- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

بیاد مولانا شہاب الدین شہیدیؒ

بدھ تین جمادی الاولی (یکم فروری) کو خراسان کے ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا شہاب الدین شہیدی دل کا دورہ پڑنے سے اس فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔


شیخ الحدیث مولانا شہاب الدین ایران کے صوبہ خراسان کے چوٹی کے علمائے کرام میں شمار ہوتے تھے جن کے پایے کے مفتی اور محقق عالم دین صوبہ خراسان میں نہیں پائے جاتے۔ آپ کی شہرت علمی پختگی کے ساتھ ساتھ، تواضع اور ملنساری میں بھی تھی۔
آپ کی پیدائش ضلع خواف کے ایک گاوں میں 1945ء کو ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم وقت کے ممتاز عالم دین مولانا شمس الدین مطہری رحمہ اللہ سے حاصل کی۔ مزید تعلیم کے لیے زاہدان کا رخ کیا جہاں آپ نے بانی دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ کی مشورت سے دارالعلوم زنگیان کا رخ کیا اور سراوان میں مولانا عبدالعزیز ساداتی مرحوم کے مدرسے میں زیر تعلیم رہے۔
اس کے بعد موصوف معروف بزرگ عالم دین اور مولانا حسین علی الوانی رحمہ اللہ کے شاگردخاص و خلیفہ مجاز، مولانا سیدعبدالواحد گشتی کے ساتھ ہوکر پاکستان تشریف لے گئے۔ مولانا شہاب الدین نے سب سے پہلے دارالعلوم کراچی میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا، دو سال کے بعد شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان رحمہ اللہ کے ساتھ جامعہ فاروقیہ منتقل ہوئے جو اس وقت نیا نیا تعمیر ہوا تھا۔
مولانا شہاب الدین نے پاکستان میں وقت کے تمام اکابر علما سے براہ راست استفادہ کیا اور اس سلسلے میں کراچی کے علاوہ رحیم یارخان، ملتان، راولپنڈی اور پیشاور کا سفر کیا۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا سلیم اللہ خان، مولانا محمدیوسف بنوری، مولانا غلام اللہ خان، مولانا مفتی محمود، مولانا عبدالغنی جاجروی، مولانا موسی خان روحانی بازی اور مولانا عبدالعزیز ساداتی کے نام قابل ذکر ہیں۔
1974ء کو دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ اپنے آبائی علاقہ واپس آئے۔ تین سال بعد اپنے استاذ مولانا شمس الدین مطہری کی دعوت پر جامعہ احناف خواف تشریف لے گئے اور تا دم موت وہیں قال اللہ و قال الرسول ﷺ کی صدائیں بلند کرتے رہے۔ جامعہ احناف خواف کا شمار خراسان پرانے مدارس میں ہوتا ہے جو علمی ترقی کا راستہ طے کرکے اب یہ جامعہ خطے میں مرکزی حیثیت اختیار کرچکاہے۔
اسلامی فقہ اکیڈمی اہل سنت میں مولانا شہیدی کا بڑا کردار تھا اور اس مجمع میں آپ کی آراء کو بڑی اہمیت حاصل تھی۔
موصوف افتا کے شعبہ سے بھی وابستہ تھے اور مختلف مواقع پر عوام و خواص سے خطاب بھی کرتے تھے۔
مولانا شہاب الدین شہیدی نے اچانک داغ مفارقت دے کر ہزاروں شاگردوں، متعلقین اور عقیدت مندوں کو سوگوار چھوڑا۔ ان کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے لوگ ایران کے مختلف اضلاع اور صوبوں سے خراسان کے شہر خواف پہنچے جہاں جمعرات کی شام کو نماز جنازہ ادا کی گئی۔ شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ان کے جنازے میں شرکت کرنا تھا مگر سکیورٹی حکام کی رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں اپنا نمائندہ بھیجنا پڑا۔
اللہ تعالی مرحوم کی مکمل مغفرت فرماکر ان کے درجات بلند فرمائے، پسماندگان کو اجر جزیل اور صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