- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مسلمانوں کی نظریاتی سرحدیں کبھی تبدیل نہیں ہوتیں، دنیا بھر میں امن چاہتے ہیں، علماء کرام، سیاسی رہنما

جمعیت کا مشن دنیا میں امن پھیلانا ہے، ہم صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے، دنیا میں آگ بجھے اور ہر انسان کو امن و انصاف ملے، یہ ہمارے اکابر کا مشن ہے۔
مسلمانوں کی نظریاتی سرحدیں کبھی تبدیل نہیں ہوتیں، ہمارے اکابر نے ہمیں ایک نظریہ دیا ہے یہ دین کانظریہ اور امن کا نظریہ ہے، مسلمانوں کو آج بہت سے مسائل درپیش ہیں جن کا مقابلہ جذبات کی بنیاد پر نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی کے ساتھ کرنا ہوگا، ہم ملک کے نظام کو بدلیں گے جہاں غریب اور امیر کا بچہ ایک جگہ تعلیم حاصل کرسکے، مزدوروں کو ان کے حقوق دیے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی، سیکرٹری جنرل مولانا سید محمود اسعد مدنی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر اور وفاق المدارس پاکستان کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی، ڈیٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری،ا میر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، ڈپٹی چیئرمین جے یو آئی مولانا محمد امجد خان، مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن پیر عزیز الرحمن ہزاروی، مسیحی برادری کے روحانی پیشوا نذیرعالم اور دیگر مقررین نے صد سالہ عالمی اجتماع کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی کہا اور آج پھر دہرانا چاہتا ہوں، میں ایک جماعت یا ایک مسلک کا نمایندہ نہیں ہوں بلکہ میں پورے عالم اسلام کا نمایندہ ہوں، عالمی سطح پر جس پر امن نظام کی بات ہورہی ہے اس کی صداء آج سے ایک صدی پہلے شیخ الہند حضرت مولانا محمودالحسن نے بلند کی تھی، انہوں نے اقوام عالم کو امن کا منشور دیا تھا، آج اسی مشن کو لے کر جمعیت علماء اسلام میدان عمل میں موجود ہے اور ہم اس مشن جاری رکھیں گے، ہم صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے دنیا میں آگ بجھے اور ہر انسان کو امن و انصاف ملے، یہ میرے اکابر کا مشن ہے، انہوں نے کہا کہ جمیعت کے سٹیج پر تمام جماعتوں کے قائدین اور نمایندے موجود ہیں، پاکستان کا حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف سب نے آکر ہمیں عزت بخشی اور ہماری اس پر امن تحریک کو اچھے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے اور آج دنیا پر واضح ہوجانا چاہیے جمعیت امن والوں کی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور اتحاد امت کے پیغام کو پھیلائیں گے، اس حوالے سے ہمارا کردار پوری دنیا کے لیے مثال بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت کا پلیٹ فارم قوم کے مستقبل کی امید ہے۔
جمعیت علماء ہند کے سیکرٹری جنرل مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کی نظریاتی سرحدیں کبھی تبدیل نہیں ہوتیں، ہمارے اکابر نے ہمیں ایک نظریہ دیا ہے یہ دین کا نظریہ اور امن کا نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت کے کارکن اپنے اکابر کی پر امن جد و جہد کو لے کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں یہ اجتماع جو حقیقت میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی حیثیت رکھتا ہے بہترین مستقبل کی نوید ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو آج بہت سے مسائل درپیش ہیں جن کا مقابلہ جذبات کی بنیاد پر نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی کے ساتھ کرنا ہوگا، ان اوصاف سے خدا نے مولانا فضل الرحمن کو نوازا ہے۔
اجتماع میں جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ ایوان بالا میں قائد ایوان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماء راجا ظفرالحق نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع گزشتہ دیوبند کانفرنس سے سو گنا بڑا ہے، میں اس اجتماع کے کامیاب انعقاد پر اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) اور قائد وزیر اعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف کی طرف سے دل کی اتھاہ کامیاب انعقاد پر اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) اور قائد وزیر اعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف کی طرف سے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن اور ان کے رفقاء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جمعیت نے آج سے سوسال پہلے ایک ایسی جماعت تیار کی اور انتہائی مایوسی کے عالم میں برصغیر کے مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے پر چلنے کی تلقین اور ایک اللہ سے ڈرنے اور اس کے سامنے جھکنے کا پیغام دیا۔ انہوں نے ایک ایسی جماعت بنائی جس نے اتنے بڑے استعمار کو جس پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا اس کے مقابلے میں برصغیر کے مسلمانوں کو منظم کیا اور ان کو برصغیر سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت نے برصغیر میں مدرسے قائم کیے اور مسلمانوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ اپنے دین پر فخر کرنے لگے، ایسی جماعت تیار ہوئی جس کے بارے میں سامراج نے کہا کہ ہمارے راستے میں سب بڑی رکاوٹ وہ تھے اور انہی کی وجہ سے ہمیں شکست ہوئی۔ جمعیت کا راستہ خلفائے راشدین کا راستہ ہے، مالٹا میں جمعیت کے اکابرین کی قبریں موجود ہیں، اکابرین جمعیت نے بے پناہ قربانیاں دیں جس کی وجہ سے ہند کو آزادی نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں صمیم قلب سے دوبارہ کہتا ہوں یہ اجتماع پاکستانی تاریخ کا بے مثال اجتماع ہے۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی، پیپلز پارٹی کے رہنماء سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج میں جے یو آئی کے یوم تاسیس پر مولانا فضل الرحمن اور جے یو آئی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے لیکن آج اسلام کو بدنام کیا جا رہا ہے اور اس کو دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھٹو مرحوم کے دور میں بھی پاکستان نے اسلامی ممالک کو ایک فورم پر اکٹھا کرکے پر زور آواز بلند کی اور اب وقت ہے کہ حکومت تمام اسلامی ممالک کا اجلاس بلائے اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرے۔
سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہون جنہوں نے مجھے اس قابل سمجھا کہ اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کی دعوت دی، میں اس اجتماع کے ذریعے واضح کرنا چاہتا ہوں، ہمیں موجودہ عالمی حالات میں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے اور امریکا کے حصار سے نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی حالات تبدیل ہورہے ہیں، امریکا نے ایک بار پھر سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شام پر جو حملہ کیا ہے ہم اس کی پر زور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور ہر سطح پر اس کے خلاف پر زور آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے جے یو آئی کو پر امن جد و جہد کی ایک صدی پوری کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت کا کردار تاریخ کا اہم حصہ ہے جس پر ان کے اکابرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس اجتماع کا مقصد پاکستان اور عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک بہترین لائحہ عمل آپ کے سامنے پیش کرنا ہے۔ آج دنیا تیزی سے سمٹتی جارہی ہے اور دنیا تمام نظاموں سے تنگ آگئی ہے، آج عالمی فورم ہمہ گیری اور غیرجانب داری کا بھرم رکھنے میں ناکام ہوگیا ہے، اب دنیا کسی نئے نظام، فورم اور پلیٹ فارم کی طرف دیکھ رہی ہے، ضروری ہوگیا کہ ہم اسلام کی بہترین تصویر ان کے سامنے پیش کریں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آج میں پیغام دینا چاہتا ہوں ان قوتوں کو جو انتخابات میں ہمارے نتائج تبدیل کرتی ہیں، وہ قوتیں آج کے اس اجتماع میں ہمارا ووٹ بینک دیکھ لیں، آیندہ انھیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہم ملک کے نظام کو بدلیں گے، ایسا نظام جس میں غریب اور امیر کا بچہ ایک جگہ تعلیم حاصل کرسکے۔ مزدوروں کو ان کے حقوق دیے جائیں، مظلوموں کو انصاف دیا جائے، حق داروں کو ان کا حق دیا جائے، پولیس، فوج، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہم مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کریں گے اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق دیں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا، دینی جماعتوں کے اتحاد کا اختیار مولانا فضل الرحمن کو دیتا ہوں، میرا مقصد ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے، ۷۰ سال گزر گئے لیکن ابھی تک ملک میں سودی نظام اور مخلوط نظام تعلیم ہے۔ ملک میں شریعت کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دین اور اسلام کی بات کرنے والوں کے باہمی اختلافات ہیں، پاکستان جل رہا ہے اور اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، دشمن متحد جبکہ دینی قوتیں انتشار کا شکار ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کو اس عظیم الشان اجتماع کے انعقاد پر مبارک باد دیتا ہوں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دینی جماعتوں کے کارکنان سالہا سال سے ملک میں اسلام کے غلبہ کی مخلصانہ جد و جہد کررہے ہیں، ان کی زبانوں پر اللہ کی کبریائی کے نعرہ ہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کی دوستی اور دشمنی اللہ کے لیے ہے اور ان کی جد و جہد اور سیاست کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک میں اللہ کے کلمے کا پرچم سربلند اور اللہ کی بادشاہت قائم ہوجائے۔ میں اکابر علماء سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ قوم کو باہمی اختلافات سے نکال کر اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیں تا کہ ملک میں غلبہ اسلام کی جد و جہد کو کامیاب بنایا جاسکے۔
جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان اور جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ سیاست کے میدان کو سیکولر قوتوں کے لیے جے یو آئی خالی نہیں چھوڑے گی، ملک سے کرپشن کا خاتمہ خلافت راشدہ کے نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے، ملک اور اسلام دشمن قوتیں پاکستان میں امن اور ترقی نہیں دیکھنا چاہتیں۔
جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن پیر عزیزالرحمن ہزاروی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں ہم پاکستان کی حفاظت کریں گے۔ ہمارے جد و جہد کا مقصد ملک میں اسلامی نظام نفاذ کرنا ہے۔ تمام مسائل کا حل اسلامی نظام میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امت کے اتحاد کی ضرورت ہے، اس کے لیے سب کو عہد کرکے یک آواز ہونا پڑے گا۔ اپنی انا اور مفادات کو چھوڑنا پڑے گا۔ ملک میں امن و امان اور اتحاد کی واحد علامت جمعیت علماء اسلام ہی ہے، انہوں نے شرکاء سے عہد لیتے ہوئے کہا کہ جمعیت کے پیغام کو گھر گھر اور قریہ قریہ پہنچائیں۔
عالمی مجلس ختم نبوت کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کہا کہ تحریک تحفظ ختم نبوت کے دوران مفتی محمود رحمہ اللہ جب پارلیمنٹ کے ممبر تھے تو قادیانیوں کو بھاری اکثریت سے غیرمسلم قرار دلوایا۔ اب مولانا فضل الرحمن کی پارلیمنٹ میں موجودگی غنیمت ہے، ان کے ذریعے پاکستان میں اسلامی اقدار کا تحفظ کررہے ہیں۔ جے یو آئی بغیر کسی خوف کے دین اسلام کی جنگ لڑرہی ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید کا خون سندھ میں رنگ لایا ہے۔ اس کے اثرات ظاہر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آیندہ دور میں جمعیت علماء اسلام سندھ سے بڑے مینڈیٹ کے ساتھ حکومت بنائے گی۔
حافظ حسین احمد نے کہا کہ اسلام پاکستان کا مقدر ہے، آج کا یہ اجتماع ملک میں سیکولر قوتوں کے لیے پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ملک میں صرف اسلامی نظام کا نفاذ نہیں ہوجاتا، جے یو آئی اپنی پر امن جد و جہد جاری رکھے گی۔
مسیحی برادری کے روحانی پیشوا نذیر عالم نے کہا کہ میں نے جمعیت میں کیوں شمولیت اختیار کی؟ میں کسی ڈیل کے تحت نہیں آیا کہ کوئی سیٹ ملے بلکہ ربّ، نبی اور قرآن کا مطالعہ کیا۔ اس سے متاثر ہوا۔ اس لیے جمعیت کو فالو کیا ۔ مولانا نے کرپشن نہیں کی ہے اگر کرپشن کرتے تو آج ارب پتی ہوتے۔ ڈاڑھی عزت، مسلمان کی شان، نبیﷺ کی شان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی گلی گلی اور یورپ میں یہ ثابت کریں گے کہ اسلام دہشت گردی کا مذہب نہیں، امن، پیار اور محبت کا دین ہے۔ یہ نبی ﷺ کی تعلیمات پر مشتمل ایک کامل دین ہے۔
مولانا عطاء الرحمن، مولانا ناصر خالد محمود سومرو، مولانا فیض محمد، مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن، جے یو آئی سعودی عرب کے امیر عبیداللہ عثمانی، جے یو آئی قطر کے حاجی صالح محمد، جے یو آئی برطانیہ کے امیر مولانا رشید احمد رانجھا، بنگلہ دیش کے مولانا عبیداللہ فاروق، ایران سے مولانا عبدالغنی، مولانا کمال الدین، مولانا عبداللہ جتک اور دیگر نے خطاب کیا۔