- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

حضرتِ سیدنا خالد بن ولید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ

مجاہدِ اسلام، قائدالمسلمین، سیف اﷲ حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ولادت با سعادت مکۃ المکرمہ میں خاندانِ قریش کے قبیلہ بنی مخزوم میں ہوئی۔

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سردارانِ قریش اور شرفائے مکہ میں سے تھے،ام المومنین حضرتِ میمونہ کے بھانجے ہیں اور حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بچپن کے دوست ہیں، فتحِ مکہ سے ۶ ماہ قبل صفرالمظفر ۸ ھ ؁میں حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے، آپ کے اسلام لانے سے سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم بڑے خوش ہوئے،صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے فرمایا: مکہ نے اپنے جگر گوشے تمہاری طرف پھینک دئیے ہیں،حضرتِ خالد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہمیں آتادیکھ کر مسکراتے رہے یہاں تک کہ میں حاضرِبارگاہ ہوا،آپ نے فرمایا: الحمد للّٰہ الذی ھداک، آپ کو سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم سے شدید محبت اور والہانہ عقیدت تھی، آپ فرماتے ہیں:ہم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ عمرہ کیا،تو آپ نے حلق کروایا،لوگوں نے موئے مبارک کی طرف سبقت کی، میں بھی پیشانی کے موئے مبارک لینے میں کامیاب ہوگیا،میں نے ان کو اپنی ٹوپی کے اگلے حصہ میں محفوظ رکھا،جس طرف متوجہ ہوا اس کی برکت سے میں نے فتح پائی،کامیابیوں سے ہم کنار ہوا،آپ جنگی مہارت وصلاحیت کے حوالے سے لاثانی تھے، آپ کے بارے میں سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے کہ خالد اﷲ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اشاعتِ اسلام کے لئے محیرالعقول کارنامے انجام دئیے، فرزندانِ توحید کے دلوں میں جوش وجذبہ اور عشق وعقیدت کا چراغ فروزاں کیا،آپ کی پوری زندگی میدانِ جنگ میں گزری، معرکوں اور جنگوں میں آپ پیش پیش تھے،آپ کے جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جس پر تلوار کی ضرب ، نیزے کا زخم اور تیر کا نشان نہ ہو، آپ کی قیادت میں لشکرِ اسلام فتح یاب ہوا، دشمنانِ اسلام کی سرکوبی ہوئی،سینکڑوں قبائل آپ کی بدولت مشرف باسلام ہوئے،دشمنانِ دین کے لئے شمشیرِ برہنہ تھے ،آپ کی ان عظیم الشان خدمات پر آپ کو سیف ﷲ کا لقب ملا،اپنا تمام تر جنگی سازوسامان راہِ خدا میں وقف کردیا، حضرت عبدﷲ بن عباس اور حضرتِ جابر بن عبدﷲ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جیسے اکابر صحابہ کو آپ سے شرفِ روایت حاصل ہے۔

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ۶۰سال کی عمر میں ۲۸ جمادی الاولی ۲۱ ھ ؁ میں وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک شام(حِمْص) میں زیارت گاہِ خواص وعوام ہے۔

ابوحنظلہ ارشدعلی
بشکریہ ہماری ویب