- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لیبیا میں خونیں انقلاب کے آٹھ ماہ: کب، کیا ہوا؟

لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے تحت جنگجوٶں نے کرنل معمرقذافی کے آبائی شہر اور ان کی مزاحمتی جنگ کے آخری مرکز سرت پر جمعرات کو قبضہ کر لیا ہے جس کے ساتھ ہی گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری خونیں انقلاب کا ایک اہم باب ختم ہو گیا ہے۔کرنل معمر قذافی کے خلاف فروری سے جاری مسلح تحریک کے دوران کب کیا ہوا۔اس کی ایک مختصر تفصیل حسب ذیل ہے:

15فروری 2011ء:لیبیا کے انسانی حقوق کے کارکن فتحی طربل کی گرفتاری کے بعد ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔

24فروری:قذافی مخالف ملیشیا نے وسطی شہر مصراتہ سے قذافی کے وفادار فوجیوں کو مار بھگایا اور شہر پر قبضہ کرلیا۔

26فروری:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کرنل قذافی اور ان کے خاندان پر پابندیاں عاید کردیں اور باغیوں کے خلاف کریک ڈاٶن پر لیبی صدر کے خلاف کیس عالمی فوجداری عدالت کو بھیج دیا۔

28فروری:یورپی یونین نے معمرقذافی اور ان کے قریبی مشیروں کے خلاف پابندیاں عاید کردیں اور ان کے اثاثے منجمد کردیے۔

5مارچ:لیبی باغیوں کی عبوری قومی کونسل نے بن غازی میں اپنی حکومت قائم کردی اور خود کولیبیا کا واحد نمائندہ قراردے دیا۔

17مارچ:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں نوفلائی زون کے قیام کے لیے قرارداد کی منظوری دے دی جس کے تحت شہریوں کے تحفظ کے نام پر قذافی کی فوج کے خلاف فضائی کارروائی کی اجازت دے دی گئی۔

19مارچ:نیٹو کے جنگی طیاروں نے بن غازی کی جانب پیش قدمی کرنے والی قذافی کی فوج پر پہلا فضائی حملہ کیا۔اس کے بعد لیبیا کی فضائیہ اور بری فوج کو نیٹو کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔

30اپریل:طرابلس میں باب العزیزیہ کمپاٶنڈ پر نیٹو کے فضائی حملے میں قذافی کے سب سے چھوٹے بیٹے اور تین نواسے مارے گئے۔

27جون:عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو نے کرنل قذافی،ان کے بیٹے سیف الاسلام اور انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

21اگست:باغی جنگجو دارالحکومت طرابلس میں داخل ہوگئے اور انھیں بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔قذافی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک آڈیو پیغام میں لیبی عوام پر زوردیا کہ وہ ”باغی چوہوں” کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

23اگست:باغیوں نے طرابلس میں قذافی کے قلعہ نما باب العزیزیہ پر قبضہ کرلیا جس کے ساتھ ہی لیبی صدر کے بیالیس سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔

29اگست:کرنل قذافی کی اہلیہ صفیہ ،بیٹی عائشہ اور دوبیٹے سرحد عبور کرکے پڑوسی ملک الجزائر چلے گئے۔عائشہ قذافی نے الجزائر کے ایک سرحدی قصبے میں آمد کے چند گھنٹے کے بعد بچی کو جنم دیا۔

یکم ستمبر:لیبیا کے عبوری حکمرانوں نے پیرس میں ایک کانفرنس کے موقع پر عالمی لیڈروں سے ملاقات کی اور ان سے مستبقل میں لیبیا کا ناک ونقشہ تبدیل کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔قذافی نے اپنے برسراقتدار آنے کی بیالیسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے حامیوں پر زوردیا کہ وہ باغیوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں۔

8ستمبر:طرابلس پر باغیوں کے قبضے کے بعد عبوری وزیراعظم محمود جبریل کی پہلی مرتبہ آمد۔

