- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

محرم الحرام واقعات وحوادثات

محرم ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے اوران مہینوں میں ہے جس کو اللہ رب العزت نے باعزت وبابرکت قرار دیاہے، عرب اپنی تمام ترجہالت کے باوجود اس مہینے میں جنگ وجدال سے پرہیز کرتے تھے، اور اس کے تقدس کومذہبی شعار میں شمار کرتے تھے،
اسی مہینے کی دسویں تاریخ کو حضرت آدم وحوا کی توبہ قبول ہوئی،حضرت ادریس علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پرٹھہری، نارنمرود حضرت ابرہیم علیہ السلام پر گلزار بنا، حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس ملی اور حضرت یوسف علیہ السلام کا دیدار نصیب ہوا، حضرت دائود وسلیمان علیہما السلام کی توبہ قبول ہوئی، حضرت ایوبؑ کے مصائب دور ہوئے ، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی، اور فرعون بحر قلزم میں غرق ہوا، حضرت عیسیٰؑ پیدا ہوئے اور آسمان پراٹھائے گئے، لیکن چونکہ یہ سب واقعات بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پہلے کے ہیں اور ان میں سے کئی کا ذکر صحیح احادیث میںنہیں ملتا۔ اس لیے ان کی صحت میں کلام ہے، اور شبہ کی اچھی خاصی گنجائش موجود ہے، بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی یہ مہینہ تاریخ وسیر کے طالب علم کو غیر معمولی واقعات وحوادثات سے پُرنظر آتا ہے، ایسے واقعات و وحوادثات جن کا ذکر احادیث میں ملتاہے، اور تاریخی آثار وقرائن جن پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں، ایسے ہی آثار میں ہے کہ اس مہینہ میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا نکاح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا، عاشورہ کا روزہ رمضان کے روزوں سے پہلے فرض ہوا ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کے پاس دعوتی خطوط لکھے، ۷ھ؁ مطابق مئی ۶۲۸ئ؁ میں قیصر روم کے پاس وحیہ کلبیؓ، خسرو پرویز کے پاس عبداللہ بن حذافہ سہمیؓ ، عزیز مصر مقوقس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہؓ، نجاشی شاہ حبش کے پاس عمر بن امیہ ضمری،رئوسا یمامہ کے پاس سلیط بن عمراور شام اور اس کے نواح کے رئیسوں کے پاس شجاع بن وہب اسدی کو بطور قاصد بھیجا۔
۷ھ؁ مئی ۶۲۸ئ؁ کے اسی ماہ میںخیبر فتح ہوا، جس میں دس ہزار مشرکین کا مقابلہ چودہ سومسلمانوں نے کیا، اٹھارہ مسلمان شہید ہوئے، دشمن کے ۱۹۳ آدمی کام آئے، اسی مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیاگیا۔ ۷ھ؁ کے اسی مہینے میں غزوہ ذات الرقاع ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سریہ عینیہ بن الحصنؓ جانب بنی تمیم بھیجا، غطفان کے ایک قبیلہ بنوفزارہ نے اسی مہینے ۷ھ؁ میںمدینہ کی چراگاہ پرحملہ کیا اور ایک مسلمان کو قتل کردیا۔
