- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

حج عشق الہی اور شریعت کی پیروی کی واضح مثال ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے ستائیس جولائی دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں حج کی اہمیت اور اسلام میں اس کے مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے مناسک حج کو پروردگار سے عشق اور اس کے احکامات چوں وچرا کے بغیر ماننے اور عمل کرنے کی واضح مثال قرار دی۔
ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کا آغاز سورت آل عمران کی آیات نمبر 96-97 سے کیا: «إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ*فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ؛ پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے جو مکے میں ہے بابرکت اور جہاں کے لیے موجبِ ہدایت. اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پا لیا اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہلِ عالم سے بے نیاز ہے» [آل‌عمران: 96-97]
انہوں نے کہا: قرآن پاک نے خانہ کعبہ دنیا میں سب سے پہلے آباد ہونے والا گھر قرار دیتاہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے پہلے ہی فرشتوں نے اسے تعمیر کیا ہے۔ ایک رائے یہ ہے کہ آدم ؑ نے اپنے لیے گھر بنانے سے پہلے خانہ کعبہ تعمیر فرمایا؛ لہذا یہ دنیا کی سب سے پہلی عبادتگاہ اور مسجد ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے تعمیرکعبہ اور اسے دوبارہ بنانے کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: جب حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہماالسلام خانہ کعبہ کی تعمیر کررہے تھے، ان کی سب سے بڑی پریشانی یہی تھی کہ ان کی یہ خدمت اللہ تعالی کے دربار میں مقبول ہوجائے۔ وہ اپنے نیک کام کی مقبولیت کے لیے دعا کررہے تھے۔ جب مسجد تعمیر ہورہی ہو یا کوئی اور نیک کام ہورہاہو، ہماری پریشانی یہی ہو کہ اللہ تعالی اسے قبول فرمائے اور قبولیت کی دعا بھی مانگیں۔
انہوں نے مزید کہا: جب خانہ کعبہ کی تعمیر مکمل ہوئی، حضرت ابراہیم ؑ نے اللہ تعالی کے حکم پر لوگوں کو طواف اور حج بجالانے کے لیے بلایا ۔ اللہ نے حضرت ابراہیم ؑ کی آواز لوگوں تک پہنچائی اور لاکھوں محبان خدا طواف کعبہ کے لیے حرمین شریفین پہنچتے ہیں یا ان کے دلوں میں وہاں پہنچ جانے کا شوق ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: حج عشق الہی اور اللہ کے تمام احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی ایک مثال ہے۔ مناسک حج سے معلوم ہوتاہے کہ بندہ وہی ہے جو اپنے رب کے احکام کو مان لیتاہے، چاہے ان کا فلسفہ اور حکمت سمجھ میں آئے یا سمجھ سے بالاتر ہوں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: حج ایک بے مثال عبادت ہے۔ حکم الہی سے حاجی کفن کی طرح ایک لباس پہنتے ہیں جسے احرام کہاجاتاہے۔ سر اور پاوں کھلے ہوتے ہیں اور حاجی طواف، سعی ، رمی جمرات اور صحرائے عرفات میں عبادتوں میں مصروف ہوتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: حج ایک عظیم الشان اجتماع ہے جس میں مختلف رنگ، زبان، لہجے اور ثقافت و روایات کے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں۔ حج توبہ و استغفار کا ایک مناسب موقع ہے۔ جس نے یہاں توبہ کی، وہ نومولود بچے کی طرح گناہوں سے پاک و صاف ہوکر واپس گھر جائے گا۔
صدر مجمع فقہ اسلامی اہل سنت ایران نے کہا: اللہ تعالی مسجدالحرام کو ایک پرامن مقام بنایاہے تاکہ حجاج کرام آسانی سے حج کا فریضہ بجالائیں۔ یہاں لڑائی جھگڑے اور ٹکراو کی اجازت نہیں ہے۔ حتی کہ حرم کے جانور اور گھاس بھی امن میں ہیں اور کسی کو مچھر تک مارنے کی اجازت نہیں ہے۔ حرم میں فسق و فجور نہیں ہے اور بری بات زبان پر لانے کی سختی سے ممانعت ہے۔
انہوں نے کہا: اللہ رب العزت نے حرمین شریفین میں روحانی برکتیں رکھی ہے، مسجد الحرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے ثواب کے برابر ہے اور مسجد النبی میں پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملے گا۔
مولانا عبدالحمید نے حاجیوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: حجاج کرام حرمین شریفین کا خاص ادب و احترام کریں۔ اس مکان میں جھوٹ بولنے، تہمت لگانے اور غیبت و بیہودہ باتوں سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے۔ سب کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ان کا حج قبول ہوجائے اور انہیں ایک مقبول و مبرور حج نصیب ہوجائے۔ حج کے دوران حجاج علمائے کرام اور مسائل حج سے واقف لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