- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

حضرت مولانا محمد طاہر پنج پیر مردانی رحمہ اللہ

آپ سنہ 1335ھ؍1917ء کو پنچ پیر تحصیل صوابی ضلع مردان میں غلام نبی خان بن آصف خاں کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم علاقہ کے علماء سے حاصل کی۔ ازاں بعد حضرت مولانا حسین علی صاحب واں بھچراں سے تفسیر و حدیث کا درس لیا۔ پھر انہی کے ارشاد پر حضرت مولانا نصیرالدین غورغشوی رحمہ اللہ سے دورہ حدیث پڑھا۔ پھر حضرت مولانا حسین علی صاحب رحمہ اللہ سے صحاح ستہ کے بعض مقامات کا درس لیا اور روحانی تعلیم اور ذکر و اذکار کا طریقہ سیکھا۔ فلسفہ حکمت کی کتب کا درس مولانا غلام رسول انّہی شریف والوں سے لیا۔ علمی پیاس بجھانے کے لئے پھر دارالعلوم دیوبند پہنچے اور وہاں کے اساتذہ سے خوب خوب استفادہ کیا اور سنہ 1933ء میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت پائی۔
تعلیم سے فراغت کے بعد حضرت مولانا اعزاز علی امروہی رحمہ اللہ کے ارشاد پر مدرسہ منبع العلوم گلاؤٹھی ضلع بلند شہر میں ایک سال تدریس کی۔ سنہ 1938ء میں حج کی سعادت حاصل کی۔ وہاں حضرت مولانا عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ سے قرآن مجید، حجۃ اللہ البالغہ اور عبقات کا درس لیا اور پھر سنہ 1352ھ سے پنج پیر میں اپنے اساتذہ کے ارشاد پر تفسیر و حدیث کا درس دینے میں مشغول ہوگئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ردِّ شرک و بدعت کے لئے تقریر و تحریر کے ذریعے بڑا کام کیا۔ کئی تصانیف منظر عام پر لائے اور اہل باطل کے ساتھ معتدد مناظرے کئے اور کامیاب ہوئے۔
آپ نے اکابر دیوبند کی طرح تحریک آزادی اور تحریک ختمِ نبوت میں بھی علمی حصہ لیا اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آپ نے اپنے علاقے پنج پیر میں ایک عظیم درس گاہ کی بنیاد رکھی جس میں ہزاروں طلباء نے کسب فیض کیا اور آپ کے تلامذہ ملک بھر میں دینی و علمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ ردّ شرک و بدعت کے لئے جمعیت اشاعت توحید و سنت سے وابستہ ہوئے اور 1985ء میں جمعیت کے مرکزی امیر منتخب ہوئے اور آپ کی قیادت میں جمعیت نے بہت ترقی کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑا حافظہ عطا فرمایا تھا۔ جس کتاب کا مطالعہ فرمالیتے وہ سالوں یاد رہتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حُسن ظاہر و باطن سے بھی خوب نوازا تھا اور ائمہ اربعہ کی فقہ پر آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ آپ فقہ حنفی کے پاسبان اور اپنے شیخ و مربی حضرت مولانا حسین علی صاحب رحمہ اللہ کے عظیم ترجمان تھے۔
آپ نے 31؍ مارچ 1987ء کو اپنے علاقہ میں وفات پائی اور ہزاروں افراد نے نماز جنازہ پڑھی۔ امامت آپ کے صاحبزادے مولانا محمدطیب نے کی اور آبائی قبرستان میں تدفین ہوئی۔

(ماخوذ ماہنامہ تعلیم القرآن جولائی 1987ء)
اکابر علماء دیوبند، ص467۔468