- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

جامعۃ الرشید کی سالانہ تقریب تقسیم اسناد، مختلف شعبوں کے ۳۵۹ طلبہ فارغ التحصیل

ملک کے ممتاز دینی تعلیمی ادارے جامعۃ الرشید سے امسال ۳۵۹ طلبہ فارغ التحصیل ہوئے۔
فارغ التحصیل طلبہ کے اعزاز میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و انعامات کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر شعبہ درس نظامی کے ۶۴، کلیۃ الشریعہ کےMBA.BA.BS, 27 اور B.com کے ۶۰، تخصص فی الفقہ المعاملات المالیہ کے ۹، تخصص فی الافتاء و فقہ الحلال کے ۲۳ و دیگر اسپیشل کورسز کے ۱۷۶ طلبہ کو اسناد عطاء کی گئیں، طلبہ کو مختلف کتب کے سیٹ اور ساڑھے ۳ لاکھ کتابوں پر مشتمل ڈیجیٹل لائبریری کی ہارڈ ڈسک دی گئی، پر وقار تقریب میں ملک بھر سے جید علمائے کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نامور افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں ملک بھر سے ۱۰ ہزار سے زاید افراد نے شرکت کی۔ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و انعامات میں جامعہ کے نظام تعلیم اور مثالی ڈسپلن کو خصوصی طور پر سراہا گیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض جامعہ کے شعبہ کلیۃ الشریعہ کے ڈائریکٹر مفتی محمد افنان نے انجام دیے، واضح رہے کہ جامعۃ الرشید کے مختلف شعبہ جات سے امسال ۳۵۹ طلبہ فارغ التحصیل ہوئے ہیں جن میں درس نظامی سے ۶۴، کلیۃ الشریعۃ سے ۲۷، بی اے، ایم بی اے، بی ایس اور بی کام سے ۶۰، تخصص فی الفقہ المعاملات المالیہ و العلوم الاداریہ سے ۹، تخصص فی الافتاء سے ۲۳، تخصص فی القرأت، تجوید کورس برائے حفاظ علماء اور تحفیظ القرآن کے ۵۷، کلیۃ الدعوۃ سے ۱۴، دراسات دینیہ سے ۱۹، صحافت کورس، انگلش لینگویج کورس، عربک اینڈ انگلش لینگویج کورس برائے حفاظ، ٹیچر ٹریننگ کورس کے ۸۶ طلبہ شامل ہیں۔

مدارس نے ہمیشہ امن کا درس دیا، پیغام پاکستان اس کا ثبوت ہے، مولانا حنیف جالندھری
ناظم اعلیٰ وفاق المدارس مولانا حنیف جالندھری خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا جامعۃ الرشید ایک منفرد تعلیمی ادارہ ہے ایسے ہی آج کی یہ تقریب بھی منفرد ہے۔ اللہ نے ہمیں بہت نعمتیں دیں، ان میں سے ایک نعمت عقل کی نعمت ہے۔ اسی عقل کی بنیاد پر ہم روزمرہ کے اُمور انجام دیتے ہیں اور دین پر عمل پیرا ہیں لیکن یہ عقل انسان کو گمراہ بھی کردیتی ہے۔ اللہ نے ہمیں عقل کے سپرد نہیں کیا بلکہ عقل کو صراط مستقیم پر رکھنے کے لیے وحی کا نزول فرمایا۔ اللہ کی رحمت کہ اللہ نے یہ دونوں روشنیاں ہمیں عطا کیں۔ جہاں عقل جواب دے وہاں وحی ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ علم دو قسم کا ہے ایک وہ علوم جو عقل سے وجود میں آتے ہیں اور ایک علم وحی کا ہے۔ میں تحدیثِ نعمت کے طور پر کہتا ہوں کہ جامعۃ الرشید بھی ایک مدرسہ ہے جہاں نہ صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ عصری علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ ہم وہ علوم بھی دیتے ہیں جو ہماری ضرورت ہیں ور وہ بھی جو ہمارا مقصد ہیں۔ دینی مدارس مقصد کے ساتھ ضرورت کو بھی پورا کرتے ہیں۔ جدید علوم و فنون سے ہماری ضرورت بھی پوری ہو رہی ہے۔ وہاں ہمارا مقصد بھی پورا ہورہا ہے۔ عالمی و ملکی میڈیا اور قوتوں کے پروپیگنڈے کے باوجود دینی مدارس آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس پر دہشت گردی اور دیگر الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمارے دینی مدارس میں محتاط اندازے کے مطابق سالانہ ۲ سے ۳ لاکھ طلبہ و طالبات کا اضافہ ہورہا ہے۔ ان مدارس نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔ پیغام پاکستان اس کا ثبوت ہے۔ ہم نے ۲۰۰۴ء میں بھی دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دیا جس کی پاداش میں وفاق المدارس کے نائب صدر مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اگر سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دی ہیں تو علماء کرام نے بھی جام شہادت نوش کیے ہیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ پیغام پاکستان پر عمل کیا جائے۔

