- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

رمضان کے آخری ایام میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کریں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے آٹھ جون دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں رمضان المبارک کے ختم ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ماہ رمضان ختم ہونے والا ہے اور باقی دنوںمیں زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے قرآنی آیت: «شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ» کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: رمضان المبارک ختم ہونے والا ہے۔ ہوسکتاہے کچھ لوگ خوش ہوں کہ رمضان ختم ہوجائے گا، لیکن اگر خوب سوچیں پتہ چلے گا رمضان ایک بے مثال مہمان ہے جس کی آمد ہم سب کے لیے خیر و برکت اور رحمت کا باعث ہے۔ اس بہاری بادل کا جانا ہمارے لیے نقصان کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا: خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس مہمان کی خوب تواضع کی اور اس کا شاندار استقبال کیا۔ ایسے ہی لوگ اپنی آخرت کے لیے کوئی توشہ تیار کرسکتے ہیں۔ پتہ نہیں اگلے سال جب رمضان آتاہے، ہم زندہ ہوں گے یا نہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: جتنے احکام اور مواقع اللہ تعالی نے ہمیں اپنی عبادت و بندگی کے لیے دیا ہے، سب کا فائدہ اٹھانا چاہیے؛ رمضان المبارک، روزہ، حج اور زکات سمیت تمام عبادات پر عمل کرکے ہم جنت جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: جن لوگوں نے ایسے مواقع کا فائدہ اٹھایا اور اب اس دنیا میں نہیں ہیں، آج وہ خوش اور مسرور ہیں اور آرام کے ساتھ جنت میں رہیں گے۔ لیکن سستی دکھانے والے غافل لوگ غم و افسوس اور عذاب میں مبتلا ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: بعض مسلمان موسم کی گرمی کا بہانہ کرکے کہتے ہیں ہم روزہ نہیں رکھ سکتے ہیں؛ کیا یہ افراد جہنم کی آگ کی حرارت کو برداشت کرسکتے ہیں جو گناہوں کی وجہ سے انہیںاپنی لپیٹ میں لے گی؟ یہ غفلت کی نشانی ہے اور اللہ تعالی کے احکام کو اہمیت نہ دینے کی علامت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم جان دینے کے لیے بھی تیار رہیں، لیکن احکام الہی کی حدود کو پامال کرنے کے لیے ایک قدم بھی نہ اٹھائیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے حکم نافذ کرنے کے لیے اپنے لخت جگر کو ذبح کرنے لیے کمربستہ تھے۔ آج کا مسلمان کیوں اور کیسے اللہ کا حکم توڑتاہے اور اپنے نفس اور انانیت کو پاوں تلے نہیں روندسکتا؟
اپنے خطاب کے آخر میں زکات و صدقات کی اہمیت واضح کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: بہت سارے مسلمان زکات کی ادائیگی کے سلسلے میں غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں، حالانکہ اسلامی شریعت کی تاکید ہے کہ مالدار لوگ اپنی دولت کا ایک چھوٹا حصہ غریبوں اور نادار لوگوں کے لیے خاص کریں۔ یہ اعلی اخلاق کی نشانی ہے۔
انہوںنے کہا: رمضان ہمیں وداع کرنے والا ہے۔ لہذا زیادہ سے زیادہ اس ماہ میں عبادت کریں اور ذکر و تلاوت اور نماز و دعا میں مصروف ہوجائیں۔

اپنے خطاب کے ایک حصے میں مولانا عبدالحمید نے یوم شہادت سیدنا علی ؓ کے موقع پر ان کے بعض فضائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: تمام مسلمان حضرت علی ؓ کو اپنا مقتدیٰ اور پیشوا سمجھتے ہیں۔ آپؓ تقویٰ و پرہیزگاری میں اسوہ تھے۔

امریکا نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی
اہل سنت ایران کی با اثر شخصیت نے ایران کے طول وعرض میں قدس ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ریلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: رمضان کے آخری جمعہ کو ریلیوں میں شرکت کرکے ہم فلسطین اور یروشلم پر صہیونی ریاست کی قبضہ گیری کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
انہوںنے مزید کہا: امریکا نے یروشلم/بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت تسلیم کرکے ڈیڑھ بلین سے زائد مسلمانوں اور آزادخیال لوگوں کے جذبات کو محض چند لاکھ یہودیوں کی خاطرٹھیس پہنچائی۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اختتام پر تمام مسلمانوں سے اپیل کی جامعہ دارالعلوم زاہدان کے ساتھ خصوصی طورپر مالی تعاون کریں جو شدید قرضوں کی بوجھ برداشت کرتاہے۔