- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

قرآن و سنت کی پیروی ہی سے کامیابی مل سکتی ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تیرہ جولائی دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں ’عمل کی کمزوری‘ کو مسلمانوں کی سب سے بڑی سستی یاد کرتے ہوئے ’درست عقیدہ‘، ’شریعت پر عمل‘ اور ’قرآن و سنت کی اتباع‘ کو دنیا و آخرت میں نجات و کامیابی کا واحد راستہ قرار دیا۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت نے اعتقاد و عمل میں مسلمانوں کی کمزوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج کل مسلمانوں کی سب سے بڑی مشکل اور سستی شریعت اور سنت پر عمل اور ایمان کی کمزوری ہے۔ مسلمانوں میں اخلاص و للہیت کی کمی پائی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سمیت صدر اسلام کے مسلمانوں کی قوت کا دارومدار ایمان اور عمل کی قوت میں تھا ؛ انہوں نے سنت اور شریعت پر عمل کرکے اللہ تعالی کا قرب اور دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی۔ صحابہ کرامؓ فضول اور عمل سے خالی دعووں سے دور تھے؛ ان کا تقویٰ دکھاوے کا نہیں تھا۔ وہ عمل میں اپنی مسلمانی دکھاتے تھے۔ شریعت پر عمل کی برکت سے ان کے چہرے نورانی ہوچکے تھے اور لوگ جیسے ہی انہیں دیکھتے ، ان سے محبت کرتے تھے اور انہیں اللہ تعالی یاد آتا۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان عمل اور سنت میں پابند نہیں ہے۔ ہم سنت پر عمل کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر عمل کے حوالے سے سستی دکھاتے ہیں۔ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، دھیاں کہیں اور ہے اور دعا کے دوران اللہ کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔
انہوں نے اتباع سنت و شریعت پر زور دیتے ہوئے کہا: اللہ تعالی کے یہاں ہماری باتوں اور دعووں کی کوئی قیمت نہیں ہے، اللہ رب العزت ہمارے اعمال کو دیکھتاہے۔ اللہ دلوں کو دیکھتاہے کہ ان میں کس حد تک خوفِ خدا اور للہیت پائی جاتی ہے۔ اللہ عالم الغیب اور ہمارے ظاہر و باطن سے خوب باخبر ہے۔
مولانا عبدالحمید نے محاسبہ نفس کو ضروری یاد کرتے ہوئے کہا: ہمیشہ اپنے نفس کا محاسبہ کریں۔ اپنے اعمال اور اہل خانہ و گھروالوں کے اعمال کی چھان بین کریں؛ یہ دیکھیں کیا ہمارا گھر کسی عابد مسلمان کا گھر ہے یا ایک غافل انسان کا؟ کیا گھر، کام کی جگہ اور ہر جگہ ہم اللہ کی یاد میں ہیں یا مادیات کی فکر میں لگ جاتے ہیں؟ کیا ہمارے بچے اور گھروالے نماز پڑھتے ہیں یا نہیں؟ نفس کو ہمیشہ محاسبہ کریں اور اسے اپنے ہی حال پر مت چھوڑیں۔
انہوں نے مزید کہا: زندگی ایک سرمایہ ہے جو دھوپ کے نیچے رکھی برف کی طرف جلدی پگھل رہی ہے۔ عمر مختصر ہے اور ہمیں جلد اللہ کے سامنے کھڑے ہونا پڑے گا۔اس ملاقات کے لیے تیاری کریں۔ یہ بہت بڑی نادانی ہے کہ انسان پوری زندگی غفلت میں گزارے اور اپنی موت کو بھلابیٹھے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا: عمل کے لیے محنت کریں۔ رات کی تاریکیوں میں اٹھ کر اللہ کی عبادت کریں اور اپنی کوتاہیوں اور سستیوں پر آنسو بہائیں۔ اپنی اصلاح کریں اور سفر و حضر میں اللہ کو یاد کریں۔ ہرجگہ اور ہرحال میں حقوق اللہ اور حقوق الناس کا خیال رکھیں۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی طرح زندگی گزاریں تاکہ دنیا و آخرت کی سعادت اور آرام حاصل ہوجائے۔