- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

جنت کا مہینہ

انتظار کرتے کرتے بڑی بے چینی سے دن رات گزارتے، آخر کو وہ عظیم مہینہ آہی گیا کہ جس کے انتظار میں ہر سال گیارہ ماہ گزارے جاتے ہیں … رمضان المبارک۔

ایک حدیث شریف میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جنت کو رمضان المبارک کے لیے ابتدائے سال سے آراستہ کیا جاتا ہے اور خوش بوؤں کی دھونی دی جاتی ہے۔ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس کا نام ”مثیرہ“ ہے، جس کے جھونکوں کی وجہ سے جنت کے درختوں کے پتے اور کواڑوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں۔ اس سے ایسی سریلی آواز نکلتی ہے کہ سننے والوں نے اس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی۔ پھر خو شنما آنکھوں والی حوریں اپنے مکانوں سے نکل کر جنت کے بالا خانوں میں کھڑی ہو کر آواز دیتی ہیں کہ کوئی ہے الله تعالیٰ کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ حق تعالیٰ اسے ہم سے جوڑ دیں۔ وہی حوریں جنت کے داروغہ سے پوچھتی ہیں کہ یہ کیسی رات ہے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ یہ رمضان المبارک کی پہلی رات ہے۔

مجھے کہنے دیجیے کہ اگرچہ یہ منظر کشی جنت کی ہے، مگر ہم اس راحت وکیفیت کا اس دنیا میں بھی تجربہ کر سکتے ہیں جو رمضان کا چاند نکلتے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ البتہ اس کیفیت کی شدت کا تجربہ فرداً فرداً ہوتا ہے جس کا براہ راست تعلق آدمی کی اپنی ایمانی حرارت سے ہے۔ گویا رمضان کے آغاز سے اختتام تک ہماری کیفیات میں روحانی تبدیلیاں ہیں یہ پتا دیتی ہی کہ ہم خود کس ایمانی مقام پر ہیں۔

یوں تو ہر دن ،ہر مہینہ الله کا ، مگر خاص کر یہ ماہ مبارک یعنی رمضان کا الله تعالی سے جو تعلق ہے وہ اسے دیگر مہینوں سے ممتاز کر تا ہے۔ ا س امتیاز کا سبب ”روزہ“ ہے جس کے لیے الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ”روزہ میرے لیے ہے ۔“ جب ایک مسلمان ایمان اور عزم کے ساتھ روزہ رکھتا ہے تو الله تعالیٰ سے قرب کی جس کیفیت میں ہوتا ہے، اس کا بیان الفاظ میں تو ممکن نہیں۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ اس کیفیت کا اگر کسی نے تجربہ کرنا ہے تو وہ رمضان میں روزہ رکھ کر خودتجربہ کر لے۔

رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے۔ الله تعالیٰ نے ہمیں ایک بار پھر زندگی میں یہ موقعہ دیا ہے کہ ہم اس نعمت غیر مترقبہ سے اورانمول سے فائدہ اٹھا کر دنیا میں عافیت وبرکت اور آخرت کے لیے ذخیرہٴ مغفرت وجنت بنالیں۔ اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اس کے رات اور دن سے کیسے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