- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ایران: سنی ائمہ وخطبا کی حکومتی مداخلت کی مذمت

زاہدان(سنی آن لائن) ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان کے نامور ائمہ و خطبا نے ایرانی اہل سنت پر بڑھتے حکومتی دباؤ کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذہبی امور میں مداخلت اور بعض ممتاز سنی علما کے سفرحج پر پابندی پرافسوس کا اظہارکیا۔
عید الضحی اور جمعہ کے اجتماعات میں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے سنی خطبا نے ’’منصوبہ بندی کونسل برائے سنی مدارس‘‘ نامی حکومتی ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے سنی برادری کے دینی و تعلیمی امور میں مداخلت قرار دیا جو ناقابل تعمیل ہے۔
’’سنی آن لائن‘‘ کے نمائندوں کے مطابق خطیب اہل سنت ’خاش‘ مولانا محمدگل نے سنی برادری پر بڑھتے دباؤ کے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ’’منصوبہ بندی کونسل‘‘ کو سنی مدارس پر کنٹرول کی کوشش قرار دی۔ انہوں نے کہا سنی برادری کے مسائل انہی سے متعلق ہوا کرتے ہیں نہ کسی اور سے۔حکومت ہمیں ہراساں کرنے سے بازآئے۔
انہوں نے مزید کہا: آئین کی تصریح سے سنی برادری کو اپنے تعلیمی و دینی مسائل میں مکمل آزادی حاصل ہے۔ مذکورہ ایکٹ اہل سنت کی آزادی کے خلاف ہے جسے نامور علمائے اہل سنت نے کئی مرتبہ مسترد کیاہے۔ ایرانی حکام کو چاہیے بلوچستان سمیت پورے ملک میں سنی برادری کے حقوق کا خیال رکھیں اور مداخلت نہ کریں۔
جامعہ مخزن العلوم خاش کے مہتمم نے تاکید کرتے ہوئے کہا: حکومت ماضی کی طرح مدارس کی نگرانی کرسکتی ہے لیکن کسی بھی حکومت کو مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ مداخلت آئین کے آرٹیکل بارہ کی خلاف ورزی ہے۔
دوممتاز سنی علمائے کرام کے سفرحج پر پابندی اور شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید سمیت بعض دیگر علماء کے پاسپورٹ کی بندش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانامحمدگل نے مزیدکہا: ان اقدامات سے سنی علمائے کرام کی بے عزتی ہوئی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت سے لوگوں کو روکنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
آخرمیں مسلم حکام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: حکمران بن علی، قذافی اور حسنی مبارک کے انجام سے عبرت پکڑلیں۔

’ہمارے مسائل میں مداخلت سے فرقہ واریت کوفروغ ملے گا‘

وسطی بلوچستان کے شہر ’’سیب وسوران‘‘ کے سنی خطیب مولانا عبدالحمید جہاندیدہ نے سنی مدارس پر کنٹرول کی حالیہ کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اور کھلی مداخلت کی مثال قرار دی۔
انہوں نے کہا: اس پروگرام کا اصل مقصد ہمارے لیے واضح ہے، اس کی تفاصیل نظر سے گزری تو معلوم ہوا یہ وہی سابقہ حکومتی ایکٹ ہے جسے سنی علمائے کرام نے مسترد کیاتھا۔ حالیہ نام نہاد منصوبہ بندی کونسل بھی اصحاب مدارس کیلیے ناقابل قبول ہے۔
مولانا جہاندیدہ نے مزیدکہا: ’’منصوبہ بندی کونسل‘‘ کے اکثر ممبران حکومت نواز اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ سنی ممبرز کی تعداد بہت کم ہے جو سنی برادری کے نزدیک مستند اور قابل بھروسہ افراد نہیں ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبے کے اکثر خطباء وعلما نے سنی برادری پر بے پناہ دباؤ کی مذمت کرتے ہوئے حکام سے ملک میں نافذ امتیازی سلوک کے خاتمے کی درخواست کی ہے۔