۱۱ھ؁ کے اسی مہینے میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات کا آغازہوا،بخارآیا، بار بار آیا، اورپھر بڑھتا ہی چلا گیا، اسی مہینے کے آخری دنوںمیںخالد بن ولیدؓ نے جنگ حیرۃ میںکامیابی حاصل کی اور اسی مہینے میں حضرت ابوبکر صدیقؓ نے باری باری عکرمہؓ بن ابی جہل ، عمرو بن العاصؓ، ابوعبیدہؓ بن الجراح، شرجیل بن حسنہ کولشکر کا سپہ سالاربناکر علی الترتیب فلسطین، دمشق، حمص اور اردن کی جانب سے خالد سیف اللہ ؓ کی مدد کے لیے حملہ کرنے کا حکم دیا، جنگ قادسیہ اسی ماہ میںہوئی اورحضور اکرام صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اٹھنے والے فتنۂ ارتداد کو پوری طرح کچل دیاگیا، اسی مہینہ ۳۱ھ؁ عام الفیل میں حضرت عمر فاروقؓ کی ولادت ہوئی، اور محرم ۳۳۶ھ؁ میں اسماعیل بن ابوالقاسم اور ابویزید کے درمیان آخری گھمسان کی لڑائی ہوئی، جس میں ابویزید کوشکست ہوئی اوروہ قلعہ کنامہ میں محصور ہونے کے بعدگرفتار ہوا۔
۳۶۰ھ؁ کے اسی مہینے میں جعفر بن فلاح کتامی نے دمشق پر قبضہ کرکے حکومت کرنا شروع کیا، ۵۴۹ھ ؁ میں نصیر نے ظافر کو اپنے یہاں کھانے پربلاکر قتل کردیا، ۲۵۱ھ؁ کے محرم میں معتز باللہ بن متوکل علی اللہ سرمن رای(سامرا) کوخلیفہ بنایاگیا، اسی ماہ میں ۳۶۲ھ؁ میں خلیفہ مطیع اللہ نے بمقام واسط وفات پائی، محرم ۶۷۶ھ؁ میں ملک الظاہر فوت ہوا اورملک السعید تخت نشین ہوا۔
۵۰۰ھ؁ کے اسی ماہ میں امیر المسلمین یوسف بن تاشقین فوت ہوئے۔ ۷۱۳ھ؁ کے اسی ماہ میں ابوالولید فوج لے کر دارالسلطنت غرناطہ کے قریب قریۃ العشا میں آکر خیمہ زن ہوا، ادھر سلطان نصر بھی غرناطہ سے فوج لے کر نکلا، ۱۳؍محرم ۷۱۳ھ؁ کوسلطان نصر نے ابوالولید سے شکست کھائی، اور غرناطہ میں آکر پناہ لیا۔ ابوالولید نے سلسلۂ جنگ جاری رکھا اور آخر محرم ۷۱۹ھ؁ میںعیسائیوں کو مارکر نکال دیا۔ اور اپنا سارا علاقہ اس سے خالی کرالیا۔محرم ۶۲ھ؁ میںیزید نے اپنے چچا زاد بھائی عثمان بن محمد بن ابی سفیان کومدینہ کا حاکم بناکر بھیجا، اسی ماہ ۱۸۷ھ؁ میں ہارون رشیدنے جعفر بن یحییٰ برمکی کو انبار میں قتل کرایا، فضل بن یحییٰ برمکی محرم ۱۹۳ھ؁ میں فوت ہوئے ،
محرم ۵۶۷ھ؁ میں سلطان العادل نے صلاح الدین ایوبی کو عاضد کے نام کا خطبہ بند کرنے اور خلیفہ مستفی باللہ عباسی کے نام کا خطبہ پڑھنے کولکھا۔ اس حکم کی تعمیل میںمحرم کے پہلے جمعہ میں جامع مسجد قاہرہ میں مستفی باللہ کا خطبہ پڑھا گیا، اورپھر اگلے جمعہ سے مصر کی تمام جامع مسجد میں خلیفہ بغداد کا نام شامل کرلیاگیا، اسی ماہ میں ابومحمد چشتیؒ اس دنیا میں تشریف لائے۔
اسی ماہ کی چاند رات کو اتوار کے دن ۳۵۷ھ؁ میں حضرت ابوسعید ابوالخیر ؒ ، ۳۴۰ھ؁ میں شیخ ابوالعباس احمدؒ، اسوددینوریؒ ، ۶۳۲ھ؁ میں مستنصر باللہ کے دورِ خلافت میں شیخ شہاب الدین عمر بن محمد سہروردی ؒ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ ۱۰۹۸ھ؁ کی اسی رات میں سلطان فرخ سیر پیدا ہوئے اور ۱۲۴۴ھ؁ میں پیرکے دن شاہ رکن الدین لاہرپوری ؒ نے اس دنیائے رنگ وبو میں قدم رکھا۔
