- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

دنیا بھر میں فساد اور دہشت گردی کی جڑ اسرائیل کا ناپاک وجود ہے: مشعل

mashaalدمشق(مرکز اطلاعات فلسطین) اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطین  کے اندر اور بیرون ملک موجود شہری فلسطین میں اسرائیل کے وجود کو ناجائز سمجھتے ہیں اور اپنے حقوق کے حصول کا واحد ذریعہ مزاحمت اور جہاد ہے.ان کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق ان کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے ، نمائشی فلسطینی ریاست فلسطینیوں کی قربانیوں کا نعم البدل نہیں اپنے تمام اصولی اور مسلمہ حقوق کے حصول تک جہاد جاری رکھیں گے.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو دمشق میں ایشیائی امدادی قافلے”ایشیا1″ کے شرکاء کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا. انہوں نے کہا کہ “فلسطینی عوام اپنے لئے کوئی نمائشی ریاست قبول نہیں کریں گے.ہمیں ایک ایسی آزاد، خود مختار اور بالادست ریاست چاہیے جسے پورے عالم اسلام اور عالمی برادری کی توثیق اور حمایت حاصل ہو.فلسطینی صرف اسی ریاست کو تسلیم کریں گے جوان کی اصل سرزمین پر قائم کی جائے گی جہاں آج اسرائیل کا تسلط قائم ہے.چونکہ اسرائیل کا فلسطین میں تسلط ناجائز ہے اس لیے اس کے خلاف ہماری مزاحمت اور جہاد بھی جاری رہے گا”.
انہوں نے کہا کہ بعض ممالک فلسطینی قیادت کو بلیک میل کر رہے ہیں اور فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حق خودارادیت کے بجائے ان پر اپنی مرضی کا حل مسلط کیا جا رہا ہے.ہم ایسے حل کو مسترد کر چکے ہیں اور آئندہ بھی اسے قبول نہیں کریں گے.فلسطینی ریاست اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنا کر فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہریوں کو ان کے علاقوں میں آباد نہیں کیا جائے گا.
ایشیائی امدادی قافلے”ایشیا 1″کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے خالد مشعل نے ان کی محصورین غزہ کےامداد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا.ان کا کہناتھا کہ “میں  آپ سب سے کہوں گا کہ آپ بہادر لوگ ہیں، اعلیٰ انسانی اقدار کے حامل ہیں اور ہم آپ کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں. غزہ کے محصورین کے درد کو آپ نے میلوں کی مسافت سے محسوس کیا اور ملک اور ملت کے فرق بغیر ان کی مدد کے لیے آپ چلے آئے، یہی انسانیت اور اعلیٰ انسانی اقدار ہیں. مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پاکستان اور بھارت سے  دو الگ الگ خاندان بھی قافلے کے ہمراہ ہیں.ہم آپ سب کو خوش آمدید کہتے ہیں.میں حماس اور فلسطینی عوام کی جانب سے آپ سب لوگوں کا شکرگذار ہوں کہ آپ اتنا طویل اور دشوار گذار سفر طے کر کے دمشق پہنچے ہیں”.
حماس کے رہ نما کہا کہنا تھا کہ” میں ایشائی قافلے کے مہمانوں کو بھی آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ اسرائیل ایک قابض اور غاصب ریاست ہے. یہ نہ ماضی میں ایک آئینی ریاست تھی، نہ آج ہے اور نہ  ہی آنے والے کل  اسے جائز اور قانونی ریاست تسلیم کیا جائے گا. دنیا بھر میں شدت پسندی، نسل پرستی اور دہشت گردی کی جڑ اسرائیل ہے، جب تک اسرائیل کو ختم نہیں کیا جاتا دنیا سے دہشت گردی اور انتہا پسندی ختم نہیں ہو سکتی.
انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں  بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ممالک کو مخاطب ہوتے ہوئے استفسار کیا کہ ” کیا بے گناہوں کو ان کے گھروں اور جائیدادوں سے محروم کرنا، پانی کے کنووں کو تباہ کرنا، مساجد کو نذر آتش کرنا، مکانات کو مسمار کرنا، معصوم بچوں پر بمباری کر کے ان کے چیتھٹرے اڑانا،اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات کو یہودیوں کے لیے حلال کرنا دہشت گردی نہیں. اگر دنیا ان تمام امور کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرتی ہے تو اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف کیوں کارروائی نہیں  کی جاتی”.
خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری موقف پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ دعویٰ قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیل کو جائز ریاست تسلیم کرنے کو تیار ہیں.فلسطینی عوام چاہے  وہ فلسطین کے اندر ہوں یا باہر کوئی اسرائیل کو ایک جائز ریاست تسلیم کرنے کو تیا رنہیں. یہ صرف ایک مخصوص گروہ کا پروپیگنڈہ ہے جو امریکا اور اسرائیل کی زبان میں بات کرتے ہیں.