- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

نائیجیریا: مسجد میں دو بم دھماکے ،64 افراد ہلاک

نائیجیریا کے دوسرے بڑے شہر کانو کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے وقت دو خودکش بم دھماکے ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں چونسٹھ افراد ہلاک اور ایک سو چھبیس زخمی ہوگئے ہیں۔

نائیجیریا کے ایک سرکاری عہدے دار نے بتایا ہے کہ مرنے والوں کی لاشیں کانو شہر کے ایک اسپتال میں منتقل کردی گئی ہیں اور زخمیوں کو تین اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے پیش نظر مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق نائیجیریا کے اسلامی رہ نماؤں میں سے ایک امیر آف کانو کی جامع مسجد میں عین نماز جمعہ کے وقت یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے ہوئے ہیں۔امیر آف کانو محمد سنوسی دوم دھماکوں کے وقت مسجد کے اندر ہی موجود تھے۔تاہم بتایا گیا ہے کہ دھماکے مسجد کے باہر والے صحن میں ہوئے ہیں۔
نائیجیریاکی قومی پولیس کے ترجمان عمانوایل عجوکوو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دو بمباروں نے یکے بعد دیگرے مسجد میں خود کو دھماکوں سے اڑایا ہے اور اس کے فوری بعد بعض مسلح افراد نے جانیں بچا کر بھاگنے والے نمازیوں پر فائرنگ شروع کردی۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ خود کش بمبار مرد تھے یا عورتیں تھیں اور نہ انھوں نے فائرنگ کرنے والے افراد کی حقیقی تعداد بتائی ہے۔البتہ یہ کہا ہے کہ مشتعل ہجوم نے ان میں سے چار مسلح افراد کو بعد میں ہلاک کردیا ہے۔نائیجیریا کے مختلف علاقوں میں حال ہی میں متعدد خواتین نے بھی خودکش بم دھماکے کیے ہیں۔
ایک عینی شاہد امینو عبدالہٰی نے بتایا ہے کہ ایک تیسرا دھماکا مسجد کے نزدیک واقع علاقے میں ہوا ہے۔امینو اور مسجد کے نزدیک مقیم ایک خاتون حاجرہ تکور نے بتایا ہے کہ پولیس نے دھماکوں کے بعد افراتفری کے عالم میں فائرنگ شروع کردی جس سے بچنے کے لیے لوگ ادھر ادھر بھاگنا شروع ہوگئے۔
امیرِ کانو نے گذشتہ ہفتے جامع مسجد میں خطاب کے دوران شمالی نائیجیریا کے مکینوں پر زوردیا تھا کہ وہ سخت گیر جنگجو گروپ بوکو حرام کے خلاف مسلح جدوجہد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سرکاری فوج شہریوں کا تحفظ نہیں کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ امیر آف کانو کو نائیجیریا میں کافی بااثر شخصیت سمجھا جاتا ہے۔سرکاری طور پر ملک میں سلطان آف سکوٹو کے بعد ان کا دوسرا نمبر ہے۔محمد سنوسی دوم کو اسی سال کانو کا امیر مقرر کیا گیا تھا۔ وہ ماضی قریب میں نائیجیریا کے مرکزی بنک کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور وہ حکومت کی بدعنوانیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے تھے۔ان کی مسجد میں اس خودکش بم حملے کے بعد کانو میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ نائیجیریا میں مسلمانوں کی تعداد آٹھ کروڑسے زیادہ ہے اور وہ زیادہ تر ملک کے شمال میں آباد ہیں جبکہ جنوب میں عیسائی آبادی کی اکثریت ہے۔

العربیہ