11ستمبر:لیبیا نے تیل کی پیداوار دوبارہ شروع کردی۔پڑوسی ملک نیجر نے قذافی کے ایک بیٹے ساعدی کی آمد کی اطلاع دی۔

13ستمبر:لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے طرابلس میں قریباً دس ہزار افراد کے اجتماع سے خطاب کیا۔

15ستمبر:فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے لیبیا کا دورہ کیا۔ان کا ہیروز کے طور پر خیرمقدم کیا گیا۔

16ستمبر:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے خلاف عاید شدہ پابندیاں نرم کردیں جن کے تحت اس کی قومی تیل کمپنی اور مرکزی بنک کو کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے لیبیا کی عبوری حکومت کے سفیر کو عالمی ادارے میں ملک کی نمائندگی کی اجازت دے دی اور اس طرح این ٹی سی کو تسلیم کرلیا گیا۔

20ستمبر:امریکی صدر براک اوباما نے قذافی کے وفاداروں سے کہا کہ وہ مزاحمتی جنگ ختم کرکے ہتھیار ڈال دیں۔انھوں نے طرابلس میں اپنا سفیر واپس بھیجنے کا اعلان کیا۔قذافی نے شام سے تعلق رکھنے والے الرائے ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی ایک تقریر میں نیٹو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

21ستمبر:عبوری حکومت کے تحت ملیشیا نے قذافی کے وفاداروں کے ایک مضوط گڑھ سبھا پر قبضہ کرلیا جبکہ قذافی کے آبائی شہر سرت اور بنی ولید میں ان کے وفاداروں نے عبوری کونسل کے تحت جنگجوٶں کی مزاحمت جاری رکھی۔

25ستمبر:کئی ماہ کے تعطل کے بعد لیبیا سے خام تیل سے لدا پہلا بحری جہاز اٹلی کے لیے روانہ ہوا۔

27ستمبر:نیٹو نے اعلان کیا کہ لیبیا کے عبوری حکمرانوں نے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے اور جوہری مواد کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

12اکتوبر:عبوری کونسل کے تحت جنگجوٶں نے سرت سے فرار کی کوشش میں قذافی کے بیٹے معتصم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا لیکن بعد میں اس اطلاع کی تردید کردی گئی۔

13اکتوبر:این ٹی سی کے جنگجوٶں نے سرت کے بیشتر علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ صرف ”نمبر2”علاقہ ان کے کنٹرول میں ابھی تک نہیں آیا اور اس کا مکمل محاصرہ کرلیا گیا ہے۔

14اکتوبر:طرابلس میں قذافی کے حامیوں اور این ٹی سی کی فورسز کے درمیان لڑائی شروع ہوگئی۔23اگست کو قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے دارالحکومت میں پُرتشدد مزاحمت کا یہ پہلا واقعہ تھا۔

17اکتوبر:این ٹی سی کی فورسز نے ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصے کی لڑائی کے بعد بالآخر بنی ولید پرقبضہ کرلیا۔اس قصبے پر قبضے کی لڑائی میں باغیوں کو بھاری جانی نقصان برداشت کرنا پڑا.شامی ٹیلی ویژن الرائے نے قذافی کے بیٹے خمیس کی 29 اگست کو طرابلس کے جنوب مشرق میں عبوری ملیشیا کے ساتھ لڑائی میں ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

18 اکتوبر:امریکی وزی رخارجہ ہلیری کلنٹن کی غیر علانیہ دورے پر لیبیا آمد ۔ عبوری حکومت کے تحت ملیشیاٶں کو متحد رہنے کی تلقین۔

20اکتوبر:این ٹی سی کے جنگجوٶں نے قذافی کے آبائی شہر سرت پر قبضہ کر لیا جس کے ساتھ ہی گذشتہ دو ماہ سے جاری اس شہر کا محاصرہ ختم ہو گیا اور کرنل قذافی بھی اپنے انجام کو پہنچے۔

(بہ شکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)