یکم محرم سنیچر کے دن ۷ نبوی میں کفاروں نے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب کے مقاطعہ کا فیصلہ کیا، اوراس عہد نامے پر دستخط کیاجس کی رو سے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب سے شادی، بیاہ، ملاقات ،سلام وپیام سب ترک کردینے ،کوئی چیز ان کے ہاتھ فروخت نہ کرنے اور غذائی اجناس ان تک نہ پہنچنے دینے پر رئوساء قریش نے قسمیں کھائی تھیں ، مجبوراً حضرت ابوطالب کوتمام بنوہاشم اوربنو عبدالمطلب کے ساتھ مکہ کے قریب کی ایک پہاڑی میں محصور ہونا پڑا، تین سال تک برابر یہ مقاطعہ چلتا رہا، ۴ھ؁ کی اسی تاریخ کو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخبرملی کہ مقام فتن میں قبیلہ بنی اسد کے بہت سے مفسد طلحہ بن خویلہ اورسلمہ بن خویلہ کی سرداری میںجمع ہوگئے ہیں۔ اس خبر کوسن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسلمہ مخزومی کی قیادت میں ڈیڑھ سو مسلمانوں کا جتھہ ان شریروں کی گوش مالی کے لیے بھیجا، چونکہ دشمن پہلے ہی فرار ہوچکے تھے، اس لیے مقابلہ کی نوبت نہیں آئی، کچھ مویشی مال غنیمت کے طورپر ہاتھ لگے، جنھیں لے کرابوسلمہؓ مدینہ واپس آگئے۔
۲۳ھ؁ کی اسی تاریخ میں حضرت عمرؓ شہید ہوئے اور حضرت عثمانؓ کی خلافت کا آغاز ہوا، مسلمانوں کی مشہور آپسی لڑائی صفین جو حضرت معاویہؓ اورحضرت علیؓ کے درمیان ہوئی تھی، ۳۷ھ؁ کی اسی تاریخ کو موقوف ہوئی اورپورے ایک مہینہ تک بندرہی، ۴۸۶ھ؁ کی اسی تاریخ کومستظہر باللہ کے عہدحکومت میں شیح ابوالحسن علی بن یوسف بن جعفر قرشی نے وفات پائی، اسی تاریخ کو ۱۶ھ؁ میں حضرت حسینؓ میدان کرب وبلا میں پہنچے ، ۱۰۷۰ھ؁ کی اسی تاریخ میںشاہزادہ دارا شکوہ کی وفات ہوئی۔ اوراسی تاریخ کو ۵۲۱ھ؁ میں خلیفہ مسترشد کے قصر خلافت کو سلطان محمود کے ہمراہیوں نے لوٹا، ۵۵۱ھ؁ میںسلیمان شاہ بن سلطان محمد نے خلیفہ مقتضی لامراللہ سے بیعت کی اورنائب السلطنت مقرر ہوا۔
۳۵۲ھ؁ میں معز الدولہ احمدبن لویہ دیلسی نے یوم عاشورہ کوحضرت امام حسین کی شہادت کے غم میںحکم دیا کہ تمام دکانیں بند کردی جائیں ، بیع وشرا بالکل موقوف رہے،شہر ودیہات کے تمام لوگ ماتمی لباس پہنیں ،ا علانیہ نوحہ کریں، عورتیں اپنے بال کھول کر ،چہروں کو سیاہ کرکے، کپڑے پھاڑ ے ہوئے سڑکوںاور بازاروں میں مرثیہ پڑھتی ، منہ نوچتی اور چھاتیاں پیٹتی ہوئی نکلیں، ایک سال بعد ۳۵۳ھ؁ یکم محرم کوپھر اسی حکم کا اعادہ ہوا،جبر کیاگیاتوشیعہ سنّی فساد پھوٹ پڑا اور کافی خوں ریزی ہوئی۔
۲۰۲ھ؁ کی اسی تاریخ کو آل عباس اور تمام اہل بغداد نے مامون کو خلافت سے معزول کردیا، اورابراہیم بن مہدی کوخلیفہ بنایا،
