- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی ذہانت

علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ ایک شخص کے گھر میں رات کو چور گھس آئے، مالک مکان کو گرفتار کرلیا، اور اس کا سارا سامان سمیٹ کر لیجانے لگے،
جانے سے پہلے انہوں نے مالک مکان کو قتل کرنے کا ارادہ کیا، لیکن ان کے سردار نے کہا کہ ’’اس کا سامان تو سارا لیجاؤ‘‘ مگر اسے زندہ چھوڑ دو، اور قرآن اس کے ہاتھ پر رکھ کر اسے قسم دو کہ میں کسی شخص کو یہ نہیں بتاؤں گا کہ چور کون تھے؟ اور اگر میں نے کسی کو بتایا تو میری کو تین طلاق۔‘‘
مالک مکان نے جان بچانے کی خاطر یہ قسم کھالی، لیکن بعد میں بڑا پریشان ہوا، صبح کو بازار میں گیا تو دیکھا کہ وہی چور چوری کا مال بڑے دھڑلّے سے فروخت کر رہے ہیں، اور یہ بیوی پر طلاق کے خلاف سے زبان بھی نہیں کھول سکتا، عاجز آکر یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے پاس پہنچا، اور ان سے بتایا کہ رات اس طرح کچھ چور میرے گھر میں گھس آئے تھے، اور انہوں نے مجھے ایسی قسم دی، اب میں ان کا نام ظاہر نہیں کرسکتا، کیا کروں؟
امام صاحبؒ نے کہا کہ تم اپنے محلہ کے معزز افراد کو جمع کرو، میں ان سے ایک بات کہوں گا۔ اس شخص نے لوگوں کو جمع کرلیا، امام صاحبؒ نے وہاں پہنچ کر ان سے کہا کہ: ’’کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس شخص کو اس کا مال واپس مل جائے؟‘‘
’’ہاں چاہتے ہیں۔‘‘ ان سب نے کہا۔
امام صاحبؒ نے فرمایا: ’’پھر ایسا کیجئے کہ اپنے ہاں کے سارے غنڈوں کو جامع مسجد میں جمع کیجئے، اور پھر ایک ایک کر کے انہیں باہر نکالئے۔ جب کوئی باہر نکلے تو آپ اس شخص سے پوچھئے کہ: ’’کیا یہی وہ چور ہے؟ اگر وہ چور نہ ہو تو یہ انکار کردے، اور اگر وہی چور ہو تو خاموش رہے، نہ ہاں کہے نہ نہیں، اس موقع پر آپ سمجھ جایئے کہ یہی وہ چور ہے، اس طرح چور کا پتہ بھی لگ جائے گا اور اس کی بیوی پر طلاق بھی نہ ہوگی۔‘‘
سب نے اس تجویز پر عمل کیا، چور پکڑا گیا اور اس بیچارے کو اپنا مال بھی واپس مل گیا۔
(تقی الدین حمویؒ ، ثمرات الاوراق علی المستطرف ص ۱۴۶، ۱۴۷۔ ج۱)

ایضاً
ایک شخص امام ابوحنیفہؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ بہت عرصہ ہوا، میں نے اپنا کچھ مال کسی جگہ دفن کیا تھا، اب وہ جگہ یاد نہیں آرہی، کوئی تدبیر بتایئے؟
امام صاحبؒ نے فرمایا کہ یہ کوئی فقہ کی بات تو ہے نہیں، البتہ ایک تدبیر بتاتا ہوں، گھر جاؤ، اور آج ساری رات نماز پڑھو، امید ہے کہ ان شاء اللہ تمہیں وہ جگہ یاد آجائے گی۔
وہ شخص چلا گیا۔ ابھی چوتھائی رات ہی گذری تھی کہ اسے وہ جگہ یاد آگئی، اس نے جا کر امام ابوحنیفہؒ کو بتایا تو انہوں نے کہا، مجھے خیال یہی تھا کہ شیطان تمہیں ساری رات نماز نہیں پڑھنے دیگا، لیکن تمہیں چاہیے تھا کہ جگہ یاد آنے کے بعد پوری رات نماز پڑھتے رہتے، اور اس طرح اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے۔‘‘
(ایضاً، ص: ۱۴۶، ج:۱)