جامعۃ الرشید جیسے اداروں کی موجودگی میں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، وزیر اطلاعات سندھ
وزیر اطلاعات سندھ و انسانی حقوق، وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ نے جامعۃ الرشید کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعۃ الرشید دینی و عصری تعلیم میں اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے جامعۃ الرشید قائدانہ کردار ادا کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے دشمن پاکستان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں، وہ پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، جب تک جامعۃ الرشید جیسے ادارے پاکستان میں موجود ہیں کوئی بھی دشمن پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو متحد ہو کر پاکستان کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ جامعۃ الرشید کی خدمات قابل تحسین ہیں، سندھ حکومت جامعۃ الرشید کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہے۔ جب تک ہم ایک ہیں، پاکستان زندہ باد رہے گا۔ ہم سب جو یہاں موجود ہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان مستحکم اور مضبوط رہے۔ جامعۃ الرشید کی بہت خدمات ہیں۔ یہاں کے فضلاء مختلف شعبۂ ہائے زندگی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سندھ حکومت جامعۃ الرشید کو ہر سطح پر سپورٹ کرے گی۔

مدارس جامعۃ الرشید کی کوششوں کو رول ماڈل بنائیں، مفتی نعیم
جامعۃ الرشید کی تقریب و تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے کہا کہ تمام مدارس جامعۃ الرشید کی کوششوں کو رول ماڈل بنائیں، انہوں نے کہا کہ میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ جامعۃ الرشید تعلیمی میدان میں اتنا بڑا کام کررہا ہے سب سے بڑا کام عصری اور دینی تعلیم کو یکجا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعۃ الرشید نے دینی و عصری تعلیم کو یکجا کر کے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دینی اور عصری تعلیم والے دونوں ایک دوسرے سے دور بھاگتے تھے ، جامعۃ الرشید کی کاوشوں نے دونوں طبقوں کو یکجا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی اور عصری تعلیم کے الگ الگ ہونے کی روایت ختم ہوگئی ہے۔ جامعۃ الرشید کا فارغ التحصیل طالب علم جج بھی بن سکتا ہے اور دیگر سرکاری اداروں میں ملازمت کا بھی اہل ہوگیا، طلبہ کو دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کر کے سرکاری اداروں میں بھیجنے سے ملک سے کرپشن کا بھی سدباب ہوگا اور اچھی شہریت کے حامل افراد سامنے آئیں گے، جس سے ملک و قوم کو فائدہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان بیانیہ کی وجہ سے پورے ملک میں اتحاد پیدا ہورہا ہے علماء ہی کی کاوشوں کے نتیجے میں ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کو دہشت گرد کہا جارہا ہے ، آج یہاں اس تقریب میں ہر طبقہ کے لوگ شریک ہیں جامعۃ الرشید کی کوششوں سے مدارس پر دہشت گردی کے الزامات غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مدارس جامعۃ الرشید کی کوششوں کو ماڈل بنائیں۔

