- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اسلام نے میاں بیوی کے حقوق پر زور دیا ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے دومارچ دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں نیک سیرت خواتین کی صفات بیان کرتے ہوئے اسلام میں میاں بیوی کے حقوق کا تذکرہ کیا۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت: «الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ» {نساء: 34} کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے انسان کے لیے ایک ایسا نظام زندگی بنایاہے تاکہ وہ سہولت میں رہے۔ قوانین الہی کی رو سے جو سب سے بہترین قانون ہے، کسی بھی گروہ کا کوئی نہ کوئی سربراہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: کسی بھی ملک کا کوئی لیڈر، صدر و۔۔ ہوتاہے، صوبے کا گورنر، شہر کا کمشنر یا گورنر اور قبیلے کا صدر و بڑا ہوتاہے جو لوگوں کے مسائل پر نظر رکھتاہے اور ان پر توجہ دیتاہے۔ اللہ تعالی انسان کی فطرت سے بخوبی آگاہ ہے اور اسی لیے ہر خاندان کے لیے ایک سرپرست اور عہدیدار متعین فرمایاہے جو مرد حضرات ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے مردوں میں کچھ ذاتی صلاحیتیں اور فطری ترجیحات رکھی ہے؛ مرد اپنے خاندان کے دفاع کی قوت رکھتاہے۔ کھانا پینا، پوشاک اور رہنے کی جگہ کا انتظام اسی کے ذمے ہے۔ جبکہ بیوی اپنے شوہر کی معاون ہے۔
انہوں نے ’لائق خواتین‘ کی صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: میاں بیوی حقوق میں برابر ہیں اور دونوں کو چاہیے ایک دوسرے کا احترام کریں۔ ’و لہن مثل الذی علیہن بالمعروف‘ اسی جانب اشارہ کرتاہے۔ اگر میاں قیم ہے، بیوی گھر کے سامان اور بچوں کو دیکھ بھال کرتی ہے اور امانتداری کا مظاہرہ کرکے اپنی عفت و حیا کی حفاظت کرتی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: نیک خواتین اللہ تعالی کے قوانین کا خیال رکھتی ہیں اور شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہیں نکلتیں۔ حدیث کے مطابق بیوی پر شوہر کا حق ہے کہ ہرکسی کے لیے گھر کا دروازہ نہیں کھولتی جسے شوہر پاک صاف آدمی نہیں سمجھتاہے۔ ایک اور حدیث شریف میں آیاہے جو بیوی اپنے شوہر کی تابعداری کرتی ہے اور فرایض کو بجالاتی ہے، جیسے ہی وہ انتقال کرے، جنت میں داخل ہوجائے گی۔
انہوں نے ازدواجی زندگی میں ’چشم پوشی‘ اور عفو پر زور دیتے ہوئے کہا: اگر میاں بیوی نے کوئی کمزوری دیکھی، انہیں چشم پوشی اور معافی سے کام لینا چاہیے۔ ایک دوسرے کی غلطیوں کے لیے بہانے ڈھونڈیں اور صبر سے کام لیں۔ اس پر اجر ملے گا۔ ہوسکتاہے میاں بیوی ایک دوسرے کی بعض عادتیں پسند نہ کریں، لیکن مثبت پہلوو ¿ں کو اگر مدنظر رکھا جائے، ناپسندیدہ خصلتوں کی برداشت آسان ہوجائے گی۔ ایک برائی کے عوض دس بھلائیاں ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے ایک معاشرتی برائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کچھ حضرات بیوی کو معلق رکھتے ہیں؛ طلاق بھی نہیں دیتے ہیں اور نان نفقہ اور سرپرستی بھی نہیں کرتے ہیں۔ یہ بہت بری عادت ہے۔ اللہ تعالی نے ایک سے زائد شادیوں کو جائز قرار دیا ہے لیکن خواتین پر ظلم کو حرام قرار دیاہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جن حضرات کی ایک سے زائد بیویاں ہیں، وہ ضرور بیویوں اور بچوں کے حوالے سے عدل و انصاف سے کام لیں۔ سب کے حقوق کا خیال رکھیں۔
انہوں نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آج کل معاشرے کے مسائل بڑھ چکے ہیں، موبائل فون جو ایک نعمت ہے بعض اوقات مسائل کا باعث بنتاہے۔ فاسد، فراڈی اور برے لوگ نیٹ اور موبائل فون کے ذریعے سے مسائل پیدا کرتے ہیں اور بچوں کو ورغلاتے ہیں۔ اس لیے ماں باپ خوش گمانی کے ساتھ ساتھ، بچوں پر نظر رکھیں۔ دشمن ہم سے حیا، غیرت اور پاکدامنی جو بڑے سرمایے ہیں، چھین لینا چاہتاہے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں صوبہ سیستان بلوچستان کے گورنر دانیال محبی کی موجودی پر انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا: امید ہے محترم گورنر صوبے میں موثر کردار ادا کرکے عوام کی خدمت میں کامیاب ہوجائیں۔
انہوں نے انجینئر محبی کو امانتدار اور قابل شخص یاد کرتے ہوئے کہا: کسی بھی سرکاری ذمہ دار اور حاکم کے لیے امانتداری اور کرپشن سے پاکی بہت بڑی صفت ہے۔ ایسے لوگ معاشرے کے لیے غنیمت ہیں۔ گورنر سے درخواست ہے صوبہ سیستان بلوچستان کی مشکلات اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے مزید محنت کریں۔