- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

تبلیغ کے مشن پر

اپنے مشہور ترین ارکان میں سے ایک ،جنید جمشید کی موت نے تبلیغی جماعت کو سب کی توجہ کا مرکز بنا دیا ۔

پوپ سنگر سے مبلغ بننے والے جنید پاکستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی جانے جاتے تھے ۔ ان کی طیارہ حادثے میں ہونے والی المناک ہلاکت نے ایک بار پر اُن کی زندگی میں عوام کی دلچسپی پیدا کردی۔ اس وقت اُن کی زندگی، جوکبھی بہت رنگین تھی اور پھر اس میں مکمل طور پر تبدیلی واقع ہوئی، کے مختلف گوشوں پر بحث کی جارہی ہے ۔ ان کے گلوکاری کے دور کے دوست اور تبلیغی کاموں کے ساتھی ان کی انسان دوستی اور فلاحی کاموں میں دلچسپی پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو پہلی مرتبہ علم ہوا کہ جنید جمشید، یا جے جے، جیسا کہ اُن کے دوست اُنہیں پکارتے تھے ، نے اپنے شہرکراچی میں کوڑا کرکٹ اٹھانے ،اس کی گلیوں کی صفائی کرنے اور وال چاکنگ مٹانے کیلئے چلائی گئی مہم میں حصہ لیا تھا۔
اس دوران تبلیغی جماعت کی کارکردگی بھی نمایاں ہوئی جس نے برس ہا برس سے کئی لوگوں کی زندگی کو تبدیل کردیا ہے۔ تاہم جماعت کے منتظمین میڈیا ، حکومت اور سیاسی جماعتوںسے گریز کرتے ہیں تاکہ اس دینی جماعت کو غیر سیاسی اور غیر جانبدار رکھا جاسکے ۔ تبلیغی جماعت چاہتی ہے کہ مسلمان اسلام کے بنیادی عقائد کی طرف لوٹ آئیں۔ پہلے وہ خود اپنی اصلاح کریں اور پھر دین کی دعوت دینے والی جماعتوں کا حصہ بن کر تبلیغ کریں۔ یہ ایک طرح کی روحانی اصلاح کی کوشش ہے جب کا مقصد بہتر مسلمان بنانا ہے ۔اس تنظیم سے وابستگان کا تعلق سنی مسلک سے ہے۔ ان میں غالب اکثریت دیوبندیوں کی ہے ، جبکہ بریلوی ان سے بوجوہ گریز کرتے ہیں۔
جنید جمشید اُن مشہور افراد میں سے ایک تھے جنہوں نے تبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کی اور بہت جلد اس کا عوامی چہرہ بن گئے ۔ 89 سال سے جاری تبلیغ و اصلاح کی اس تحریک کو اس وقت بہت فائدہ پہنچایا جب ایسے شہرت یافتہ افراد نے اس کی صفوں میں شامل ہوکر تبلیغ کی خدمات سرانجام دینا شروع کیں۔ ان کی وجہ سے بہت سے افراد نے اس جماعت میں دلچسپی لینا شروع کردی، اور اُن میں سے کچھ اس دینی تحریک، جسے بیسویں صدی کے اسلام کی سب سے بااثر تحریک کہا جاتا ہے، کاحصہ بن گئے ۔مشہور مذہبی سکالر، کارکن، بزنس مین، ریٹائرڈ سول اور دفاعی اداروں کے افسران اور سب سے بڑھ کر سپورٹس کی دنیا کے بڑے بڑے نام اس تحریک میں شامل ہو گئے اور خود کو اس کی سرگرمیوں کیلئے وقف کردیا۔ جب لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید ناصر، جو آئی ایس آئی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، حال ہی میں پشاور صدر کی ایک کالونی کی ایک مسجد میں آئے تو بہت سے تبلیغی اور دیگر افراد اُن کا بیان سننے آ پہنچے ۔ ان تبلیغی کارکنوں میں بہت سے ریٹائرڈ فوجی افسران بھی شامل تھے جن کا کہنا تھا کہ اُنہیں دراصل زندگی کا مطلب اب سمجھ میں آیا ہے ، اور وہ اب اپنی باقی عمر تبلیغ کیلئے وقف کردینا چاہتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید ناصرکی موجودگی تبلیغی جماعت کو مزید پرکشش بنا دیتی ہے ۔ اُن کی وجہ سے بہت سے دیگر افراد کو بھی اس میں شامل ہونے کی تحریک ملتی ہے ۔ اُن کے علاوہ بھی بہت سے فوجی افسران نے اس تحریک میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ اُن میں ایک بڑا نام آئی ایس آئی کے ایک اور سابق چیف، لیفٹیننٹ جنرل(ر) محموداحمد کا ہے ۔ اُنھوںنے بطور کور کمانڈر 1999 ء میں وزیر ِاعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے کی جانی والی کارروائی کی قیادت کی تھی ۔