نفاذ اسلام کے لیے ملکی قوانین کے تحت کوشش کرنی چاہیے، مفتی افنان
ڈائریکٹر کلیۃ الشریعہ مفتی احمد افنان نے جامعۃ الرشید کی تقریب تقسیم اسناد و انعامات کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی ریاست کا تصور پیش کیا اسلامی ریاست کے خلاف پرتشدد مظاہرے، تلوار اٹھانے، دہشت گردی کے نعرے لگانے سے منع فرمایا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک گروہ نے اسلامی ریاست کے خلاف بغاوت کی اس گروہ کو خوارج کا نام دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے زمانے میں عالم اسلام کی حالت یہ ہے کہ بڑی طاقت والے اسلامی ممالک کو ختم کردیا گیا، عراق، لیبیا، شام کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں عالم اسلام کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، اس وقت عالم اسلام کی کوئی مشترکہ فوج نہیں ہے، پاکستان کے خلاف بہت زیادہ طاقت استعمال کی گئی لیکن پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے اور ایک مضبوط فوج کے ہوتے ہوئے پاکستان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں اللہ کی حاکمیت کو ترجیح دی گئی ہے، اسلام کو سرکاری مذہب قرار اور قرآن کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔ پیغام پاکستان کا بیانیہ متفقہ بیانیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ملکی قوانین کے مطابق کوششیں کرنی چاہئیں۔

قیام پاکستان کے مقاصد کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ڈاکٹر انیق احمد
معروف اینکر ڈاکٹر انیق احمد نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقاصد کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز علامہ اقبال کا یوم پیدائش تھا لیکن اس موقع پر ہر طرف خاموشی چھائی رہی۔ حکومت نے گزشتہ چند سالوں سے علامہ اقبال کے یوم پیدائش کی چھٹی ختم کردی ہے۔ پاکستان کلمہ گو مسلمانوں کا ملک ہے۔ یہ قرآن مجید پڑھنے پڑھانے والوں کا ملک ہے۔ پاکستان کو مستحکم کرنے کی بات کی جاتی ہے لیکن کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اُسوۂ حسنہ پر عمل کیے بغیر ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں؟ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے۔ علماء نے ہمیشہ ملک کی سالمیت کی بات کی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا دیگر ادارے اپنا کام کررہے ہیں؟

جامعۃ الرشید قوم کی بڑی خدمت کررہا ہے، جسٹس (ر) افتخار چودھری
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے جامعۃ الرشید کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعۃ الرشید اس قوم کی بہت بڑی خدمت کررہا ہے۔ فارغ التحصیل طلبہ کو مبارک باد دیتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا یہ ادارہ بہت اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ یہاں سے جو طالب علم فارغ ہوتے ہیں، انہیں دیگر ادارے فورا اپنے ہاں ملازمت دیتے ہیں۔ یہی اس ادارے کی اہمیت اور فائدہ مند ہونے کا ثبوت ہے۔ قانون کے طالب علم ہونے کی حیثیت سے کہوں گا کہ پیغام پاکستان کو قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے۔ شاید اسلامی نظریاتی کونسل اقدامات کررہی ہے، پاکستان میں ایک تحریری آئین موجود ہے، چنانچہ جو دستاویز پاکستان کے مفاد میں ہو آئینی تقاضا ہے کہ اسے آئینی شکل دی جائے۔ جب کبھی بھی بین الاقوامی ملی سطح پر دہشت گردی کی تعریف کا سوال اٹھتا ہے، فقہاء نے اس کا جواب دیا ہے کہ ہمارا دین امن کا پیغام دیتا ہے اور دہشت گردی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیرونی دنیا میں ہمیں دہشت گرد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ عالمی قوتوں سے یہ پوچھتا ہوں کہ آپ مسلمانوں کو دہشت گرد کا لقب دیتے ہو، کیا کبھی کسی عیسائی یا دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو یہ لقب دیا؟ انہوں نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر نے امریکا کو اڈے دیے، جس سے حالات خراب ہوئے۔ ڈرون حملوں کے رد عمل میں بدامنی جنم لے رہی ہے۔

جامعۃ الرشید کی دینی اور قومی خدمات مثالی ہیں، رحیم اللہ یوسف زئی
سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ آج کے اس پروگرام کو دیکھ کر میں یہ سمجھتا ہوں کہ گزشتہ سال دعوت کے باوجود شرکت نہ کرنا میری بدقسمتی تھی۔ میں نے کئی مدارس دیکھے ہیں۔ دینی مدارس کے نظام میں بہت ساری ایسی خوبیاں ہیں جو دیگر اداروں میں نہیں پائی جاتیں۔ دینی مدارس میں نقل نہیں ہوتی اور نہ ہی یہاں ہڑتال ہوتی ہے۔ طلبہ اور اساتذہ اپنے کاز سے مخلص ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعۃ الرشید کی دینی اور قومی خدمات مثالی ہیں۔ یہاں طلبہ کو نہ صرف تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انہیں اچھا شہری بھی بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو ان وجوہات پر غور کرنا چاہیے کہ اس قوم اور ملک کے نوجوانوں نے کیونکر ہتھیار اٹھایا۔ قومی اداروں نے اس کا بھی صحیح احاطہ نہیں کیا کہ جو نوجوان ہتھیار پھینکنا چاہتے ہیں ان کے لیے معافی کی راہ نکالی جائے۔ پیغام پاکستان پر اشرف غنی نے اعتراض کیا حالانکہ اگر وہ غور کرتے تو اس فتویٰ میں ان کے لیے بھی رہنمائی تھی۔ اشرف غنی کو چاہیے کہ وہ اپنے لوگوں سے مذاکرات کریں۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے مسائل بھی مذاکرات کے ذریعے حل ہوں گے۔

