- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

تمام قومیتوں اور مذاہب کے درمیان عدل ومساوات چاہتے ہیں، خطبہ عید الأضحی زاہدان

eid-prayerایرانی بلوچستان کے صدر مقام زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں دو لاکھ سے زائد فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے کہا اسلام اعتدال کا سبق دیتا ہے اور افراط وتفریط سے منع کرتا ہے۔ تاریخ میں ہمیشہ بعض افراد افراط یا تفریط کا شکار ہوگئے۔ آج نئے ذرائع ابلاغ کی ایجاد کے بعد افراط کی کوئی حد نہیں رہی ہے۔ آج کا مسلمان دشمن سے مقابلے کے بجائے دوسرے مسلمانوں سے دست وگریبان ہے۔ بعض سنی شیعوں کی کردار کشی کرتے ہیں بعض شیعہ اہل سنت اور ان کی مقدسات کی توہین میں مصروف ہیں۔

بعض مقامی ذرائع ابلاغ کی کردار کشی مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: میرا شکوہ بعض عناصر سے بھی ہے جو پلاننگ کے ساتھ میری ذات پر حملے کرکے ’منصوبہ بندکردار کشی مہم‘ چلا رہے ہیں۔ کاش کہ یہ لوگ صحیح عمل کرتے اور مثبت تنقید کرتے جو میرے لیے خوش آیند مسئلہ ہے۔ مگر اب تک جھوٹ اور افترا کے علاوہ اور کچھ سامنے نہیں آیا ہے۔
انہوں نے تاکید کی ہم ان الزامات سے گھبرانے والے نہیں، راہ اعتدال پر چلنے اور شیعہ سنی اختلافات ختم کرنے کی کوششوں کی پاداش میں ایسی منظم مہم ہمارے خلاف چلائی جارہی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا ان بے بنیاد الزامات سے ہمیں کچھ نہیں ہوتا البتہ امکان ہے بعض لوگ اشتعال میں آئیں۔ اسی لیے ہم یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ ایسے اقدامات قومی اتحاد اور امن کے خلاف ہیں۔ مسلمانوں کے ازلی دشمن یہ حرکتیں دیکھ کر کیا کہیں گے؟ یہ عناصر دشمن سے زیادہ مسلمانوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ اس کے علاوہ قیاس آرائی وسفید جھوٹ کے ذریعے کردار کشی گناہ اور مسلمانی کے دعوے سے متضاد ہے۔ جو خود کو قدامت پسند سمجھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسے اعمال اصول اور بنیاد کیخلاف ہے۔
ہزاروں عبادت گزاروں سے خطاب کرتے ہوئے عیدالأضحی کے موقع پر حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا ایران کی سنی برادری اس ملک میں صرف دو مطالبے پیش کرتی چلی آرہی ہے، ’’اہل سنت کی مذہبی آزادی کی حفاظت‘‘ اور دوسرا مطالبہ ’’شیعہ وسنی شہریوں کے درمیان مساوات اور عدل‘‘ ہے۔ ہم قانون پر عمل کرنے والے ہیں، ہمیں کوٹہ نہیں چاہیے بلکہ مساوات، انصاف اور حق کی ضمانت ہونی چاہیے۔
ممتاز سنی عالم دین نے زور دیتے ہوئے کہا: میں اعلان کرکے بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اقتدار کے لیے نہیں لڑتے، ہمیں معلوم ہے کہ اقلیت میں ہیں اور اقتدار کی ایوانوں پر قابض نہیں ہوسکیں گے۔ اسی بناپر ہم نے کبھی زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی اور تخت صدارت کے لیے کسی ’’سنی‘‘ کو پیش نہیں کیا۔ ہماری توقع یہ تھی کہ شیعہ و سنی کے درمیان مساوات قائم ہو۔ ہمارے خیال میں اتحاد ویکجہتی کے لیے یہ مسئلہ انتہائی اہم ہے۔ حکمران طبقے سے توقع رکھتے ہیں کہ ہمارے قانونی حقوق کا خیال رکھیں، جو عناصر خلاف ورزی کا ارتکاب کریں ان کی راہ بند ہونی چاہیے۔