- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

کرمانشاہ زلزلہ؛ مولانا عبدالحمید کے بیان کی تحریف پر سنی شخصیات نے سخت ردعمل کا اظہار کیا

زاہدان+تہران+کرمانشاہ (سنی آن لائن)مغربی صوبہ کرمانشاہ میں رونما ہونے والے زلزلے کے حوالے سے ایرانی اہل سنت کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے تقریر کی تھی جسے بعض انتہاپسند عناصر نے توڑموڑ کر تحریف کی۔
اہل سنت کی سیاسی و دینی شخصیات نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، بارہ نومبر کو ایران عراق کے سرحدی علاقوں میں پیش آنے والے ہولناک زلزلے کے بعد شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تمام مسلمانوں کو رجوع الی اللہ اور استغفار کی دعوت دی تھی اور زلزلہ جیسے واقعات کو مصیبت یاد کیا تھا۔
انتہاپسند اور مخصوص حلقوں نے انتہائی چالاکی سے مولانا عبدالحمید کی تقریر کے بعض حصوں کو کاٹ کر یوں ظاہر کیا کہ کرمانشاہ ہی کے عوام نے گناہ و معاصی کا ارتکاب کیا ہے، اسی لیے اللہ تعالی نے ان پر اپنا عذاب بھیج دیا۔ ان کے بعض ذرائع ابلاغ نے غلط رپورٹ شائع کرتے ہوئے دعوی کیا کہ مولانا عبدالحمید نے کہا ہے کرد لوگوں نے ایمان نہیں لایا اور گناہ کیا، اللہ تعالی نے بھی انہیں سزا دی اور سب کو تباہ کیا!
صوبہ بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں اہل سنت کے خطیب مولانا عبدالحمید کے دفتر کی جانب سے ایک بیان شائع ہواجس میں تحریف شدہ ویڈیو کلپ کی تردید کی گئی ہے۔ بیان میں تحریف کرنے والوں کی حرکت کو ’گھٹیا‘ قرار دی گئی ہے۔
بیان میں مولانا عبدالحمید کی باتوں کو تحریف کرنے والوںکے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا گیاہے: کچھ عناصر جو اہل سنت برادری اور ایرانی قوم کے اتحاد ان کے لیے ناقابل برداشت ہے، علما اور معاشرے کے خیرخواہوں کی کردارکشی پر تلے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ کرمانشاہ کے اورامانات علاقے سے منتخب رکن قومی اسمبلی نے تحریف شدہ ویڈیو کی بنیاد پر پارلیمان میں مولانا عبدالحمید پر سخت تنقید کی۔ ’شہاب نادری‘ کے بیان کے فورا بعد متعدد شخصیات نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
کرمانشاہ سے تعلق رکھنے والے ماموستا ملااحمد بہرامی، جوانرود کے ماموستا لقمان امینی اور پاوہ کے خطیب اور معروف عالم دین ماموستا ملا قادر قادری ، تہران میں رہائش پذیر ڈاکٹر جلال جلالی زادہ، معروف کرد خاتون صحافی کتایون محمودی، سماجی رہ نما طاہر احمدزادہ، خاش کے رکن پارلیمان علی کرد سمیت متعدد سماجی کارکنوں نے مولانا عبدالحمید کی باتوں کی تحریف اور اسی بنا پر بعض ارکان پارلیمان کی بیان بازی پر برہمی کا اظہار کیا۔
کرد رہ نماوں نے اہل سنت کے اتحاد و بھائی چارہ اور بلوچ و کرد اقوام کی یکجہتی پر زور دیا ہے۔ ماموستا قادری نے کہا ہے مسٹر نادری کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے جو کرد عوام اور علما کی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔ مولانا عبدالحمید کی باتیں سوفیصد قرآن پاک کے مطابق ہیں۔
تہران یونیورسٹی کے فقہ شافعی اور سنی سیاسی رہ نما ڈاکٹر جلالی زادہ کے استاذ نے لکھا: مولانا عبدالحمید نے متاثرین زلزلہ کی مالی و اخلاقی مدد کی اور ان کے نمائندوں نے روزاول سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ملک کے مشرق کو مغرب سے جوڑا جو کچھ عناصر کے لیے ناقابل برداشت بات ہے۔ اسی لیے ان کی کردارکشی کی سازش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