- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

جرائم پیشہ افراد کو عدالت کے حوالے کریں

ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے چھ جولائی دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں امن کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے قبائلی عمائدین کو قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرکے متعلقہ حکام اور عدالت کے حوالے کرنے کا مشورہ دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے چوری و ڈکیتی کو بدامنی کے بڑے اسباب میں یاد کرتے ہوئے کہا: تمام طبقوں کی کوشش قیام امن کے لیے ہونی چاہیے۔ قبائل کو چاہیے جرائم پیشہ افراد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ انہیں توبہ پر مجبور کریں یا پھر انہیں عدالت کے حوالے کریں تاکہ سزا پاکر عبرت کا سامان بن جائیں۔ خاص طور پر قتل کے ارتکاب کرنے والوں کو ضرور عدلیہ کے حوالے کریں۔
انہوں نے مزید کہا: اگر کسی کا قتل ہوگیا، اس کے خاندان والے اور متعلقین قانونی طریقوں سے اپنی شکایت کا اندراج کرکے کیس کی پیروی کریں۔ قتل کرنے والے ہی کو عدالت کے سپرد کرنا ضروری ہے۔ یہ جاہلانہ رسم ہے کہ قاتل کے بھائیوں، رشتہ داروں یا باپ کو نشانہ بنایا جاتاہے جس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

ڈاکٹر عبدالشکور اور انجینئر میربلوچزہی کی شہادت مفید لوگوں کی موت تھی
صدر دارالعلوم زاہدان نے گزشتہ ہفتہ میں ڈاکٹر عبدالشکورکرد اور انجینئر مہدی میربلوچزہی کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: انجینئر مہدی میربلوچزہی ایک تعلیم یافتہ اور نیک آدمی تھے جن کی محنتوں سے تین سو افراد کو روزگار فراہم ہوا تھا اور وہ حلال کماتے تھے۔ افسوس ہے کہ انہیں ڈکیتوں نے اغواکرکے شہید کردیا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ڈاکٹر عبدالشکور کرد بھی انتہائی مفید اور خیرخواہ شخص تھے جنہیں کل خاش میں فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔ ان کا فائدہ اور خیر سب کو پہنچ رہا تھا؛ ان کا تعلق کسی خاص خاندان اور قبیلے سے نہیں تھا۔ ایسے لوگوں کی موت معاشرے کے لیے بڑا نقصان ہے۔

ٹیکس لینے میں عوام کا خیال رکھا جائے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں ’ہفتہ ٹیکس‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صوبائی ڈائریکٹر محکمہ ٹیکس کی موجودی میں کہا: ٹیکس لینا ملکی قوانین میں ہے، لیکن حکام کو ہمارا مشورہ ہے کہ عوام کی بری معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان پر آسانی کی جائے۔ لوگوں کا کاروبار خسارے کا شکار ہوچکاہے اور انہیں سخت معاشی دباو کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا: ایسے میں محکمہ ٹیکس سختی کرنے سے گریز کرے، اگر کسی پر مالی جرمانہ ہے، اسے معاف کردے اور قابل برداشت ٹیکس وصول کرے۔ نیز عوام تعاون کریں اور اگر کسی پر ٹیکس لاگو ہوتاہے، اسے ادا کرے۔

اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ملک میں بجلی اور پانی کی قلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج کل ملک میں بجلی اور پانی کی شدید قلت ہے۔ قحط اکثر علاقوں میں آیاہے اور اس وجہ سے پانی کی بھی کمی ہے اور بجلی پیدا کرنے میں بھی قلت آئی ہے۔ لہذا ان دو نعمتوں کے درست استعمال کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اسراف سے بچ جائیں۔
انہوں نے کہا: گھر میں بلاضرورت کوئی بلب، پنکھے اور بجلی سے کام کرنے والے دیگر سامان کو نہ چلائیں۔ اس طرح لوڈشیڈنگ بھی کم ہوگی اور اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔ پوشاک، خوراک سمیت ہر چیز میں اسراف سے بچ کر میانہ روی اختیار کریں۔

درست عقیدہ اور نیک اعمال سب سے اہم روحانی نعمتیں ہیں
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے اپنے خطاب کے پہلے حصے میں تمام دنیوی نعمتوں کو فانی یاد کرتے ہوئے ’درست عقیدہ‘ اور ’نیک اعمال‘ کو سب سے اہم روحانی نعمتیں یاد کیں جو باقی رہیں گی۔
مولانا عبدالحمید نے خطاب کا آغاز قرآنی آیت: «مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ بَاقٍ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ» [نحل: 96] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے انسان کی ضرورتوں کو مدنظر رکھ کر اس کے تمام تقاضوں کا خیال رکھاہے؛ اسی لیے مختلف قسم کی دنیوی نعمتیں اس کے لیے دستیاب ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تمام مادی نعمتوں کے ساتھ ساتھ، اللہ تعالی نے انسان کو روحانی نعمتوں سے بھی نوازا ہے۔ درست عقیدہ، نیک عمل، اچھا اخلاق، تزکیہ اور اصلاح انسان کی روحانی ضرورتیں ہیں۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے سورت النحل میں واضح فرمایا کہ یہ تمام مادی اور دنیوی نعمتیں جو تمہارے ہاتھوں میں ہیں، سب فانی ہیں۔ گھر بچے گا نہ لباس، خوبصورت جوتے اور گاڑیاں، نوجوانی اور قوت حتی کہ انسانی جسم سب ختم ہوجائیں گے۔ یہ سب ناپائیدار ہیں اور مٹی سے پیدا ہوئے ہیں اور دوبارہ مٹی بن کر ختم جائیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جو کچھ اللہ تعالی کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے ہوتاہے، وہ باقی رہے گا اور اللہ کے پاس محفوظ ہوگا۔ فانی دنیا کو اللہ کی عبادت سے باقی بنادیں اور اس کا فائدہ اٹھائیں۔ ہماری دنیا، آخرت کو آباد کرنے کے لیے ہونی چاہیے۔ دنیا کو محض استفادے کے لیے طلب نہ کریں، بلکہ اللہ کی رضامندی اور جنت خریدنے کے لیے اس سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے اسراف سے منع کرتے ہوئے فضول خرچی کو گناہ یاد کیا جس سے انسان، شیطان کی مانند بن جاتاہے۔ سارا پیسہ اپنے ہی آرام و راحت پر خرچ نہ کریں، کچھ حصہ غریبوں اور نادار لوگوں کے لیے خاص کردیں۔ لوگوں کی خدمت اور انہیں نفع پہنچانے میں خوب محنت کریں، نیک کام کریں اور نیک کاموں کی تشہیر کریں۔