- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

کراچی غسلِ لہومیں

ایک وقت تھاجب کراچی کو روشنیوں کاشہر کہا جاتا تھا، کراچی کو شادمانیوں کا شہر کہا جاتاتھا ، کراچی کی پیٹھ پر لوگ سواری کیا کرتےتھی غریب پختون، بلوچی، پنجابی، اورسندھی گھرکےچولہوں کو جلانے کےلئے کراچی کارخ کیا کرتے تھے ، شہر قائد میں زندگی کی ریل پیل نمایاں نظر آتی تھی پاکستان کی معیشت کا انحصار کراچی پر تھا کراچی کے ساحلوں پر بچے، بوڑھے، جوان اور عورتیں خوشیاں منانے وہاں جایاکرتےتھے ۔لیکن آج کراچی رورہا ہےکراچی کی فریاد ہر کسی کےکانوں میں آہستہ آہستہ محسوس کی جاتی ہےشہر قائد میں قتل و غارت کا بازار سجایا گیا ہیں،گلی کوچوں میں خون کے دریا بہتے نظر آرہے ہیں،ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر قیدیوں جیسی زندگی بسر کر رہے ہیں،گھر سے نکلتےوقت کسی شخص کویہ معلوم نہیں ہوتاکہ وہ زندہ واپس پہنچے گابھی یا نہیں، پہیہ تعلیم کاہویاگاڑیوں کامہینوں تک منہدم ہوکر رہ جاتا ہے،روز کسی نہ کسی ماں کی گود اُجاڑ دی  جاتی ہے،روز کوئی نہ کوئی بچہ یتیم ہو کر رہ جاتا ہے ، روز کوئی نہ کوئی باپ اپنے بیٹے سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہیں۔ شہر قائد کے بازاریں قبرستان کی سی صورت اختیار کر گئے ہیں۔
گز شتہ 5دنو ں میں 100سےزائد بے گنا ہ افراد کو قتل کر دیا گیا ہیں کبھی بسو ں پر فا ئرنگ کر کے معصوم شہریوں کو مو ت کی نیند سلا دیا جا تا ہے تو کبھی بھرے بازا ر میں اسے قتل کر دیا جا تا ہے۔ کرا چی کو ایک مر تبہ  پھرخون سےغسل دے دیا گیالیکن کو ئی آواز اٹھا نے والا نہیں ہے۔کراچی کو لسانی بیناد پر تقسیم کرنی کی سازش ہور ہی ہےملک پاکستان کا کوئی بھی لیڈر اس قابل نہیں رہا کہ کراچی کے اس مسلے کو کوئی حل نکالیں وہ بچوں کی طرح ایک دوسرے سے چھینا جھپٹیوں میں مشغول نظر آرہے ہیں ایم کیو ایم والے کہتے ہیں قاتل اے این پی ہےاورمقتول ایم کیو ایم ہےاے این پی والے کہتے ہیں قاتل ایم کیو ایم ہیں اور مقتول اے این پی ہے شہر قائد میں تین بڑی  پارٹیاں پیپلز پارٹی ، اے این پی اور ایم کیو ایم ایک دوسرے پر کیچڑ اُ چھال رہی ہیں اور دوسری طرف  معصوم شہریوں کوقتل  کردیا جاتا ہے ۔آئے روز ٹارگٹ کلنگ میں بے گناہ لوگ موت کےگھاٹ اتاردیئے جاتے ہیں۔

ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت انقلاب لانے کی آوازیں دے رہی ہےلیکن انقلاب اُس وقت تک نہیں آسکتا جب تک تمام سیاسی جماعتیں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھنے کی کوشش نہ کریں،جب تک سیاستدان ایک دوسرے کےخلاف بیان بازی بند نہ کردیں، کراچی کی ویران سڑکیں، کراچی کی خوشیاں، شا د مانیاں، شہر قائد کو واقعی شہر قائد بنانا کراچی کے سیاسی پارٹیوں کا کام ہےاور ان سیاسی راہنماوں کو ایک پلیٹ فارم پر اگر کوئی جمع کر سکتا ہیں تو وہ آج کے صحافی لوگ ہیں،لیکن صرف غیر جانبدار صحافی!

پاکستان میں تقریباً تمام نیوز چینلز پررات8بجے سے لےکر 12 بجے تک خو ب ڈرامے برا ہ راست چلائے جاتے ہیں نیوز انیکر سینکڑو ں کی تعداد میں بیٹھے ہوئے اپنے پروگرام کیRating بڑھانے میں مصروف عمل ہوتے ہیں لیکن کیا وہ ان سیاسی رہنماؤ ں کو ایک آ واز ، ایک زبا ن نہیں بناسکتے؟کیا وہ شہر قا ئد کو دوبارہ روشنیوں کا شہر نہیں بنا سکتے؟ کیا وہ آ ئے روزملک میں بے گنا ہ افراد کےقتل کو نہیں روک سکتے؟ کر سکتے ہیں !آج کے صحا فی بہت کچھ کر سکتے ہیں!آ ج کے صحا فی پریہ ذمہ داری عائد ہو  تی ہےکہ وہ سیا سی رہنماؤ ں کو بلاکراپنےپروگرام کی ریٹنگ  بڑھانےکےبجائےانہیں ایک زبا ن اور ایک پلیٹ فا رم پرجمع کر نےکی کوشش کرےاورکراچی کےمسئلےکاخاطرخواہ حل نکالنےکی کوشش کرےاس  طرح کراچی میں ولی خا ن با بر جیسے بے گناہ افراد قتل نہیں کئے جائیں گے۔

میر ے قلم سے لکھے گئے حر وف کسی بھی  چینل سےتعلق رکھنےوالےا نکر ز کے پا س چلے جا ئیں  وہ اس پر ضر ور سو چے اور کر ا چی کے حا لا ت کو درست سمت پر لےجا نے میں اپنا کر دا ر ادا کرے ۔

The News Tribe