- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اللہ تعالی سے بدعہدی کا انجام سنگدلی اور لعنت ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بیس جولائی دوہزار اٹھارہ کے بیان میں بنی اسرائیل کی عہدشکنی کے انجام کا تذکرہ کرتے ہوئے ’سخت دلی‘ اور ’اللہ کی لعنت‘ کو اس بری حرکت کا نتیجہ قرار دیا۔

نماز جمعہ سے پہلے زاہدان میں ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز سورت المائدہ کی آیت نمبر بارہ سے کیا۔ انہوں نے کہا: قرآن پاک میں ہر وہ بات موجود ہے جو انسان کی سعادت و رہ نمائی کے لیے ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ بھی ہمارے لیے بہترین مثال ہے۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن میں مختلف قوموں کے حالات و واقعات بیان ہوچکے ہیں اور ان کے عروج و زوال کی داستانیں بیان ہوچکی ہیں تاکہ ہم سبق حاصل کریں۔ ان کی ناکامی یا کامیابی کا راز سمجھ لیں اور اپنے اعمال و اخلاق اور افکار کی اصلاح کریں۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے قرآن پاک میں مختلف اقوام سے لیے گئے وعدوں کا تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کی وفاداری یا غداری و عہدشکنی کا نتیجہ کیا ہوا۔ بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کے لیے اللہ تعالی نے سردار مقرر کرکے لیے گئے وعدوں کی نگرانی کی ذمہ داری انہیں سونپ دیا۔

انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے بنی اسرائیل میں نبوت و ملوکیت جاری کرکے انہیں مختلف قسم کے معجزات دکھائے۔ فرعون جو ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتا، اس کا خاتمہ کرکے اسے سمندر میں ہلاک کردیا۔ بنی اسرائیل سے کہا گیا اللہ کے عہد وپیمان پر قائم رہو، اللہ کی نصرت تمہیں ملے گی، ورنہ ایسا نہیں ہوگا۔ اس کے باوجود بنی اسرائیل اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہے اور اللہ تعالی ان سے ناراض ہوا۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے بنی اسرائیل سے نماز، زکات، پیغمبروں پر ایمان لانے، ان کی نصرت، نفلی صدقات دینے اور اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنے کا عہد لیا۔ دراصل یہی وعدے ہم سے بھی لیے گئے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: جو قومیں عہدشکنی کرتی ہیں، ان کے دل سخت ہوتے ہیں اور وہ اللہ تعالی کی رحمتوں سے محروم رہیں گی، ان کے لیے گناہ کرنا آسان ہوجائے گا۔ ایسے ہی لوگ انبیائے کرام علیہم السلام کو شہید کرتے تھے، ان کی نبوت کا انکار کرتے اور انہیں تکلیف پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے۔اللہ تعالی نے بھی ان پر لعنت بھیج کر انہیں دشمنیوں اور اختلافات میں مبتلا کردیا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: ضروری ہے کہ ہم سب توبہ کرکے اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوں۔ اپنی اصلاح کریں اور اسلام کی نعمت پر اس کا شکر ادا کریں۔ ساتھ ساتھ انصاف کا معاملہ دکھائیں اور کسی بھی شخص کے حق میں ظلم نہ کریں۔