۲؍محرم ۶۱ھ؁ میںیزید کے گورنر عبداللہ بن زیاد نے عمر وبن سعد کو حضرت حسین ؓکی گرفتاری کا حکم دیا اور عمروبن سعد میدان کربلا میں پہنچ گیا، حضرت حسینؓ سے مفاہمت و مصالحت کی گفتگو ناکام ہوگئی،۶۶۰ھ؁ کی اسی تاریخ کومعتصم باللہ ابوالقاسم احمد جب وہ ملک الظاہر سے فوج لے کر تاتاریوں سے لڑنے ملک شام آیاتھا،ایک لڑائی میں گم ہوگیا، یا پھر مقتول ہوا۔
۷۵۲ھ؁ کی اسی تاریخ اور اسی مہینہ میںسلطان محمد تغلق شاہ کی وفات ہوئی، اس ماہ کی تین تاریخ کو ۱۹۰ھ؁ میں یحییٰ برمکی نے ستربرس کی عمر میں بمقام رقہ بحالت قید وفات پائی، ۴؍محرم ۱۱۱ھ؁ یا ۱۱۲ھ؁ میںہشام بن عبدالملک بن مروان کے زمانہ حکومت میں خواجہ حسن بصری نے انتقال کیا۔۵
؍محرم ۴ھ؁ میں سوموار کے دن سریہ عبداللہ بن انیسؓ کا واقعہ پیش آیا۔ ۶۶۸ھ؁ یا ۶۷۰ھ؁ کی اسی تاریخ کوسلطان غیاث الدین بلبن کے دورحکومت میںمنگل کی رات حضرت فرید الدین گنج شکرؒ نے انتقال کیا۔
۶۵۶ھ؁ میں ہلاکو خاں نے بغداد پرحملہ کیا اورمستعصم بن مستنصر کو قتل کرکے بغداد پر قبضہ کرلیا۔
۶؍محرم ۲۹۱ھ؁ کی اسی تاریخ کو محمد بن سلیمان نے قرامطہ کا مقابلہ کیا ،اور قرامطہ کے سردار ابوالقاسم یحییٰ المعروف ذکرویہ کو گرفتار کرلیا۔
۱۱۹۵ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ محمد اکرم چشتیؒ دنیا سے سدھارے ، ۱۲۲۶ھ؁ کی اسی تاریخ کو حضرت عبدالباری امروہیؒ کا انتقال ہوا۔
اسی ماہ کی سات تاریخ کو جمعہ کے دن ہارون رشید کے دورحکومت میں خواجہ فضیل بن عیاض بن سعود دنیاسے منہ موڑگئے۔
۲۶۶ھ؁ کی اسی تاریخ کوشیعو ں کے بارہویں امام محمد مہدی بن امام حسن عسکری جمعہ کے دن معتمد علی اللہ کے زمانۂ خلافت میں انتقال کیا یا غائب ہوئے۔
۱۲۵۱ھ؁ کے دن اسی تاریخ میں شاہ محمد آفاق نے وفات پائی۔
۱۲۹۶ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ عبدالغنی نقشبندی کا انتقال ہوا،اسی ماہ کی آٹھ تاریخ کو ۱۰۶۰ھ؁ میں شیخ ابوسعید امیٹھوی نے دنیا سے کوچ کیا۔ ۱۲۵۵ھ؁ کی اسی تاریخ کواتوار کے دن شاہ محمدامام ؒ رخصت ہوئے۔
۸؍محرم ۶۶۱ھ؁ کوابوالعباس احمد بن حسن ملقب حاکم بامراللہ تخت نشین ہوا، ۱۳۲ھ؁ کی اسی تاریخ کو قحطبہ نے انباد سے دریائے فرات عبورکیا، لڑائی ہوئی اور یزیر بن عمر بن ہیرۃ کو شکست ہوئی مگر قحطبہ بن شعیب مارا گیا، قحطبہ کی فوج نے حسن بن قحطبہ کواپنا سردار بنایا، اس واقعہ کی خبر جب کوفہ میںپہنچی تو محمد بن خالف قسری نے شیعان علی کو مجتمع کرکے شب عاشورہ ۲۳ھ؁ میں خروج کیا اور قصر عمارت میںداخل ہوکراس پر قبضہ کرلیا، اس ماہ کی نویں تاریخ ۶۱ھ؁ مطابق ۶۴۴ئ؁ میںاہل بیت اطہار پریزیدیوں نے پانی بندکردیا، عبداللہ بن زیاد کا خط عمرو بن سعد کے پاس پہنچا کہ یا تو حضرت حسینؓ کا سرکاٹ کرلائو یا زندہ گرفتار کرو، بصورت دیگر میں کسی اورکو سردارنامزد کروںگا اورنامہ برتم کو