- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

باجوڑ میں ’خود کش‘ دھماکہ، چالیس افراد ہلاک

bajaur-new-blastاسلام آباد(بى بى سى) پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں حکام کے مطابق ایک خود کُش دھماکے میں کم از کم چالیس افراد ہلاک اور ساٹھ سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

باجوڑ ایجنسی میں ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار دلاور خان وزیر کو بتایا کہ یہ خود کش دھماکہ سنیچر کی صُبح ایجنسی کے صدر مقام خار میں متاثرین میں راشن کی تقسیم کے دوران ہوا ۔لاشوں او زخمیوں کو سول سپتال خار منتقل کیا جا رہا ہے۔
باجوڑ کے اردگرد کے علاقے جو افغان سرحد کے ساتھ واقع ہیں القاعدہ اور طالبان کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں اور حالیہ زمانے میں یہاں کئی حملے ہوئے ہیں۔
تحریکِ طالبان پاکستان نے پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان اعظم طارق نے بی بی سی سی کو ٹیلی فون پر بتایا یہ قبیلہ حکومت کا حامی تھا اور یہ طالبان کے خلاف لشکر بنایا کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ بھی اس طرح کے حکومت حمایتی لشکروں پر حملے کیے جائیں گے۔
ایک روز قبل مہمند ایجنسی میں درجنوں طالبان کے سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں گیارہ سکیورٹی اہلکار اور چوبیس شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔
سرکاری اہلکار نے بتایا کہ دہشت گردی سے متاثر ہونے والے لوگوں کے لیے راشن کے مختلف دن مقرر کیے گئے ہیں اور سنیچر کا دن سلارزئی قبیلے کے لیے ہے۔
اہلکار کے مطابق جس جگہ دھماکہ ہوا وہ پولیٹکل ایجنٹ کے دفتر سے تین سے چار سو گز کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں سول کالونی کے گیٹ کے پاس تلاشی کے لیے ایک چیک پوائنٹ بنایا گیا تھا جہاں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ اور کی لاش ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی ہے جس کے ٹکڑے مقامی انتظامیہ کے اہل کاروں نے اکھٹے کیے ہیں۔
یادرہے کہ جس قبیلے پر خودکش حملہ ہوا ہے یہ قبیلہ سلارزئی ہے جس نے کئی بار شدت پسند کے خلاف لشکر بنا کر مقابلہ کیا ہے۔سلارزئی اور اور طالبان کے درمیان جھگڑوں میں دونوں طرف سے درجنوں لوگ مارے گئے ہیں۔