جامعۃ الرشید کی دینی خدمات دیکھ کر میری مایوسی دور ہوگئی، سید عارف اللہ حسینی
سابق وائس ایڈمرل، صدر تحریک ملت سید عارف اللہ حسینی نے جامعۃ الرشید کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعۃ الرشید کی دینی خدمات دیکھ کر مایوسی اور غیریقینی کے خیالات ختم ہوگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ جامعۃ الرشید منفرد دینی ادارہ ہے جو اپنے طلبہ کو دور حاضر کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے دینی و عصری تعلیم کے ساتھ تربیت فراہم کرتا ہے، اقتصادی معاشیات بھی بڑھائی جاتی ہے، تا کہ طلبہ کو آنے والی عملی زندگی میں کوئی مشکل نہ ہو، انہوں نے کہا کہ جامعۃ الرشید کا تعلیمی نظام قابل تقلید ہے انہوں نے کہا کہ طالب علموں کی پہلی منزل مکمل ہوگئی ہے علم پر عمل کرنا لازم ہے عمل کے لیے تقویٰ اہم ہے، تقویٰ اختیار کرنے سے ہر کام میں اللہ تعالی کی مدد شامل حال ہوتی ہے، وقت کے کچھ تقاضے ہوتے ہیں، وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پوری قوم دباؤ اور استحصال کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ طلبہ نصب العین کے حصول کے لیے کوششیں کریں، اپنی صلاحیتوں کو کمال تک لے جائیں، انہوں نے کہا کہ حصولِ علم کا سلسلہ ساری زندگی جاری رہتا ہے۔ یہ طلبہ خوش نصیب ہیں جنہوں نے جامعۃ الرشید سے علم حاصل کیا۔ کیونکہ یہاں کے فارغ التحصیل طلبہ دین کے ساتھ ساتھ دنیا کے علوم سے بھی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ علم عمل کے بغیر وبال ہے۔ طلبہ اپنے حاصل کردہ علم پر عمل کریں اس صورت میں تقویٰ حاصل ہوجاتا ہے۔

دہشت گردی نیا مسئلہ نہیں مگر قانون بہت کمزور ہے، ڈاکٹر شعیب سڈل
سابق آئی جی سندھ ڈاکٹر محمد شعیب سڈل نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جامعۃ الرشید آکر حیرت ہوتی ہے کہ یہاں طلبہ کو نہ صرف دینی تعلیم دی جارہی ہے بلکہ جدید علوم بھی پڑھائے جارہے ہیں۔ اکنامکس، سائنس، فنانس سمیت تمام عصری علوم پڑھائی جارہے ہیں جو خوش آیند ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ ہمارے یہاں سانحہ لال مسجد اور افغانستان پر امریکی حملے جیسے واقعات کے بعد اس میں اضافہ ہوا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اس حوالے سے ہمارا قانون بہت کمزور ہے۔ ہماری قیادت کو ملکی وسائل کے استعمال پر درد نہیں ہوتا۔ یہ ہر وقت اپنی جیبیں بھر نے کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔ میرٹ کی ہم پروا نہیں کرتے۔ حالت یہ ہے کہ بغیر ملاوٹ کے دودھ ہمیں نہیں مل سکتا۔ جس ملک میں پولیس کو صرف اس لیے رکھا جاتا ہے کہ اپنے مخالفین کو کیسے اندر رکھنا ہے اور جن کو اندر رہنا چاہیے وہ باہر کیسے آجائیں تو پھر دہشت گردی کو روکنا ممکن نہیں۔

