- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

امریکا کے بغیر نیٹو افواج کے لیبیا پر حملوں کا آغاز

libya_war_westدبئی(العربیہ) لیبیا میں معمر قذافی کی فوجوں کے خلاف آپریشن کی کمان منگل کے روز سے امریکا کے بجائے نیٹو کی فوج سنبھال رہی ہے۔ امریکا نے لیبیا پر فضائی حملے کرنے والی بین الاقوامی فوج سے اپنے جنگی جہاز نکال لئے ہیں۔

امریکی لڑاکا طیاروں کے اس مہم جوئی سے انخلاء کا عمل گذشتہ ہفتے مکمل ہونا تھا مگر نیٹو کی درخواست پر واشنگٹن نے پیر کی شب تک لیبیا پر فضائی حملے جاری رکھے۔
پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن ڈرین جیمز کے اعلان کے مطابق گرینچ کے معیاری وقت 22:00 کے بعد کسی امریکی جہاز نے لیبیا پر حملوں کے لئے اڑان نہیں بھری، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لڑاکا طیارے نیٹو کی درخواست پر کسی بھی مداخلت یا مشن کے لئے تیار رہیں گے۔
اس کے بعد امریکی فوج لیبیا کے خلاف نیٹو آپریشن میں اپنی مدد فضا میں تیل بھرنے والے جہازوں، مواصلاتی نظام کی نگرانی اور اس میں خلل جیسی ذمہ داریوں میں مدد فراہم کرے گی۔
ادھر دوسری جانب امریکی وزارت خزانہ نے لیبیا کے سابق وزیر خارجہ موسی کوسا پر عائد مالی پابندیاں اٹھا لیں ہیں۔ اس اقدام کا مقصد کرنل قذافی کے دوسرے ساتھیوں کو ان کی حمایت ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
آنے والے دنوں میں موسی کوسا نے لاکربی بم حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونا ہے۔ اسکاٹ لینڈ حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ اسکاٹش اٹارنی جنرل کے دو نمائندوں اور لاکربی کے دو پولیس اہلکاروں نے وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کی اور مستعفی لیبی وزیر خارجہ سے ملاقات کے امکان کا جائزہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ملاقات مثبت رہی۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موسی کوسا سے پہلی فرصت میں ملاقات کے لئے طریقہ کار طے کیا جائے گا۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موسی کوسا اسکاٹ لینڈ کے شہر لاکربی پر امریکی ائر لائن پین ایم کے طیارے کو دھماکے سے اڑانے کی واردات میں ملوث ہیں۔ اس حملے میں 270 مسافر اور عملے کے ارکان ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد امریکی شہریوں کی تھی۔
اس مقدمے میں ابتک صرف ایک لیبی شہری عبدالباسط المقرحی کو سزا سنائی گئی ہے، جسے اسکاٹ لینڈ کی عدالت نے انسانی بنیادوں پر معاف کر دیا تھا۔ معافی کا یہ اقدام ڈاکٹروں کی اس تشخیص کے بعد اٹھایا گیا کہ المقرحی پراسٹیٹ کے لاعلاج کینسر میں مبتلا ہے اور یہ کہ اس کی زندگی تین ماہ سے زیادہ نہیں۔ تاہم اپنی رہائی کے 18 ماہ بعد بھی وہ بقید حیات ہیں اور اس کا وطن واپسی پر ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