- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

معاشرے میں نیک کاموں میں باہمی تعاون کا جذبہ پھیلائیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے بیس اکتوبر دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں خیر کے کاموں میں تعاون اور آپس میں مدد کے جذبے کو پھیلانے پر زور دیا۔
سنی آن لائن نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے رپورٹ دی، ممتاز عالم دین نے زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلام آخری آسمانی دین کی حیثیت سے بہت بڑا اور ہمہ جہت دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو کے لیے ہدایات کے حامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں میں کچھ نہ کچھ کمزوری، عیب اور غلطی ہے، لیکن اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں کوئی کمی اور خطا نہیں ہے۔ یہ ایک کامل دین ہے جو اعتدال کی راہ پر گامزن ہے۔ اسلام کی جڑ اور سرچشمہ ’وحی‘ ہے۔ وحی میں کسی خطا اور غلطی کا احتمال نہیں ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ’خیر کے کاموں میں تعاون‘ کو اسلام کی اہم تعلیمات میں شمار کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی صراحت کے ساتھ نیک کاموں اور بھلائی میں مشارکت اور باہمی تعاون پر زور دیا ہے اور گناہ و برائی میں تعاون سے منع کیا ہے۔ یہ اسلامی شریعت کی رہ نمائیوں میں شامل ہے۔ لہذا ظلم و جور جیسے گناہوں میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ آج کل بہت سارے تعاون ظلم، جرم، گناہ اور قوموں کی جائیداد و دولت لوٹنے میں ہوتے ہیں۔ یہ سب کچھ ’آپس میں ظلم پر مدد‘ کی مثالیں ہیں۔ اگر کوئی چوری ڈکیتی کرنا چاہتاہے، یا سودخوری و رشوت ستانی کا قصد کرتاہے یا کسی بھی شخص کے حق کا پامال کرنا چاہتاہے، اس کی مدد کرنا حرام اور گناہ ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: جو عناصر قبضہ گیر طاقتوں کو مدد پہنچاتے ہیں تاکہ لوگوں پر بم اور میزائل برسائیں، وہ مجرم کے معاون و مددگار شمار ہوں گے۔ ہر شخص کسی بھی طریقے سے کسی گناہ و جرم میں شریک ہوگا، وہ گنہگار ہی ہوگا۔ بہت سارے لوگ براہ راست قتل کا ارتکاب نہیں کرتے ہیں، لیکن وہ قتل کے جرم میں شریک ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: نیک کاموں میں آپس میں مدد کرنا اسلامی شریعت میں بہت اہم ہے۔ یتیموں کی سرپرستی، قیدیوں کے اہل خانہ کی مدد کرنا، مسجد و مدرسہ اور اسکول بنانا، صحت عامہ اور بیماروں کے علاج میں تعاون کرنا، شہر کی آبادانی و ترقی کے لیے کوشش کرنا، قیام امن میں مدد دینا سب نیک کام ہیں جن میں تعاون کرنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: بہت سارے لوگ نیک کاموں میں تعاون اور حصہ لینے سے گریز کرتے ہیں۔رشتہ داری و صلہ رحمی ختم ہوچکی ہے اور آپس میں مدد کرنے کا جذبہ بہت کمزور ہے۔ یہ سب دینی تعلیمات سے دوری کرنے کا نتیجہ ہے۔ صلہ رحمی اور نیک کاموں میں تعاون کے جذبے کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں کاروبار میں انصاف کی خیال داری پر زور دیتے ہوئے تاجروں اور دوکاندروں کو مخاطب کرکے کہا: ہر کام میں بے انصافی اور حق تلفی سے پرہیز کرنا چاہیے، تاجر برادری بطور خاص اس کا خیال رکھیں۔ بصورت دیگر یہ ظلم ہوگا اور روزی میں بے برکتی آئے گی۔

شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف تقوی اور تواضع میں مثالی تھے
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے آخر میں شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف حسین پور رحمہ اللہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: حضرت شیخ الحدیث مولانا حسین پور رحمہ اللہ کا سانحہ ارتحال بہت بڑا نقصان تھا۔ آپؒ ایک عبقری اور ممتاز شخصیت کے حامل تھے۔
انہوں نے مزید کہا: مولانا محمدیوسف رحمہ اللہ تقوی، تواضع اور انکسار طبع میں مثالی تھے۔ آپؒ علما کے استاذ تھے اور ہزاروں شاگرد تربیت کرکے آپ نے اسلامی معاشرے کی خدمت کی۔ مولاناؒ کے انتقال سے علما کی ذمہ داری مزید بھاری ہوگئی۔ اللہ تعالی اس عظیم ہستی کے درجات کو بلند فرمائے اور اس خلا کو ہمارے معاشرے میں پر فرمائے۔