جامعۃ الرشید ہم وطنوں کو قوم بنانے میں کردار ادا کرے، ڈاکٹر مختار احمد
سابق چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نے سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعۃ الرشید ہم وطنوں کو قوم بنانے میں کردار ادا کرے۔ یہاں آنے پر بہت خوش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جگہ بہت پُرسکون ہے حالانکہ آج کل ہمارے تعلیمی اداروں میں اتنا سکون ہوتا نہیں۔ عصری تعلیمی اداروں میں یہ سکون ناپید ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم پر انویسٹمنٹ کا فائدہ یہ ہے کہ پیغام پاکستان جیسا ایک بیانہ قوم کی آواز بن رہی ہے۔ اس پر اب عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ بحیثیت قوم بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ ہم فرقوں میں بٹ چکے ہیں۔ نان ایشوز پر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں لیکن بدقسمتی سے یونیورسٹیوں میں ۱۴، ۱۵ لاکھ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جو تربیت سے محروم ہو رہے ہیں اس لیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں مدارس سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبہ بہت ایماندار اور فرمانبردار ہوتے ہیں۔ یہ چیز ہمارے عصری تعلیمی اداروں میں نہیں ہے۔ ہمیں یہ ان کی یہ خوبی اپنانا ہوگی۔ کچھ چیزیں مدارس کو بھی اپنانا چاہیے تا کہ یہ دور یاں ختم ہوسکیں۔ انہوں نے کہا وہ یہ ضرور کہیں گے کہ ہم نے اپنے دور میں دینی مدارس کے نظام کو اپنالیا ہے۔ آج اس ملک کو ایک قوم بنانے کی ضرورت ہے۔ جامعۃ الرشید اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔

تقریب کی جھلکیاں
* پہلی نشست کا آغاز مولانا احسان کی تلاوت قرآن پاک سے ۶ بجے ہوا، جس کے بعد طالب علم طلحہ صدیقی نے حمد باری تعالی اور زاہد مقبول نے نعت رسول مقبول پیش کی، تقریب کے دوران نظامت کے فرائض کلیۃ الشریعہ کے ڈائریکٹر مفتی احمد افنان نے انجام دیے، سہراب گوٹھ سے چلتے ہی احسن آباد کے مین چوک سے کچھ اندر آکر جلسہ گاہ تک گیٹ بنائے تھے جن پر مختلف موضوعات پر مبنی تحریریں اور جامعۃ الرشید کے تمام شعبہ جات کا مختصر تعارف درج تھا۔
* جامعہ کے داخلی و خارجی راستوں پر خیرمقدمی بینرز لگائے گئے تھے۔ مہمانوں کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر ایک کے لیے الگ الگ راستے مقرر کیے گئے تھے جہاں سے آنے والے مہمان اپنی اپنی جگہ پر پہنچے۔
* جلسہ گاہ آنے والے تمام راستوں پر جامعہ کے رضاکار موجود تھے جو مہمانوں کی مکمل رہنمائی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
* پنڈال کے اندر کی طرف سے بڑے بڑے پینافلیکس آویزاں تھے جن میں مختلف تحریریں بالخصوص پیغام پاکستان کے حوالے سے تحریریں درج تھیں۔
* اسی طرح جامعہ کے کیمپس کی تصاویر کے ساتھ جامعہ میں پڑھائے جانے والے تمام تعلیمی شعبوں اور خدمت کے شعبوں کا مختصر تعارف درج تھا۔
* اسٹیج کے دائیں اور بائیں جانب جامعہ سے امسال تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کے بیٹھنے کی جگہ بنائی گئی تھی۔
* اسٹیج کے بیک گراؤنڈ میں ایک طرف جامعہ کا لوگو اور دوسری جانب پیغام پاکستان کا لوگو آویزاں تھا اور درمیان میں ایک اسکرین لگائی گئی تھی جس میں تقریر کرنے والے مہمان اور شرکاء کے مختلف پوز ویڈیو کی شکل میں چلائے جارہے تھے۔
* بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستان زندہ باد کے نعرے پر کیا اور تین بار پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، جس طرح باہر طلبہ منظم انداز میں انتظامات سنبھالے ہوئے تھے اسی طرح اندر کی صورتحال بھی انتظامات کے حوالے سے دیدنی تھی۔