- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

دارالعلوم زاہدان کی چوبیسویں تقریب دستاربندی کا انعقاد

ایرانی اہل سنت کے ممتاز دینی ادارہ جامعہ دارالعلوم زاہدان کی چوبیسویں تقریب دستاربندی و ختم بخاری بروز ہفتہ سولہ مئی دوہزار پندرہ کی صبح آغازہوگئی۔

’سنی آن لائن‘کے نامہ نگاروں کے مطابق ملک کے طول و عرض سے دو لاکھ سے زائد فرزندانِ توحید مذکورہ تقریب میں شریک تھے جہاں علمائے کرام نے خطاب کیا۔ اس تقریب میں صوبہ سیستان بلوچستان کے گورنر اور مرشد اعلی کے نمایندہ سمیت بعض سرکاری حکام اور ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔

شرکا کی اکثریت کا تعلق صوبہ سیستان بلوچستان، خراسان، گلستان، ہرمزگان، فارس، کردستان، کرمان اور تہران سے تھا جبکہ ہمسایہ ممالک پاکستان و افغانستان سے بھی بعض علمائے کرام اور عام شہری اس تقریب کے مہمان تھے۔ چائنا کی مسلم اویغور برادری کے ایک عالم دین اور کرغیزستان کے دو ممتاز علمائے کرام دارالعلوم زاہدان کے دیگر مہمان تھے۔

تقریب دستاربندی کی پہلی نشست میں مولوی حمزہ ریگی نے شرکائے دورہ حدیث کی نمایندگی کرتے ہوئے تقریر کی۔ ان کے بعد معروف داعی اور مدرسہ رحمت للعالمین کے مہتمم مولانا محمدکریم صالح نے دعوت و تبلیغ کی اہمیت پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا مسلمانوں کی عزت دعوت الی اللہ میں ہے۔ مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے چونکہ دشمن مختلف ذرائع سے ان کے معاشرے کو بگاڑنے کی کوشش کرتاچلا آرہاہے۔

’مجمع تقریب بین المذاہب‘کے رکن ڈاکٹر مختاری نے اپنے خطاب میں کہا دشمنوں کی تمام ترسازشوں کے باوجود مغرب میں اسلام تیزی سے پھیل رہاہے اور نوجوان و خواتین بطور خاص مشرف بہ اسلام ہورہے ہیں۔
شیعہ عالم دین نے کہا: اتحاد مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت ہے لہذا انہیں اختلافات سے گریز کرنا چاہیے۔
انجینئرعلی اوسط ہاشمی، صوبہ سیستان بلوچستان کے گورنر نے اپنے خطاب میں فرقہ وارانہ لڑائیوںکو مسلمانوں کے لیے ’بڑی تباہی‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا مولانا عبدالحمید خطے کے لیے ایک نعمت ہیں اور ان کی خدمات کی بدولت صوبہ کی ترقی میں تیزی آئی ہے۔

پہلی نشست کے ایک اور خطیب ڈاکٹر سیداحمد ہاشمی تھے جن کا تعلق صوبہ فارس سے ہے۔ انہوں نے کہا: اسلام حالیہ برسوں میں کافی پھیل چکاہے اور ترقی کرچکاہے۔ یہ شاندار تقریب اور علم و دانش کے عام ہونے سے معلوم ہوتاہے ایران میں اسلام پہلے جیسا نہیں ہے۔

ایران کے شمال مغربی صوبہ گیلان کے شہر تالش کے خطیب جمعہ اور مدرسہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مہتمم ’سیدشافی قریشی‘ مذکورہ تقریب کے مہمانان خاص میں سے تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سب و لعن کو اتحاد کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرنے سے مسلمانوں کے باہمی اتحاد و بھائی چارہ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوجاتی ہیں۔
ممتاز سنی عالم دین نے شیعہ علما اور مراجع سے مطالبہ کیا صحابہ کرام کی شان میں گستاخی اور سب و لعن کے خلاف باقاعدہ فتوی شائع کرکے اس کام کو حرام قرار دیں۔

