- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

نابرابری اور امتیازی رویہ ناجائز!

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے ایک خط کا جواب دیتے ہوئے ایران کے مختلف مسالک و قومیتوں کے درمیان ہرقسم کے امتیازی رویے کو ’ناجائز‘ قرار دیاہے۔ مولانا عبدالحمید نے اپنے خط میں اہل سنت برادری کے مسائل کا تذکرہ کرکے ’فصل الخطاب آرڈر‘ کی درخواست کی ہے۔

’سنی آن لائن‘ نے خطیب اہل سنت مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے جس میں دونوں خطوط کے علاوہ مولانا عبدالحمید کے اظہارِ تشکر پر مبنی خط شائع ہوچکے ہیں، رپورٹ دی ایرانی اہل سنت کی سرکردہ دینی و سماجی شخصیت نے سپریم لیڈر کے ’تاریخی، دانشمندانہ اور فصل الخطاب‘ حکم نامے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ایران کے مرشد اعلی آیت اللہ خامنہ ای کے چیف آف سٹاف ’محمدی گلپایگانی‘ نے مولانا عبدالحمید کے نام خط میں لکھا ہے: خط رہبر معظم کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ نے جناب عالی کی جانب سے کی جانے والی خدمات اور جذبات کو خراج تحسین پیش کیا۔

اسی خط میں آیت اللہ خامنہ ای کے الفاظ خطیب اہل سنت کے جواب میں یوں نقل ہوچکے ہیں: «حکام پر فرض ہے کہ ایران کے آئین اور دینی معارف کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ایرانیوں کو بغیر کسی قوم، رنگ و نسل اور فرقے کے برابر کے حقوق مہیا کریں۔»

صدر دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالحمید نے سپریم لیڈر کو سپاس نامہ لکھتے ہوئے کہاہے: ملک اور خطے کے حساس حالات میں آپ کا تاریخی، دانشمندانہ اور فصل الخطاب حکم اسلامی ایران کے بدخواہوں کو مایوس کردے گا اور اس سے عزیز ایرانی قوم کو خوشی ہوگی۔ بلاشبہ یہ کام آپ کے باقیات صالحات کاموں میں شمار ہوگا جس کا نتیجہ قومی یکجہتی اور پائیدار امن ہے۔

سپاس نامے میں مزید آیاہے: اس آرڈر نے تمام عسکری و حکومتی اور اسلامی جمہوریہ کے عناصر و ارکان کی شرعی و قانونی ذمہ داری واضح کردیا ہے تاکہ انصاف کے نفاذ اور برابری سے تمام قومیتوں اور مسالک کے حقوق فراہم کریں۔

مولانا عبدالحمید نے کہا ہے: امید ہے ملک میں مختلف سطح کے ڈائریکٹرز اور ذمہ داران اس واضح پیغام کو اپنا مشعل راہ اپناکر ایرانی عوام میں ہرقسم کی نابرابری اور امتیازی رویے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔

ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خط میں لکھا ہے: ایران کی سنی برادری کی وطن دوستی، اسلام پرستی اور اسلامی جمہوریہ سے تعلق و یکجہتی آنجناب سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایران کے سنی تمام تر مسائل، سردمہریوں اور مشکلات کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے حامی رہ چکے ہیں اور ہر قسم کی انتہاپسندی اور تشدد اور فرقہ پرستوں کے خلاف ثابت قدم ہیں۔

انہوں نے مزید لکھاہے: برابری اور امتیازی سلوک نہ اپنانے کے حوالے سے آپ کی باربار تاکید کے باجود ملک میں امتیازی پالیسیوں اور ناانصافیوں کا راج ہے۔ اگر ان ناانصافیوں کی تفصیلی رپورٹ ہم آپ کو پیش کریں، ضرور آپ کی طبیعت پر گراں گزرے گی۔

اہل سنت کے دو اہم مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے لکھاہے: سنی برادری کے فرزند نابرابری اور یکساں نگاہ کی غیرموجودی سے نالاں ہیں۔ انہیں امید ہے آپ ایک فصل الخطاب آرڈر سے گزشتہ اڑتیس سال کے امتیازی رویوں اور پالیسیوں کا خاتمہ کردیں گے۔

دوسرا مطالبہ پیش کرتے ہوئے صدر شورائے مدارس اہل سنت نے لکھاہے: سنی فرزندوں کو توقع ہے ان کی مذہبی آزادیوں پر مزید توجہ دی جائے؛ خاص کر پنچ وقتہ اور جمعے کی نماز کے لیے تہران سمیت بعض بڑے شہروں میں آنجناب کا حکم انتہاپسندوں کی ممکنہ رکاوٹوں کے سامنے سدباب ہوگا۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خط کے آخر میں زور دیاہے ان کے معروضات کسی ذاتی غرض کے بغیر محض خیرخواہی کے بناپر اور خطے کے موجودہ حالات کے پیش نظر پیش کیے گئے ہیں۔

یاد رہے مذکورہ مکاتبے کی خبریں ایران سمیت مختلف ملکوں کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوچکی ہیں اور بعض اخبارات نے اسی خط و کتابت کے مضامین کو شہہ سرخی بنائی ہے۔ ٹی وی چینلز پر بھی بصرے اور تجزیے پیش کیے جارہے ہیں۔