمُوا مِنْکُمْ خَاصَّةً» [أنفال: 25] کی تلاوت کے بعد کہا: اسلام نے انسان کو اللہ کی رضامندی تک پہنچانے کے لیے جامع قوانین مقرر کیا ہے تاکہ قرآن کے مطابق اسے ’صراط مستقیم‘ پر قرار دے۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا برائیوں اور بھلائیوں سے بھری پڑی ہے۔ انسان کے وجود میں نفس امارہ ہے جو شیطان سے مل کر اسے ورغلانے اور دھوکہ دینے کی کوشش کرتاہے اور ہمیشہ انسان کو معاصی اور برائیوں کی طرف بلاتاہے۔ حدیث کے مطابق اللہ کی راہ ایک سیدھی راہ ہے اور اس کے علاوہ متعدد شیطانی راستے ہیں جن پر شیطان کھڑا ہوکر لوگوں کو جہنم کی طرف بلاتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ کی راہ شریعت، قرآن اور سنت کی راہ ہے۔ چوکس رہیں اور اللہ کی پسندیدہ راہ پر چلیں۔ نفس و شیطان انسان کو ’صراط مستقیم‘ سے دور کرنے کے لیے دن رات محنت کررہے ہیں۔ لہذا ان دشمنوں کے حیلوں اور چالاکیوں کے حوالے سے چوکس رہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: معاشرے میں بہت سارے بدمعاش اور جرائم پیشہ افراد لوگوں کے دین و ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نوجوانوں اور حتی کہ خواتین کو ورغلانے کے لیے کوشش کررہے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ منظم گروہ بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: جو افراد تمہیں مسجد اور نماز سے دور کرتے ہیں، وہ تمہارے دشمن ہیں۔ یہ دشمن ہمیں جنت سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ شیطان مختلف شکلوں میں بھیس بدل کر لوگوں کو ورغلانے کی کوشش کرتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ایسے فتنوں سے نجات کے لیے قرآن و سنت اور شریعت کو سختی سے تھامنے کی ضرورت ہے۔ دنیا و آخرت کے فتنوں سے نجات کے لیے سنت و سیرت پر مضبوطی سے عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: والدین اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور یہ دیکھیں ان کا تعلق کن لوگوں سے ہے؛ علمائے کرام، تبلیغی حضرات، مساجد و جامعات، یونیورسٹی اور پڑھائی سے یا برے لوگوں سے؟ اپنے بچوں کا خیال رکھیں تاکہ کل کسی کا خون تمہاری گردن پر نہ پڑجائے اور وہ تمہاری رسوائی و بدنامی کا باعث نہ بنیں۔ کچھ لوگ اپنے شیطانی مقاصد کے لیے خواتین کو منشیات کی عادی بنانے میں بھی ملوث ہیں؛ لہذا بچوں کا خوب خیال رکھیں۔

ناجائز تعویذنویسی کا سدباب ہونا چاہیے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں جعلی عاملوں اور تعویذنویسوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: کچھ لوگ عامل کے نام سے تعویذ اور سحروجادو میں مصروف ہیں اور اس طریقے سے میاں بیوی اور باپ بیٹوں کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بعض عامل جواں سال خواتین سے خلوت کرتے ہیں جو شریعت کے خلاف ہے اور فسق شمار ہوتاہے۔ ایسے تعویذ حرام ہیں اور معصیت شمار ہوتے ہیں؛ ان سے شفا نہیں ملتا بلکہ الٹا دین و ایمان کا سرمایہ ہاتھ سے جاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: وہ لوگ جو پوری طرح تعویذ کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ایسے ہی ناجائز کاموں کو دیکھ کر تعویذ کو نہیں مانتے ہیں۔ جو جائز کام ناجائز تک ختم ہو، وہ بھی ناجائز بن جاتاہے۔ جائز کاموں کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
نامور عالم دین نے کہا: تعویذ کا جواز کچھ شرائط کے ساتھ ہے؛ اس میں خدا کا نام ہونا چاہیے اور غیراللہ سے مدد مانگنا اس میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ تعویذنویس اور عاملین اس کام کے لیے دوکان نہ کھولیں۔لہذا عامل ہوشیار رہیں، اگر وہ باز نہ آئے، ان کا راستہ بند ہوجائے گا اور انہیں روک دیں گے۔

جائز طریقت کے لیے اتباع شریعت و سنت شرط ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے طریقت کی صحت کے لیے ’اتباع سنت و شریعت‘ کو شرط قرار دیتے ہوئے کہا: کچھ مکار اور نوسرباز لوگ طریقت کے نام پر اپنی دوکان چمکاتے ہیں اور اس راہ سے پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔ طریقت کی راہ درست ہے اگر وہ شریعت کے مطابق ہو۔ لیکن اگر اس میں خلاف سنت و شریعت کام ہوں، تو ناجائز بن جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا: ناجائز منافع اور دنیا کے حصول کے لیے درست اور جائز کاموں کا سہارا لینا غلط اقدام ہے۔ لہذا بیداری دکھائیں اور ہر کسی کے ہاتھ میں ہاتھ نہ ملائیں، ہر کسی کے سامنے نہ بیٹھیں اور خواتین کو جعلی اور نامعلوم عاملوں سے دور رکھیں۔

عوام کے معاشی مسائل کے لیے حکومت چارہ جوئی کرے
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے آخری حصے میں ایران میں جاری معاشی مسائل کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: موجودہ حالات میں جب مارکیٹس کساد اور سست روی کا شکار ہوچکی ہیں اور لوگوںکے کاروبار تباہ ہورہے ہیں۔ لہذا متعلقہ ادارے، خاص کر پولیس اور عدلیہ عوام کے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا: تیل سمگلنگ منع ہے، لیکن اسی راستے سے بہت سارے لوگوں کا گزارہ ہوتاہے۔ جو لوگ اس کاروبار سے بڑے پیمانے پر پیسہ کمانا چاہتے ہیں، ہم ان کی تصدیق نہیں کرتے ہیں، لیکن عام لوگوں کے لیے کمانے کا یہی واحد راستہ بچ گیا ہے۔ یہاں پیٹ پالنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ اگر اس کاروبار سے بھی لوگوں کو روک دیا گیا، ان کا کوئی اور ذریعہ آمدنی نہیں بچے گا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: تجربے سے ثابت ہوا ہے جب بھی لوگوں کو ڈیزل اور پیٹرولیم مصنوعات کے کاروبار سے روکا گیاہے، خطے میں بدامنی اور چوری و ڈاکہ زنی کے واقعات میں اضافہ ہواہے۔ لہذا قوانین کے نفاذ میں لچک دکھانے کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ حساس حالات میں عوام مزید مشکلات سے دوچارنہ ہوں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکام ایسے حالات میں عوام کے ساتھ ہی رہیں اور ان کے لیے مزید مسائل پیدا نہ کریں۔