دارالعلوم زاہدان کی تقریب دستاربندی کی پہلی نشست کے آخری خطیب مولانا محمدعثمان خاشی تھے جنہوں نے توحید، قرآن پاک اور نبی کریم ﷺ اتحاد کے لیے بنیادی نکات قرار دیں۔ انہوں نے کہا اس وقت اتحاد ہی مسلمانوںکے مفاد میں ہے۔

تقریب کی دوسری نشست عصر کی نماز بعد شروع ہوگئی ۔ اس نشست میں مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان و منزلت پر مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہرچند معصوم نہیں تھے لیکن اللہ تعالی کی طرف سے مغفور و مرضی عنہم تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ کہا میں کسی کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مشابہ نہیں دیکھتا۔

دارالعلوم زاہدان کے استاذالحدیث اور صدر دارالافتاء دارالعلوم زاہدان نے کہا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دن رات اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف تھے، پوری توجہ کے ساتھ قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے اور اللہ کی طرف دعوت دینا اور جہاد کرنا بھی ان کا کام تھا۔

کردستان کے قاضی اور مدرسہ امام بخاری کے مہتمم ’کاک حسن امینی‘ نے اس پرنور تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلام فطرت کا دین ہے۔ مسلمانوں کے اتحاد توحید کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ وحدت واتحاد ’توحید‘ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: مسلمانوں کو چاہیے ایک دوسرے کو برداشت کریں؛ مختلف جماعتیں، برادریاں اور لسانی و مسلکی گروہ رواداری سے کام لیں تو اس سے انہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ اتحاد ہی میں ہماری خیر وفلاح ہے۔

اہل سنت ایران اپنے ملک کی خالصانہ خدمت کرسکتے ہیں اگر انہیں موقع دیاجائے
دارالعلوم زاہدان کی چوبیسویں تقریب دستاربندی کے آخری خطیب شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں ملکی حالات اور عالم اسلام کے عمومی حالات پر تبصرہ کیا۔

شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: آج کل مسلمان بکھرے ہوئے ہیں، اسی لیے دشمن بھی بآسانی ان کی صفوں میں گھس کر ریشہ دوانی کررہے ہیں۔ انہیںجنگ اور لڑائی کے بجائے متحدہ حکومتیں بناکر لوگوں کے حقوق ادا کرنا چاہیے۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اہل سنت ایران کو اگر موقع دیا جائے تو وہ ضرور اپنے ملک کی خدمت کریں گے۔ ایران ہی ان کا مادروطن ہے۔ ان کا تعلق کسی اور ملک یا گروہ سے نہیں ہے؛ اگر انہیں عزت دی جائے کم ازکم ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں گے جو اربوں لاکھ اڑا کر بھاگ گئے۔

انہوں نے مسلم معاشروں کو فساد و تباہی پر لانے کی سازشوںکی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: دشمن بے شمار ذرائع سے ہمیں ہدف بناتاہے؛ سیٹلائیٹ ٹی وی چینلز، انٹرنیٹ اور موبائل فون جیسے وسائل سے مسلمان نوجوانوں اور خواتین کو ہدف بنایاجارہاہے۔ سب کو ہوشیار رہنا چاہیے۔

اپنے خطاب کے آخر میں صدر دارالعلوم زاہدان نے مختلف محکموں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا: بعض ممتاز علمائے کرام اور دانشوران بھی مدعو تھے لیکن وہ ہماری تقریب میں شرکت نہ کرسکے۔ مولانا فضل الرحمن، قائد جمعیت علمائے اسلام پاکستان بھی آنے والے تھے مگر بوجوہ ایران نہ آسکے۔

تقریب کے اختتام پر ایک سو چالیس فضلائے کرام، ایک سو سترہ فاضلات اور چالیس حفاظ قرآن مجید کو انعامات سے نوازا گیا اور فضلاءکی دستاربندی کی گئی۔