- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لیبیا کی عبوری کونسل کا حکومتی دفاتر طرابلس منتقل کرنے کا اعلان

دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے خلاف قائم اپوزیشن کی عبوری کونسل نے طرابلس پر کنٹرول کے بعد تمام حکومتی دفاتر بنغازی سے طرابلس منتقل کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ عبوری کونسل “این ٹی سی” کا کہنا ہے کہ وہ اگلے چند روز میں تمام امور مملکت طرابلس سے چلانا شروع کر دے گی۔
باغی کونسل کی حکومتی امور کی نگراں ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین اور کونسل کے نائب صدر علی التھونی نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ: “میں آج تمام حکومتی انتظامات طرابلس سے شروع کرنے اعلان کر رہا ہوں”۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے کہ آج لیبیا ایک جمہوری اور دستوری ریاست بن کر ایک نئے سفر پر گامزن ہونے والا ہے”۔
اُدھر باغیوں کے زیر انتظام نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل “الجماہیریہ” نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمعرات کی شام شمالی اوقیانوس کی تنظیم “نیٹو” کے جنگی جہازوں نے طرابلس سے مشرق میں 360 کلو میٹر دور کرنل قذافی کے آبائی شہر “سرت” پر بمباری کی ہے۔ ذرائع نے صرف اتنا بتایا ہے کہ “سرت” میں “نیٹو” فورسز نے بمباری کی ہے تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
باغی کرنل قذافی کے آبائی شہر سرت کی جانب مسلسل پیش قدمی کر ر ہے ہیں تاہم سرت کے مرکزی علاقے “بن جواد”میں سخت مزاحمت کی توقع ہے کیونکہ یہ علاقہ قذافی کے وفاداروں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ “سرت” سے 140 کلومیٹر مشرق میں واقع اس شہر سے گذشتہ روز باغیوں کے ٹھکانوں پر چارلیس میزائل حملے کیے گئے تھے۔ خیال رہے کہ طرابلس کے بعد “سرت” کرنل قذافی کا دوسر بڑا گڑھ ہے۔ طرابلس ہاتھ سے نکل جانے کے بعد مُمکنہ طور پر وہ “سرت” مُنتقل ہو سکتے ہیں۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں “العربیہ ڈاٹ نیٹ” کو مغربی سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ سلامتی کونسل نے کرنل قذافی کے دور اقتدار کے آخری ایام میں منجمد کیے گئے ڈیڑھ ارب ڈالرز کے فنڈز پر عائد پابندی اٹھانےکا اعلان کیا ہے۔ مغربی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل نے یہ اقدام لیبیا کی جنگ کے بعد تعمیر میں فوری معاونت کے لیے کیا ہے تاکہ عبوری کونسل حکومت سازی کے ساتھ ہی تعمیر نو کا کام دوبارہ شروع کر سکے۔
مغربی سفارتی ذرائع کاکہنا ہے کہ لیبیا کے منجمد فنڈز جاری کرنے پر امریکا کوئی اعتراض نہیں۔ امریکا کی جانب سے قذافی کے منجمد فنڈز عبوری کونسل کو دینے کے بارے میں سلامتی کونسل میں کسی رائے شماری کا مطالبہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی آئندہ کیا جائے گا بلکہ سلامتی کونسل کی منظوری کے ساتھ ہی تمام منجمد فنڈز جلد بحال کر دیے جائیں گے۔
اُدھرجنوبی افریقا نے کرنل قذافی کے منجمد فنڈزعبوری کونسل کو دینے پرسخت اعتراض کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی طرف سے قذافی کے اثاثوں پرپابندی اٹھا کر انہیں باغیوں کو دینا عبوری کونسل کو براہ راست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ خیال رہے کہ جنوبی افریقا نے تاحال لیبی باغیوں کی عبوری کونسل کو تسلیم نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اس سال کے آغاز میں کرنل معمر قذافی کے خلاف اٹھنے والی عوامی بغاوت کے بعد امریکا اور یورپی مُمالک کے مُطالبے پراقوام متحدہ نے کرنل قذافی حکومت کے بیرون ملک ڈیڑھ ارب ڈالرز منجمد کر دیے تھے۔ یو این کی جانب سے عائد پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد منجمد رقوم تین حصوں میں الگ الگ دی جائے گی۔ ان میں 50 کروڑ ڈالرز انسانی حقوق کے گروپوں کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔ 50 کروڑ عبوری کونسل کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے جبکہ 50 کروڑ ایندھن اور دیگر بنیادی ضرورت کا سامان خریدنے کے لیے دیے جائیں گے۔
مغربی سفارت کار نے صحافیوں کو بتایا یہ رقوم اگلے چند روز میں متعلقہ اداروں کو منتقل کر دی جائیں گی۔ مغربی سفارت کار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ سلامتی کونسل میں منجمد فنڈز کی براہ راست عبوری کونسل کو منتقل کیے جانے کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم صرف اتنا کہا گیا ہے کہ یہ رقوم لیبیا کےحکام کو فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ انتظامی معاملات بطریق احسن انجام دے سکے۔