- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

انسانی معاشرہ حقوق کی پہچان میں پسماندہ ہے، مولانا عبدالحمید

molana_14خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اس جمعے کے خطبے میں والدین کے حقوق کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت 17:23 سے کیا جو اللہ تعالی کی توحید اور والدین کے حقوق کے بارے میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا حقوق کی دو قسمیں ہیں جن کی مراعات وپیروی ہم پر لازم ہے، پہلی قسم حقوق اللہ ہے۔ اس میں توحید سرفہرست ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس ذات پاک کے ساتھ شریک مت بناؤ؛ قرآن پاک نے توحید کو سب سے بڑے حقوق میں شامل کیا ہے۔ لہذا اگر کوئی آدمی عمر بھر نفقہ وخیرات کرے اور دیگر اچھے اعمال کا التزام کرے لیکن توحید کا خیال نہ رکھے تو اس کے سارے اعمال برباد ہوں گے۔ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر توحید کے مسئلے پر بحث ہوئی ہے، بعض آیات میں توحید الہی کے بعد فوراً والدین کے حقوق کا تذکرہ آیا ہے جس سے حقوق والدین کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
ایران کے نامور سنی عالم دین نے بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا عصر حاضر میں انسانی معاشروں نے بہت سارے شعبوں میں ہوشربا ترقی حاصل کی ہے، سائنس اور مواصلاتی ذرائع میں ترقی نے سب کو حیران کرکے چھوڑدیا ہے۔ لیکن یہ معاشرے حقوق کی شناخت میں کافی پیچھے رہ چکے ہیں۔ پرانے زمانے میں لوگ ایک دوسرے کے حقوق کا زیادہ خیال رکھتے تھے۔ اگر چہ زمانہ قدیم میں مادی ترقی اس حد تک نہیں تھی جو آج کل ہے مگر ہمدردی، باہمی تعاون اور مواسات کا گراف اس دور میں بہت اونچا تھا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا بلاشبہ آج کل عصری علوم میں بنی نوع بشر نے کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن شرعی علوم کی ترقی ونشوونما کا زرین عہد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا عہد مبارک تھا۔
خیر القرون میں اسلامی علوم کی ترقی سے عوام ایک دوسرے کے حقوق سے بخوبی آگاہ تھے اور حقوق العباد کا خیال رکھتے تھے۔
دور حاضر میں ضیاع حقوق کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا اس دور میں جتنی حقوق سے بات ہوتی ہے اس سے قبل شاید کبھی نہ ہوچکی ہے، اس کے باوجود سب سے زیادہ ہمارے دور میں حقوق ضائع ہوتے ہیں۔ جب عام لوگوں کے حقوق ضائع ہوتے ہیں تو والدین کے حقوق بھی برٰ طرح پامال کیے جاتے ہیں۔
والدین کے حقوق کو حقوق العباد کا سب سے اہم رکن قرار دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا: والدین رحمت خداوندی کے سایے ہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے: ’’کہا گیا اللہ تعالی کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وقت پر نماز کی ادائیگی، پوچھا گیا پھر کون سا
عمل؟ فرمایا: والدین کے ساتھ اچھائی کرنا، کہا گیا پھر؟فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ۔‘‘ یعنی بروقت نماز پڑھنے کے بعد سب سے پسندیدہ عمل اللہ تعالی کے نزدیک والدین کے ساتھ احسان کرنا ہے۔
اویس قرنی رحمہ اللہ کی والدہ کی معروف کہانی کو تفصیلا بیان کرنے کے بعد خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا ہم اویس قرنی کا تذکرہ بطور بڑے بزرگ و ولی کے کرتے رہتے ہیں۔ لیکن کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ اویس کو یہ عظیم مقام ولایت کیسے ملی؟ اویس قرنی نماز پڑھنے اور کثرت عبادات سے ’’ولی‘‘ نہ بنے بلکہ والدین کی خدمت سے ولی کامل کا مقام حاصل کر گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو چھوڑ کر والدہ کی خدمت میں لگ گئے۔
اپنے بیان کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے تہران میں دو ایٹمی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گزشتہ ہفتے میں رونما ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔ یہ واقعات ایرانی قوم کیلیے عظیم المیہ اور نقصان ہیں جو اپنے نامور دانشوروں سے محروم ہوتی جارہی ہے۔ بڑی مشکل سے قوم کو ایسے اثاثے دستیاب ہوتے ہیں۔ ان خوفناک سانحات کی مذمت کرتے ہوئے ہم دہشت گرد قاتلوں کو قرار واقعے سزا دلوانے کی امید رکھتے ہیں۔