- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

تین ڈرون حملے، پچاس ہلاک

wazir-attackاسلام آباد( بى بى سى) پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو ہونے والے تین مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والےافراد کی تعداد پچاس تک پہنچ گئی ہے۔

اس سے قبل ان حملوں میں پندرہ افراد کے مارے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔
پولیٹکل انتظامیہ خیبر ایجنسی کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پہلہ حملہ صبح کے وقت وادی تیراہ کے دور افتادہ پہاڑی علاقے سندنہ میں اس وقت پیش آیا جب امریکی جاسوس طیارے سے دو مشتبہ گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں غیر مقامی شدت پسند سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں سات شدت پسند ہلاک اور گیارہ زخمی ہوئے۔
دوسرا حملہ سپاہ قبیلے کے علاقے سپین درند میں دوپہر کے وقت ہوا جہاں جاسوس طیارے سے مقامی مذہبی شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا جہاں اطلاعات کے مطابق تنظیم کا شوری اجلاس جاری تھا۔
سرکاری اہلکار کے مطابق اس حملے میں بتیس جنگجو مارے گئے جن میں لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کے ذاتی محافظ بھی شامل ہیں۔ تاہم اس حملے میں منگل باغ کے زخمی یا محفوظ رہنے کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
یہ بھی بتایا جاتا ہے اس حملے میں منگل باغ کے کئی اہم کمانڈر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ تسیرا حملہ باڑہ سب ڈویژن ہی کے علاقے نرئی بابا میں ایک مرکز پر ہوا جس میں گیارہ جنگجو مارےگئےجن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تمام سوات سے تعلق رکھتے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا کہ اس مرکز میں سوات طالبان نے کچھ عرصہ سے پناہ لے رکھی تھی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح سے ایجنسی کے مختلف علاقوں میں جاسوس طیارے گشت کر تے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی خیبر ایجنسی ہی کے علاقے سپین درند میں ایک امریکی حملے میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق وزیرستان میں طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر اور سوات طالبان سے بتایا گیا تھا۔
خیبر ایجنسی میں اس سال مئی میں پہلی مرتبہ امریکی جاسوس طیارے سے حملہ کیا گیا تھا۔ تاہم یہ بھی پہلی مرتبہ ہے کہ کسی امریکی حملے میں مقامی شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ عام طور پر اس تنظیم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ مقامی تنظیم ہے جو عام طور پر حکومت کی حامی رہی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے اس تنظیم کے شدت پسند کبھی امریکہ کو مطلوب نہیں رہے تھے۔