- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

قذافی کے ریڈ وارنٹ جاری کئے جائیں، عالمی عدالت

دوبئی(خبر رساں ادارے) بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو کا کہنا ہے کہ وہ انٹرپول سے لیبیا کے معزول صدر کرنل معمر قذافی، ان کے بیٹے سیف الاسلام اور انٹیلی جنس سربراہ عبداللہ السنوسی کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کریں گے جبکہ نیٹو کا کہنا ہے کہ قذافی کی فورسز کے خطرے کی موجودگی تک بمباری جاری رکھی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئی سی سی کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو کا کہنا ہے کہ وہ انٹرپول سے معمر قذافی کی انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے لیے ریڈنوٹس جاری کرانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قذافی کی گرفتاری اب وقت کا معاملہ ہے۔
درایں اثناء معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسین نے کہا ہے کہ جب تک کرنل معمر قذافی کے وفادار فوجیوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ موجود ہے جنگی طیاروں سے بمباری کی مہم جاری رکھی جائے گی۔ انھوں نے پرتگال کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو اور ہمارے شراکت دار کیلئے جب تک خطرہ موجود ہے مشن جاری رکھیں گے۔ قذافی اور ان کی مشین کے کل پرزوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مزید لڑائی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ لیبیا اب ایک نیا ورق پلٹ رہا ہے۔ لیبیا کا مستقبل اب لیبی عوام کے ہاتھ میں ہے۔
راسموسین نے لیبیا کے خلاف گذشتہ چھے ماہ سے جاری فوجی فضائی مہم کا دفاع کیا اور کہا کہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے گئے ہیں اور لیبیا میں ہمارا آپریشن ایک بڑی کامیابی ہے۔
ادھر لیبیا کے قائم مقام وزیراعظم نے ملک کی تعمیرنو کے لیے قومی یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قذافی حکومت کے خلاف آزادی کی جنگ ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔ دارالحکومت طرابلس سے کرنل قذافی کے نکالنے کے بعد قائم مقام وزیراعظم محمود جبریل نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ابھی ہمارا سب سے بڑا چینلج آنے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لیبیا کے سامنے دو انتخاب ہیں ایک یا تو ہمارے ماضی کو بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے یا اپنے لیے اور اپنے بیٹوں اور آئندہ نسل کے لیے ایک نیا مستقبل تیار کیا جائے۔
محمود جبریل نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قذافی کے حامی اب بھی کئی شہروں پر قابض ہیں اور لیبیا کی آزادی اس وقت ہی مکمل ہوگی جب قذافی کو گرفتار یا ختم نہیں کر دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کرنل قذافی کی روپوشی کی جگہ کے بارے میں بات کرنے سے گریز کیا۔ اس سے پہلے انھوں نے کرنل قذافی کے ہمسایہ ملک نائجر جانے کی اطلاعات کو مسترد کر دیا تھا۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے مطابق ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں سیاہ فام افریقی لوگ لیبیا سے بھاگ رہے ہیں۔ پناہ گزینوں کے بین الاقوامی ادارے آئی او ایم کے مطابق ہر روز تین سو سیاہ فام افریقی نائجر میں داخل ہو رہے ہیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ لیبیا کی نیشنل ٹرانزیشنل کونسل ایک منظم طریقہ کار کے تحت نشانہ بنا سکتی ہے۔
بی بی سی کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دارالحکومت طرابلس میں بسنے والے تمام سیاہ فام افریقیوں پر کرنل قذافی کی حمایت کرنے کا الزام ہے کیونکہ ان میں سے بعض کو قذافی حکومت کے دفاع کے لیے کرائے کے فوجیوں کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