- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اہل سنت کی مقدسات کے توہین کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے اٹھائیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں اہل سنت کی مقدسات کی توہین کی شدید مذمت کرتے ہوئے گستاخوں کو سزا دینے اور ان کی سزا کی خبر عوام تک پہنچانے پر زور دیا۔
سنی آن لائن اردو نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا، ممتاز سنی عالم دین نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ ہفتہ ایک گستاخ فٹبالر کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے کہا: ایک نادان کلہاڑی نے دین اور شریعت سے اپنی جہالت کاثبوت دیتے ہوئے مقدسات کی توہین کی ہے جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس شخص کی باتیں سیدنا علی، ازواج مطہرات اور دیگر اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں پوری طرح اعتدال اور عقل و منطق سے کوسوں دور ہیں جو اس شخص کی انتہاپسندی کی دلیل ہیں۔ شیعہ و سنی دونوں ایسی سوچ کو مسترد کرتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فرقہ واریت پھیلانے والے افراد جو دوسروں کو اشتعال دلاتے ہیں، چاہے شیعہ ہوں یا سنی، انہیں گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ کسی بھی شخص کو جس پوزیشن اور عہدہ کے مالک ہو، فرقہ وارانہ چپقلشیں پیدا کرنے اور اتحاد و امن کو ٹارگٹ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے خبر دی کہ ان کا دعویٰ ہے مذکورہ گستاخ شخص گرفتار ہوچکاہے۔ مولانا نے کہا: یہ عوامی مطالبہ ہے کہ ایسے افراد کی گرفتاری پر اکتفا نہ کیاجائے، بلکہ انہیں سزا دے کر عوام کو بھی مطلع کیا جائے تاکہ دیگر لوگوں کو بھی پتہ چلے مقدسات کی توہین کا انجام کیا ہوتاہے۔

اہل سنت کی مساجد و نمازخانوں کے امور میں مداخلت آئین کے خلاف ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے ایران کے مختلف علاقوں میں مساجد و نمازخانوں پر بڑھتے دباو پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ہماری اطلاعات کے مطابق ملک کے بعض علاقوں میں کچھ قوتیں سرگرم ہیں تاکہ اہل سنت کی مساجد اور نمازخانوں کے امور میں مداخلت کریں، مساجد کو سیل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور بعض ائمہ کو مسجد کی امامت چھوڑنے پر دباو میں رکھاجاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اہل سنت کی مسجدوں میں دخل اندازی کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور سنی برادری کسی بھی محکمہ، ادارہ یا شخص کی جانب سے ماورائے قانون رویوں کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہماری مساجد و نمازخانوں کو کسی بھی جانب سے خطرے سے دوچار کرنا قابل برداشت نہیں ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: مساجد اللہ کی ہیں اور ان کی بے حرمتی اللہ کی بے حرمتی ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ یہاں شیعہ اکثریت میں ہیں یا سنی، لہذا دوسرے فرقے کی مسجد یہاں تعمیر نہیں ہوسکتی۔ حکام کو چاہیے ایسے مسائل کو سنجیدگی سے لیں، بعض اوقات چھوٹے مسائل بڑے بحرانوں کو جنم دیتے ہیں۔

برے معاشی حالات میں حکام عوام کا خیال رکھیں
اپنے بیان کے ایک حصے میں خطیب اہل سنت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صدر روحانی کے خطاب کو امیدافزا قرار دی جنہوں نے ’بہادری‘ سے ایرانی قوم، حکومت اور حاکمیت کا ’دلایل کی روشنی میں دفاع کیا‘۔
انہوں نے خراب معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: خشکسالی اور دوسری طرف معاشی بحرانوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے، حکام کو ہمارا مشورہ ہے کہ ان سخت حالات میں عوام کے ساتھ رہیں اور ان کے مسائل حل کرائیں۔
ممتاز عالم دین نے کہا: تمام ادارے اور سرکاری محکمے عوام کا خیال رکھیں اور سخت برتاو سے بچیں۔ روزمرہ کاموں میں عوام کے ساتھ تعاون کریں۔ موجودہ حالات میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی اور مسائل پیدا کرنا مصلحت اور قومی مفاد کے خلاف ہے۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں اہواز میں پیش آنے والے واقعے کو ناگوار یاد کیا جس میں دو درجن سے افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
انہوں نے کہا: اہل سنت کی راہ اعتدال پر مبنی ہے اور شدت پسندی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ حکام بخوبی اس حقیقت سے واقف ہیں۔ ہم شدت پسند نہیں ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی ہمارے لیے ناقابل قبول ہے کہ ہمارے ساتھ شدت پسندانہ رویہ اپنایاجائے۔