- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ایران: سنی برادری تشدد اور تخریب کاری پر یقین نہیں رکھتی

اہل سنت ایران کے ممتاز رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے انیس جنوری دوہزار اٹھارہ کے بیان میں تشدد اور تخریب کاری کے ذریعے سے بغاوت مسترد کرتے ہوئے ’برابری‘ اور ’نفاذ عدل‘ کو سنی برادری کا مطالبہ قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مسلم امہ کے اتحاد کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: قرآن پاک اور اسلام تمام مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے محور و مدار ہیں۔ ہم تمام انسانوں سے انسانیت میں بھائی چارہ رکھتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ دینی اخوت بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج مسلم امہ کی ناکامیوں کی اصل وجہ ان کے اندرونی اختلافات ہیں۔ مسلمانوں کا تعلق کسی بھی قوم سے ہو، وہ سب برابر ہیں اور قومیت کے نعرے ختم کرکے اللہ تعالی کی رسی تھام لینا چاہیے۔ اسلام نے کسی بھی شخص کی برتری کو تقوی ہی میں رکھا ہے۔ مسلمانوں کو اسلام اور قرآن پر فخر کرنا چاہیے۔ دشمن کی سازش ہے مسلمان آپس میں لڑپڑیں اور بکھرجائیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسلم ممالک کے سربراہان، علمائے کرام اور دانشوران کوشش کریں مسلمانوں کو قرآن و سنت کی راہ کی طرف لوٹادیں اور مسلک پسندی اور فرقہ پرستی سے باز رہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایرانی قوم مختلف مسالک و قومیتوں پر مشتمل ہے جو انسانیت اور اسلام کے علاوہ ایرانیت میں بھی مشترک ہیں۔ ہم سب اس ملک کے نقصان اور فائدے میں شریک ہیں۔ ہم تمام قومیتوں اور مسالک سے بھائی چارہ اور اخوت پر یقین رکھتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: ہم پوری انسانی برادری کو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کی دعوت دیتے ہیں اور مسلمانوں کو اتحاد برقرار رکھنا چاہیے۔

ایران کے تمام باشندے آئین کے تناظر میں آزاد ہوں
ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے اعلی حکام سے درخواست کی عوامی مسائل حل کرنے میں مزید محنت کرکے دباؤ ختم کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: لوگوں کے تمام مسائل ’معاشی‘ نہیں ہیں؛ سیاسی اور معاشرتی دباؤ کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے اور تمام ایرانیوں کو آئین کے تناظر اور حدود میں آزادی ملنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: حکام کو چاہیے عوام کی معیشت، بے روزگاری اور ان کی مذہبی آزادیوں سے متعلق مسائل کا حل نکالیں اور آئین کی حدود میں عوام کے مطالبات پر توجہ دیں۔
صدر شورائے مدارس اہل سنت نے کہا: میں حکام کو یقین دلاتاہوں سنی برادری خود کو ایران ہی کا حصہ سمجھتی ہے اور ہرگز تشدد، تخریب کاری اور کشیدگی پیدا کرنے پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ اہل سنت کی میانہ روی ہی کی وجہ سے کچھ شدت عناصر ملک کی حدود میں داخل نہیں ہوسکے اور ناکام رہ گئے۔ ہمارا واحد مطالبہ نفاذ عدل اور مساوات و برابری ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اسلام اور قومی آئین نے لوگوں میں امتیازی سلوک اور فرق ڈالنے کو مسترد کیاہے۔ اگرچہ آئین کی بعض شقوں کی تبدیلی ضروری ہے، لیکن موجودہ آئین نے بھی لوگوں کے بہت سارے حقوق کو فراہم کیاہے۔ قانونی طورپر تمام ایرانی قومیتیں برابر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: سنی اکثریت علاقوں میں جہاں مختلف قومیتیں اکٹھی رہتی ہیں، کسی مخصوص قومیت کو اس کے مسلک کی وجہ سے اہل سنت پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔ ان علاقوں میں اہل سنت اجنبی سمجھے جاتے ہیں۔

قومی سلامتی کونسل امتیازی پالیسیوں کے خاتمے کا آرڈر بھیج دے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں امتیازی رویوں کے خاتمے کے لیے ایران کے مرشد اعلی کے حالیہ خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: قومی سلامتی کونسل سے ہماری توقع ہے مرشد اعلی کے حکم کو تمام محکموں تک آرڈر کی شکل میں بھیج دے جس سے قومی اتحاد اور امن کو فائدہ پہنچتاہے۔
انہوں نے کہا: صدر مملکت سے بھی توقع ہے نفاذ عدل اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے حکام کو متنبہ کرے تاکہ عوام میں کوئی فرق اور امتیازی سلوک نہ ہو اور بعض وزارتخانوں اور محکموں کے ذمہ داران مقامی پریشر گروپس کے نرغے میں نہ آئیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: اہل بیت رضی اللہ عنہم نے عدل و انصاف کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اہل بیت سے پیروی کا تقاضا ہے کہ عدل نافذ ہو جو شیعہ مسلک میں اصول دین میں شمار ہوتاہے۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں ایران کے ’سانچی‘ تیل بردار جہاز کے تصادم اور متعدد شہریوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ و پس ماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق ملاحوں کی مکمل مغفرت کے لیے بھی دعا کی۔