- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لیبیا: اجدابیا کی گلیوں میں شدید لڑائی

misrataبن غازی (بى بى سى) لیبیا میں قذافی مخالف فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی گھنٹے کی شدید لڑائی کے بعد اجدابیا پر حکومتی فوج کا حملہ پسپا کر دیا ہے جبکہ افریقی ممالک کے رہنماؤں پر مشتمل ایک ٹیم آج لیبیا کا دورہ کر رہی ہے۔

اس سے پہلے موصول ہونے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ صدر قذافی کی فوج کی اجدابیا پر اچانک حملہ کر دیا ہے اور شہر پر شدید گولہ باری کے ساتھ ساتھ شہر کی سڑکوں پر فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ صدر قذافی کی فوج نے باغیوں کی بریقہ کی جانب پیش قدمی روک دی ہے۔
اجدابیا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق رات گئے تک شہر کے مختلف حصوں سے گولہ باری اور فائرنگ کی آوازیں آتی رہی ہیں۔
اجدابیا اپنے محلِ وقوع کی وجہ سے باغیوں کے لیے اہم ہے اور یہ باغیوں کے اہم مرکز بن غازی سے پہلے آخری قصبہ ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تشدد کی اس نئی لہر میں آٹھ حکومت مخالف فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
اگرچہ حکومت مخالف فوج نے حملے کو پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن باغیوں کی زیر کنٹرول مشرقی شہر بن غازی میں موجود بی بی سی کے ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ باغیوں نے اجدابیا کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے یا نہیں۔
دوسری طرف لیبیا کے مغربی شہر مصراتہ میں بھی سنیچر کے روز متحارب گروپوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بن غازی میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جون لین کا کہنا ہے کہ اجدابیا پر ہونے والے حملے کے سائز کو سامنے رکھا جائے تو دکھائی نہیں دیتا کہ اس کا مقصد شہر پر کنٹرول حاصل کرنا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حملے کا مقصد باغیوں کو حراساں کرنا تھا۔
درایں اثنا افریقی ممالک کے رہنماؤں پر مشتمل ایک ٹیم جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کی قیادت میں اتوار کے روز لیبیا کا دورہ کر رہی ہے۔
پانچ افریقی ملکوں کےسربراہ دارالحکومت طرابلس کے ساتھ ساتھ باغیوں کے زیرِکنٹرول شہر بن غازی کا دورہ کریں گے تاکہ کرنل قذافی اور باغیوں کو امن معاہدے پر قائل کر سکیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کی قیادت میں لیبیا کا دورہ کرنے والے وفد میں کانگو، مالی، موریطانیہ اور یوگنڈا کے رہنما شامل ہیں۔
وفد سینچر کو موریطانیہ میں قیام کرنے کے بعد اتوار کو طرابلس پہنچے گا۔
جنوبی افریقہ کی وزراتِ خارجہ کے مطابق نیٹو نے اس وفد کو لیبیا جانے اور طرابلس میں لیبیا کے رہنما سے ملنے کی اجازت دی ہے۔
یہ وفد دس اور گیارہ اپریل کو بن غازی میں عبوری نیشنل کونسل سے بھی ملاقات کرے گا۔
جنوبی افریقہ کی وزراتِ خارجہ کے مطابق یہ وفد فریقین سے فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مذاکرات پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
بن غازی میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جان لین کا کہنا ہے کہ لیبیا کے صدر کرنل قذافی کو اس بات کا احساس ہے کہ انہیں چند افریقی رہناؤں کی حمایت حاصل ہے تاہم حزبِ مخالف کا کہنا ہےکہ وہ لیبیا کی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق جمعہ کو صحافیوں کی ایک ٹیم کو ایک ہسپتال کا دورہ کروایا گیا جس کے دوران وہ ہسپتال بھی فائرنگ کی زد میں آ گیا۔
لیبیا کے باغیوں کے ترجمان نے کرنل قذافی کی افواج پر عمارتوں پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کا اصرار ہے کہ لڑائی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر مصراتہ میں رفاہ عامہ کے مشن کو جانے کی اجازت دی جائے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کیتھرین ایشٹن نے اقوامِ متحدہ کے سیکٹری جنرل بان کی مون کو اس سلسلے میں ایک خط بھی لکھا ہے۔