شوبز اور سپورٹس کی دنیا سے بھی تبلیغی جماعت کی طرف بہت سے بڑے نام آتے دکھائی دیے ۔ ان میں ایک بات مشترک تھی۔ وہ بہت حد تک مولانا طارق جمیل کے دل کوچھولینے والے خطبوں اور تقریروں سے متاثر ہوکر اس راہ پر آئے تھے ۔مولانا کے آڈیو کیسٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے ہیں اور ان کے ٹی وی شوز کو ناظرین کی ایک کثیر تعداد دیکھتی ہے ۔ ایک فزیشن سے مبلغ بننے والے مولانا طارق جمیل نے بہت سوں کو دنیائے فن کی چکاچوند سے نکال کر نیکی اور پرہیزگاری کے راستے پر ڈال دیا۔ چاہے وہ جنید جمشید ہوں یا وینا ملک یا دیگر، وہ اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی کا کریڈٹ مولانا طارق جمیل کو دیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جنید جمشید ایک اور مشہور تبلیغی شخصیت، سعید انورکی دعوت پر چترال گئے تھے ۔ پاکستان کے مایہ ناز اوپننگ بلے باز، سعید انور وہاں تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ جنید جمشید کو دی جانے والی دعوت کو تبلیغی اصطلاح میں ’’نصرت‘‘ کہا جاتا ہے ، جس کامفہوم یہ ہے کہ تحریک کے کسی ساتھی کے ساتھی کا ہاتھ بٹانے کیلئے اُس کے مشن میں شریک ہونا۔ چترال کے سفر میں جنید جمشید کی دوسری بیوی نیہا بھی اُن کے ہمراہ تھی۔ وہ چترال میں ایک ہفتہ گزار کر واپس اسلام آباد آرہے تھے جب پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے قریب پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ گیا۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے پنتالیس افراد میں جنید جمشید اوراُن کی بیوی بھی شامل تھے ۔
جیسا کہ چترال میں تبلیغی جماعت کے ہیڈ، محمد ایوب نے وضاحت کی ہے کہ جنید جمشید گروپ کے دیگر ارکان کے ہمراہ مسجد میں ٹھہرے تھے جبکہ اُن کی بیوی نیہا نے دیگر مبلغ خواتین کے ہمرا ایک گھر میں قیام کیا گیا تھا ۔ وہ خواتین اپنے شوہروں کے ہمراہ تبلیغ کے مشن پر تھیں۔ اکثر پاکستانی مبلغین جوڑے دنیا کے دور دراز کے ممالک نے اپنی رقم خرچ کرکے تبلیغ کے مشن پر جاتے ہیں۔ اسی طرح یوسف یوحنا نے بھی اسی گروپ کی تبلیغ سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا اور محمد یوسف بن گئے۔ اب وہ بھی انضمام الحق، مشتاق احمداور ثقلین مشتاق کی طرح دعوت و تبلیغ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ کچھ دیگر کھلاڑی، جیسا کہ شاہد آفریدی بھی تبلیغ کیلئے وقت نکالتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹروں کی طرف سے کامیابی پر سجدہ ٔ شکر بجالانابھی تبلیغی جماعت کی ہدایت کا نتیجہ بتایا جاتا ہے ۔
اگرچہ تبلیغی تحریک 1927 ء میں مولانا محمد الیاس نے انڈیا میں شروع کی،لیکن اب اس کے زیادہ تر پیروکار پاکستان اور بنگلہ دیش میں موجود ہیں۔ دنیا میں تبلیغی جماعت کے دنیا میں سب سے بڑے اجتماع ڈھاکہ کے نزدیک ٹونگی اور لاہور کے نزدیک رائے ونڈ میں منعقد ہوتے ہیں۔ رائے ونڈ میں تین روزہ اجتماع نومبر میں ہوتا تھالیکن اس میں شرکا کی تعداد میں بہت زیادہ اضافے کی وجہ سے اب سکیورٹی اور دیگر انتظامات کو بہتر بنانے کیلئے انعقاد کو دومواقع میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ اس اجتماع کا آخری روز طویل اجتماعی دعاکیلئے مخصوص ہوتا ہے جس میں پاکستان میں جماعت کے ہیڈ، حافظ عبدالوہاب طویل اور رقت آمیز دعاکراتے ہیں۔ اس میں کم وبیش دس لاکھ سے زیادہ اہل ایمان شریک ہوتے ہیں۔ اس موقع پر حکمران اور اپوزیشن جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی شریک ہونا نہیں بھولتے ، اور اُنہیں مہمانوں کے خیمے میں جگہ دی جاتی ہے ۔ یقینا تبلیغی جماعت خواص کیلئے دامن دل وا رکھتی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اگر اہم افراد کی شمولیت سے تبلیغی سرگرمیاں زیادہ متاثر کن ہوجائیں گی ۔ جنید جمشید ایسے ہی افراد میں سے ایک تھے ۔ اب جبکہ وہ اپنے خالق ِ حقیقی سے جاملے ہیں، بہت سے دیگر تبلیغ کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔

رحیم اللہ یوسفزئی
بشکریه روزنامه جنگ