گرفتار کرکے میرے سامنے حاضر کردے گا، محمود غزنوی ۳۶۱ھ؁ کی اسی تاریخ کو پیدا ہوا، ۷۹۶ھ؁ کی اسی تاریخ کو شیخ رکن الدین ابوالفتح مسکین فوت ہوئے، ۱۲۶۵ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ امیر الدین جونپوری کا وصال ہوا، اسی مہینہ کی دس تاریخ کو وہ حادثہ جانکاہ، شہادت کبریٰ کا وقوع میدان کرب وبلا میں ہوا، جس کی یاد میں آج بھی نوحے کیے جاتے ہیں، ماتم کیاجاتا ہے، آنکھیں آنسوبہاتی ہیں اوردل فگار ہوتاہے، یعنی جگر گوشۂ فاطمہ ؓ، لخت جگر علیؓ، نواسہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسین ؓ نے اپنے بہتّر ساتھیوں کے ساتھ شہادت پائی، اسی تاریخ کو ۵۶۷ھ؁ میں بادشاہ عاضد عبیدی نے وفات پائی، اسی تاریخ کو ۲۳۰ھ؁ میں خلیفہ معتصم کاایک سپہ سالار عجیف بن عینہ جس کو معتصم نے گروہ زط کی جنگ پر مامور کیاتھا، بغداد میں داخل ہوا اوراسے زیر کرکے معتصم کے حکم سے چشمہ زربہ کے قریب آباد کیا،جہاں رومیوں نے موقع پاکر شب خوں مارا اورسب کو قتل کردیا، ۲۳۷ھ؁ کی اسی تاریخ کو پیر کے دن شیخ حاتم اصم نے قائم بامراللہ کے دورحکومت میں منگل کی رات کو ۴۲۵ھ؁ میں شیخ ابوالحسن خرمانی نے، ۹۹۳ھ؁ میں سید خضربن سید لہدیہ شہید سامانی خلیفہ قطب جہاں نے، ۵۱۳ھ؁ میں مسترشد باللہ کے دورحکومت میں شیخ ابوسعید مخزومی نے وفات پائی۔
۵۶۱ھ؁ کی اسی تاریخ کوسلطان الہند خواجہ اجمیریؒ اجمیر تشریف لائے ، ۱۱۵۹ھ؁ کی اسی تاریخ میں مرزا مظہر جان جاناں نے شہادت پائی، ۱۳۰۱ھ؁ کی بارہ تاریخ کواسی ماہ میں محمد مظہر مدنی نے دنیا سے منہ موڑا، ۱۲۱۱ھ؁ کی تیرہ تاریخ کو اسی ماہ میںصبغۃ اللہ قلندر نے وفات پائی، ۱۴؍محرم ۲۹۹ھ؁ کو حضرت ممشاد علوالدینوری نے وفات پائی اور ۱۳۳۱ھ؁ کی اسی تاریخ کو مولانا قاری ظہیر الدین صاحب مبارکپوری نے دنیاکو وداع کہا، اسی ماہ کی پندرہ تاریخ کو ۳۳۳ھ؁ میں خلیفہ متقی نے اخشید کوبلایااور مصرکو دارالخلافہ بنانے کی تجویز مستردکریا، اور بغداد کی طرف روانہ ہوا۔
۱۲۸۳ھ؁ کی اسی تاریخ کو ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا،اور ۱۳۰۴ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ امیر الحق قلندر پھلواروی نے وفات پائی، ۱۶؍محرم ۸۹۶ھ؁ کو شیخ درویش محمد بن شیخ قاسمؒ اودھی نے سکندر لودھی کے دورحکومت میں جمعرات کے دن بعدنماز مغرب وفات پائی۔
۱۷؍محرم ۹۹۹ھ؁ میںسنیچر کے دن اکبر کے دور حکومت میں سید شاہ گدارحمان ثانی نے وفات پائی۔ ۱۸؍محرم ۹۵ھ؁ کی اسی تاریخ کو حضرت عبدالرحمن بن شمس الدین ملا جامیؒ جمعہ کے دن دنیاسے تشریف لے گئے۔
۱۱۳۴ھ؁ کی اسی تاریخ کوبہادر شاہ، شاہ عالمگیر بن عالم گیرؒ جنت سدھار ے، ۱۲۰۸ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ صفی چشتی صفی پوری کا ۹۳۳ھ؁ میںاور شیخ ابوالحسن خرمانیؒ کا ۹۷۰ھ؁ میں انتقال ہوا۔
