- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

آسام: مزید 3 مسلمان شہید

بھارتی ریاست آسام میں باغیوں کے حملوں میں مسلمانوں کی شہادت کے بعد لواحقین نے احتجاجاً میتوں کو دفنانے سے انکار کر دیا۔

فسادات کے بعد بہت سے مسلمان خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ شہید مسلمانوں کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ جب تک آسام کے وزیراعلیٰ ترون گوگوئی متاثرہ علاقے کا دورہ نہیں کریں گے اور تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی میتوں کو دفنایا نہیں جائے گا۔ ضلع چرانگ کی انتظامیہ کے مطابق کرفیو میں چھ گھنٹے کی نرمی کی گئی۔ کوکر اجھار کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ویران رہیں اور متعدد شہری خوف کے باعث گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ ادھر مزید نعشیں ملی ہیں، شہید مسلمانوں کی تعداد 35ہو گئی۔ پولیس نے 2مشتبہ افراد کو ہلاک اور جنگل میں کام کرنے والے 8 گارڈز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان سب پر شمال مشرقی علاقے میں دو سال سے جاری بدترین نسلی تشدد میں ملوث ہونے کا الزام تھا جس میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا۔ پولیس افسر سنجوکتہ پراشر نے بتایا کہ گھنے جنگل میں گھات لگا کر چار مشتبہ باغیوں نے پولیس اہلکاروں پر دستی بم پھینکے انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں میں دو ہلاک اور دو مشتبہ افراد تیج پور کے قریب فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تیج پور اس مقام سے اسی کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں جمعرات اور جمعے کو مسلمانوں پر حملہ کیا گیا تھا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ متاثرین کے رشتہ داروں کی طرف سے شکایات کے بعد سفاکانہ قتل میں ملوث آٹھ باغیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے 22لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان پر گھروں کو جلانے، باغیوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کبے گئے تھے۔ ہزاروں خاندان شورش زدہ اضلاع میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے سوئے ہوئے مسلمانوں کے قتل میں جس میں عورتیں او ربچے بھی شامل تھے کے بعد اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ تازہ تشدد ملک میں عام انتخابات کے آخری مرحلے میں سامنے آیا ہے جہاں مذہبی اور نسلی کشیدگی دیکھی گئی ہے اور ہندو قوم اور سخت گیر نریندر مودی کے جیتنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ آسام کے وزیراعلیٰ ترون گوگوی نے کہا ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی جبکہ سکیورٹی فورسز سمیت وفاقی فوجوں کو بھی بسکہ او رہمسائیہ ضلع کوکر اجھار میں مزید فسادات کو روکنے کے لئے طلب کیا گیا ہے۔

نوائے وقت