- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخی پر سنی برادری سیخ پا

زاہدان ( سنی آن لائن) ایک ہی ہفتے میں اہل سنت ایران کے لیے تین انتہائی ناخوشگوار واقعات پیش آئے؛ دو اخبارات کی دریدہ دہنی کے بعد تہران نماز جمعہ میں ایک سینئر رکن پارلیمان نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کی۔
اہل سنت ایران کی آفیشل ویب سائٹ (www.sunnionline.us) کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے پہلے روز ایک قدامت پسند اور سخت گیر موقف رکھنے والے قومی اخبار ’وطن امروز‘ نے تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے جلیل القدر صحابی حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کو ’منافق بن کافر‘ کہہ دیا اور اس مذموم اور گھٹیا لفظ کو فرنٹ پیج پر سرخی لگادیا۔
سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محمد قسیم عثمانی نے مجلس شورا (پارلیمنٹ) کے اجلاس میں مذکورہ اخبار کی سخت مذمت کی اور وزیر نشریات کو اس حوالے سے نوٹس دیا۔ محمدقسیم عثمانی رکن پارلیمنٹ اور اس کی مجلس قائمہ کے رکن بھی ہیں۔
ایران کے طول و عرض میں مختلف دینی و سماجی شخصیات نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے بیانات میں اس گستاخ اخبار کی بندش اور ٹرائل کا مطالبہ کیا۔ مولانا عبدالحمید، مولانا عبدالصمد ساداتی، مولانا عبدالرحمن چابہاری، مولانا فضل الرحمن کوہی، ڈاکٹر جلال جلالی زادہ، ماموستا حسن امینی اور بعض سنی ارکان پارلیمنٹ سمیت متعدد شخصیات نے اس گستاخانہ سرخی پر سخت تنقید کی۔
دریں اثنا، اسی روز ’نود‘ نامی سپورٹس اخبار نے ایک اصلاح پسند رہ نما اور سینئر دانشور سے ایک ایسی بات نقل کی جو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی کے مترادف تھی۔ بعد میں ڈاکٹر زیبا کلام نے بیان شائع کرتے ہوئے دارالعلوم زاہدان کے ایک استاذ کے خط کے جواب میں ایران کی سنی برادری سے معافی مانگی۔
دوسری جانب مشہد میں سرکاری سرپرستی میں منعقد ہونے والے اجتماع برائے نماز جمعہ میں بھی خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کی گئی۔ تین مارچ کو حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مشہد سے منتخب رکن پارلیمان ’جواد کریمی قدوسی‘ نے دریدہ دہنی کا ارتکاب کیا۔
قدوسی جو قدامت پسندوں کے قریب سمجھے جاتے ہیں نے اپنے بیان میں سابق صدر ہاشمی کو آیت اللہ خمینی کے مزار میں دفنانے پر تنقید کے دوران انہیں خلفائے راشدین سے تشبیہ دی ہے جن میں شیخین رضی اللہ عنہما نبی کریم ﷺ کے آغوش میں روضہ انور میں مدفون ہیں۔
مذکورہ گستاخ شخص نے خلفائے ثلاثہ کو کنایے میں “انحراف کی اساس” یاد کیا ہے۔

ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ میں تمام مسلم مسالک کی مقدس شخصیات کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے دشمن کی سازشوں کو جامہ عمل نہ پہنائیں۔
مجلس شورا کے سنی بلاک نے بهی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی کے نام ایک احتجاجی خط لکھا ہے۔ خط میں قدوسی کے جمعہ کو توہین آمیز بیانات پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
سنی بلاک نے اسپیکر سے مطالبہ کیا ہے کہ قدوسی کے خلاف صحابہ کی توہین اور اہل سنت کے بارے میں من گھڑت بیانات جاری کرنے پر تحقیقات کی جائے۔ بعض خبررساں اداروں نے وائس سپیکر اور پارلیمان کی ایک تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ مذکورہ رکن پارلیمنٹ کے بیانات کو کسی رکن پارلیمان کی شان کے خلاف قرار دی ہے اور انہیں نوٹس بھی دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے بھی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سمیت بعض شیعہ علمائے کرام نے تصریح کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی سے منع کیا ہے۔ ایران کی سنی شخصیات نے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے اس بیان کی روشنی میں قانون سازی کرکے صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے۔

یاد رہے سنہ دوہزار عیسوی میں صدرخاتمی کے دور میں تین جمادی الثانی کو ہر سال ایران میں ’یوم شہادت حضرت فاطمہ‘ کو چھٹی قرار دے کر باقاعدہ ماتم کا سلسلہ شروع کرادیا گیا۔ ان ایام میں بعض انتہاپسندوں کی طرف سے خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر الزام تراشی و گستاخیوں کی وجہ سے رفتہ رفتہ ملکی فضا میں بدمزگی غالب ہوئی۔ اس وقت سنی علمائے کرام نے حکومت اور پارلیمان کے فیصلے پر سخت تنقید کی تھی اور اسے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت پھیلانے کا آغاز قرار دیا تھا۔