اسی مہینہ کی بیس تاریخ کو ۶۵ھ؁ میں مزح راہط کے مقام پر ضحاک بن قیس اورمروان سے مقابلہ کا آغاز ہوا،بیس دنوں تک لڑائی چلتی رہی، آخر میں ضحاک مارا گیا، اورشام بنی امیہ کے قبضہ میں آگیا۔
۲۰۰ھ؁ کی اسی تاریخ کوشیخ معروف کرخی نے دنیا کوخیر باد کہااور ۱۱۶۵ھ؁ کی اسی تاریخ کو شیخ مسعود علی قلندر کاا نتقال ہوا، اس مہینہ کی اکیس تاریخ ۱۰۷۴ھ؁ کو شاہ پیر محمد سلونی ؒ اس دنیا سے سدھارے ،۲۲؍محرم میںمہدی بن جعفر خلیفہ بغداد پیدا ہوا، ۷۹۲ھ؁ کی اسی تاریخ کوسنیچر کے دن علامہ سعدالدین تفتازانی سمرقند میں فوت ہوئے۔
۲۳؍محرم اتوار کے دن ۱۱۶۵ھ؁ میں شاہ مسعود علی قلندرؒ الٰہ آبادی نے وفات پائی، ۶۱۷ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ محمدالدین بغدادی نے دنیا سے کوچ کیا۔
۲۵؍محرم بروز جمعرات ۱۱۹۹ھ؁ میںحجۃ العارفین شاہ عبدالرحمن ؒ قلندر نے وفات پائی اور ۱۹۸ھ؁ کی اسی تاریخ کو طاہربن حسن کے آدمیوں نے عباسی خلیفہ امین الرشید کو قتل کردیا۔
۲۶؍محرم ۷۹۱ھ؁ کو عبدالمقتدر بن محمود بن سلیمان شریحی تھانیسیری نے انتقال کیا۔
۲۷؍محرم ۹۰۱ھ؁ کو شاہ کمال کیتھل بن سید شاہ فضیلؒ کو اتوار کے دن بوقت عشاء سرہند میں اپنے والد سے خلافت ملی، ۱۱۸۵ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ ظہور الحق قلندرپھلواروی پیدا ہوئے، ۲۹؍محرم ۱۱۴ھ؁ کو اورنگ زیب کے زمانے میں خواجہ محمد نقشبندی ثانی بن خواجہ محمد معصوم نے وفات پائی، ۱۱۷۶ھ؁ کی اسی تاریخ کو شاہ ولی اللہ دہلوی نے انتقال کیا اورشروع محرم ۸۲ھ؁ سے حجاج اور عبدالرحمن بن محمد کے درمیان لڑائی کاسلسلہ شروع ہوا، کبھی حجاج غالب آتا اور کبھی عبدالرحمن؛ لیکن ۲۹محرم ۸۲ھ؁ کو جو لڑائی ہوئی اس میں عبدالرحمن بن محمد کو شکست فاش ہوئی، اسی مہینہ کی تیس تاریخ کو ۶۶۰ھ؁ میں ابوالقاسم احمد بن ظاہر باللہ نے تاتاریوں پر حملہ کیا، اس میں مسلمانوں کو شکست ہوئی، ابوالقاسم مارا گیا، ۳۷ھ؁ کی اسی تاریخ میں حضرت علیؓ نے اپنی فوج کو حضرت معاویہؓ سے فیصلہ کن جنگ کرنے کا حکم دیا۔
۱۳ھ؁ میں خالد بن ولید نے دشمنوں پر پے درپے حملے کرکے ان کے دانت کھٹے کردیئے، اسی مہینہ کی بیس تاریخ کو بروز جمعرات ۱۴۲۳ھ؁ میں بعد نماز مغرب مفکر ملت ،فقیہ العصر، قاضی القضاۃ حضرت مولانا مجاہد الاسلام قاسمی نے اپنی جان جاںآفریں کے سپرد کی، واقعات وحوادثات کا یہ سلسلہ کافی طویل ہے، یہاں سارے کی فہرست سازی کی نہ ضرورت ہے اور نہ گنجائش ، اتنی بات ضرور ہے کہ یہ فہرست خواہ کتنی ہی لمبی ہو، ان میں المیہ واقعات زیادہ ہیں اورطربیہ کم، شاید اسی وجہ سے علامہ سیماب اکبرآبادی نے کہا تھا ؎

سیماب نظر آتی ہے مجھے ہرچیز اداس و آزردہ
فطرت غمگین ہوجاتی ہے جب ماہ محرم آتاہے

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ وناظم وفاق المدارس الاسلامیہ بہار
بشکریہ بصیرت آن لائن