- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

میلاد رسول اکرم ﷺ سے مایوسی ’امید‘ میں بدل گئی

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے یکم دسمبر دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں نبی کریم ﷺ کو پوری انسانیت کے لیے قابل فخر یاد کرتے ہوئے انہیں انسانیت کا بہترین اسوہ قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز سورت الاحزاب کی آیت نمبر اکیس: «لَقَدْ کانَ لَکمْ فِی رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن کانَ یرْجُواْ اللَّهَ وَ الْیوْمَ الْآخِرَ وَذَکرَ اللَّهَ کثِیراً» سے کرتے ہوئے کہا: نبی کریم ﷺ کی ولادت، نور و خیر اور برکتوں کی ولادت تھی۔ آپﷺ کے میلاد سے بھلائی اور خیر کی طرف تبدیلی کا آغاز ہوا۔ آپﷺ کی پیدائش ایک ایسے دور میں ہوئی جب انسانیت کسی رہ نما اور قائد سے محروم تھی اور ہر سو ظلم و جور، فساد اور نابرابری کا دور دورہ تھا اور اخلاقی و اعتقادی لحاظ سے لوگ شدید انحطاط و زوال کا شکار ہوچکے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: آقائے دو جہاں ﷺ کی ولادت باسعادت ایک ایسے دور میں ہوا جب لوگ پتھروں کو خدا بناکر عبادت کرتے تھے اور اللہ تعالی سے اس قدر غافل ہوچکے تھے کہ خانہ کعبہ کو بتوں سے بھر دیا گیا تھا۔
اسلام کے بعض پیغامات اور اصلاحات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: اسلام نے تمام جہالتوں اور شقاوتوں کا خاتمہ کردیا۔ غلاموں کو حریت و آزادی دی گئی، انہیں عزت دی گئی اور ان کی رہائی پر لوگوں کو اکسایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام سے پہلے خواتین کو اپنی تقدیر میں کوئی حصہ لینے کا حق نہیں تھا اور انہیں جائیداد سمجھ کر ارث میں لے جاتے، لیکن اسلام نے انہیں اکرام کیا اور ان کی عزت میں اضافہ ہوا، انہیں اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے میں آزادی دی گئی۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اسلامی تعلیمات میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کوئی اپنی بچی کے لیے اس کی مرضی کے خلاف خاوند نہ ڈھونڈے۔ مطلقہ اور بیوہ خواتین تو پوری طرح شادی کے مسئلے میں اختیاردار ہیں اور اپنی زبان ہی سے وہ کسی شادی پیشکش کو قبول یا مسترد کریں گی۔
سیرہ نبوی ﷺ کو ’بے مثال‘ یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: کسی بھی پیغمبر کی سیرت آپ ﷺ کی سیرت کی طرح مکمل اور جامع محفوظ نہیں ہوئی۔ نبی کریم ﷺ کی مبارک حرکات و سکنات، کلام اور کردار غرض زندگی کے تمام پہلو محفوظ کیے گئے اور قیامت تک لوگ ان سے استفادہ کرسکیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: رسول گرامی ﷺ کے ظاہر و باطن کی کوئی مثال نہیں ہے؛ آپﷺ کا ظاہر بھی خوبصورت تھا اور باطن اس سے زیادہ خوبصورت۔ آپ ﷺ نے بداخلاقیوں اور سختیوں کے مقابلے میں صبر و برداشت کا مظاہرہ فرمایا اور خدا اور خلق خدا کے سامنے مقبولیت حاصل کی۔ آپﷺاخلاق کے سب سے بڑے معلم تھے۔

نفاذ عدل و برابری
خطیب اہل سنت زاہدان نے نبی کریم ﷺ کے کارنامے کے بعض پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: نفاذ عدل اور برابری نبی کریم ﷺ کے اہم کارناموں میں شامل ہیں۔ آپ ﷺ نے سلمان فارسی ؓ کو جو مدینہ میں غریب و مسافر تھے، اپنے اہل بیت میں شمار کیا اور فرمایا ’سلمان منا اہل البیت‘۔ انہوں نے امتیازی سلوک اور ناانصافی کی بیخ کنی فرمائی اور برابری و انصاف کا راج قائم کیا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ نے قیامت تک انسانیت کے لیے منصوبہ بندی فرمائی تاکہ انسان صحیح رستے پر چل سکے۔ آپﷺ نے بہترین دین اور تہذیب کا تحفہ انسانیت کو دیا۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ انسان، حتی کہ مسلمان بھی اس عظیم ہستی کی قدر نہیں کرتے ہیں۔ بہت سارے لوگ آپ ﷺ کے دین، کتاب اور سیرت کے مطالعے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ جو قومیں ترقی کے دعویدار ہیں، قرآن پاک کے مطالعہ اور اس کی خوبصورت تعلیمات پر کوئی توجہ نہیں دیتی ہیں۔ یہ لوگ نبی کریم ﷺ کی سیرت اور تعلیمات سے نفرت کرتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مسلمانوں کی عملی کمزوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: افسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان اپنے عمل سے دوسروں کو دین اور تعلیمات نبوی سے بھگادیتاہے۔ اگر ہم حقیقی اور سچے مسلمان بن جائیں اور قرآن و سنت پر عمل کریں، پوری دنیا میں تبدیلی آئے گی۔

صحابہ کرامؓ؛ آپ ﷺ کے معجزے
مولانا عبدالحمید نے رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے تربیتی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: خاتم النبیین ﷺ نے معاشرے کی اصلاح اور ترقی میں اس قدر مہارت کا مظاہرہ فرمایا کہ اس کی نظیر کہیں نہیں ملتی۔ آپ ﷺ نے ایسے شاگرد تربیت کی کہ ان کی مثال بھی ناپید ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: کوئی بھی ماہر استاذ، عالم اور مفتی صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور بنات رسول ﷺ جیسے شاگرد تربیت کرکے معاشرے کو پیش نہیں کرسکتا۔

اتحاد مسلم امہ کے لیے پانی سے بھی زیادہ اہم
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے اپنے بیان کے ایک حصے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کے اتحاد ان کے لیے پانی اور کھانے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ دورحاضر میں اور تمام حالات میں دین و شریعت اور سیرت النبی ﷺ کی اتباع بہت اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کا مقام ہے کہ مختلف مسالک میں کچھ انتہاپسند عناصر اتحاد امت کو اپنے مفادات کے خلاف دیکھتے ہیں۔ اسی لیے مختلف حیلوں اور بہانوں سے مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں وہ کافی مہارت بھی رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ اسی راہ سے پیسہ کماتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ہم سب مسلمان اور امت واحدہ کے رکن ہیں۔ ہمیں اتحاد و مفاہمت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کو دوراندیش ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے دشمن کو پہچان لیں اور اس کی خواہش کے مطابق کام نہ کریں۔