- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اہل سنت ایران کے ممتاز رہ نما کا عمران خان کیلیے تہنیتی پیغام اور اہم تجاویز

زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے سنی اکثریت صوبہ سیستان بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین ’شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید‘ نے نومنتخب پاکستانی وزیراعظم کے لیے تہنیتی پیغام شائع کرتے ہوئے پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے اہم تجاویز پیش کی ہے۔

سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے پیغام میں ”انصاف کی فراہمی“، ”نفاذِ شریعت“ اور ”تمام برادریوں کے لائق افراد سے کام لینے“ پر زور دیا ہے۔

مولانا عبدالحمید اہل سنت ایران کی سب سے بڑی مسجد (جامع مسجد مکی زاہدان) کے خطیب اور ان کے سب سے بڑے دینی ادارہ دارالعلوم زاہدان کے صدر و شیخ الحدیث ہیں۔ آپ ’مجمع فقہ اسلامی اہل سنت ایران‘ کے چیئرمین اور رابطہ عالم اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن بھی ہیں اور آج کل حج ادا کرنے کے سلسلے میں حرمین شریفین میں ہیں۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کا پیغام درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم عمران خان صاحب! حالیہ انتخابات میں آپ کی کامیابی اور پاکستان کی وزارت عظمی کے لیے آپ کے انتخاب کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ اگرچہ آپ کی سیاسی و سماجی آرا و افکار سے ہمیں زیادہ واقفیت نہیں ہے، لیکن ’تحریک انصاف‘ کے نام سے کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کی کامیابی کو اچھا شگون سمجھتے ہیں۔ امید ہے ’انصاف اور عدل‘، جس کے لیے قومیں پیاسی ہیں، پاکستان میں نافذ ہو۔ قومی اتحاد اور پائیدار امن جو قوموں کی ترقی کی بنیاد ہے، نفاذ عدل و انصاف کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔

حالات حاضرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چند نکات آپ کی خدمت میں پیش ہیں:
1. سب سے اہم عدل و انصاف کا نفاذ ہے۔ پاکستان میں مختلف مذاہب و مسالک اور قومیتوں کے لوگ رہتے ہیں؛ ایسے میں نفاذِ عدل بہت ہی اہم بن جاتاہے۔

2. کچھ شریف اور برخوردار قومیتوں کا مسئلہ جن میں بلوچ قوم سرفہرست ہے، خاص طورپر توجہ طلب ہے۔ بڑے عرصے سے بلوچ قوم غربت و بے روزگاری اور مختلف قسم کی ناانصافیوںسے دست وگریباں ہوکر چلی آرہی ہے اور انہیں مسلسل نظرانداز کیاجارہاہے۔ اخیر سالوں میں بہت سارے بلوچ رہ نما لاپتہ ہوچکے ہیں یا انہیں قتل کردیاگیاہے۔ ان کی توہین ہوچکی ہے اور مذاکرات و بات چیت کے بجائے ان سے پرتشدد رویہ اپنایاگیاہے۔

وزیر اعظم صاحب! یہ کوئی عقلمندی نہیں ہے کہ ایک بڑی قوم کو جو پاکستان کے بڑے حصے میں رہتی ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے دشمنوں کی طرف دکھیلاجائے تاکہ ان کی مجبوریوں سے غلط فائدہ اٹھائیں۔
مناسب ہے آپ ذاتی طورپر اس قوم کی باتیں سنیں، ان سے بات چیت کریں، انہیں تسلیم کریں اور اعلی عہدوں میں ان کے قابل افراد سے کام لیں۔

3. تیسری بات مسلم ممالک کے درمیان اتحاد و مفاہمت کے بارے میں ہے؛ آپ ایسے حالات میں ایک اہم اسلامی ملک کے وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں کہ مسلم ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات سے اسلام دشمن عناصر کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا ہے۔ امید کی جاتی ہے آپ خطے کے ایک موثر اسلامی ملک کے وزیراعظم کی حیثیت سے مسلم ممالک کے سربراہوں کے درمیان اتحاد و مفاہمت پیدا کرنے کے لیے کسی کوشش و محنت سے دریغ نہیں کریں گے۔

4. پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے کوشش کرنا؛
پاکستان کو آزادی ملنے کی ایک اہم حکمت اور وجہ اسلامی شریعت کا نفاذ ہے۔ پاکستانی قوم کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے، لہذا توقع کی جاتی ہے کہ جتنا ہوسکے آپ اپنے آپ کو اور اپنی حکومت کو اسلامی شریعت کے احکام سے قریب کریں۔ اللہ تعالی کی نصرت اور قوم کی رضامندی اسی میں ہے۔

عمران خان صاحب! مذکورہ بالا نکات پر عملدرآمد کرنا اور درست پالیسیوں کے نفاذ آپ کو معاصر دنیا کے مشہور، منفرد اور مستقل وزیر اعظم بنائے گا۔ ان شاءاللہ

آخر میں آپ کی کامیابی و عزت کی نیک خواہشات کے ساتھ عرض کروں کہ یہ عہدے اور مقام فانی و ناپائیدار ہیں؛ چنانچہ اب تک پاکستان میں متعدد صدور اور وزرائے اعظم گزرچکے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ آنجناب پاکستان کے موثرترین حکام میں ہوں گے جن کی یاد عوام کے ذہنوں میںباقی رہے گی اور آپ کا نیک نام ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید رہے گا۔
و ما علینا الا البلاغ

(مولانا) عبدالحمید
خطیب اہل سنت زاہدان

میدانِ منیٰ، 10 ذوالحجہ 1439 / اکیس اگست