- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

قرآن پاک کو جلانے کا شیطانی منصوبہ، جنوہیسل میں سیکیورٹی سخت

quran-islamفلوريڈا (ایجنسیاں) امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر جنوییسل میں حکام نے سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔ یہ اقدام ایک غیر معروف پادری ٹیری جونزکی جانب سے نائن الیون کے واقعات کی نویں برسی کے موقع پر قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے اعلان کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ دی ڈو اینڈ دی ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر کے پادری ٹیری جونز نے ہفتے کے دن کو “مصاحف کو آگ لگانے کے عالمی دن” کے طور پر منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس فیصلے کی امریکی وائٹ ہاوس اور امریکا میں تمام ادیان کے مذہبی رہ نماوں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
جنوییسل کے ڈائریکٹر مواصلات باب ووڈز نے کہا ہے کہ عوام کے تحفظ کی خاطر شہر کی انتظامیہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ نیز ہم نے صورتحال سے نپٹنے کے لئے ہنگامی پلان بھی تیار کر رکھا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کیوجہ سے انہوں نے حفاظتی منصوبوں کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔
جنوییسل شہر میں سرعام یا گھروں میں نذر آتش کرنے پر پابندی ہے۔ ایسا کرنے کے لئے انتطامیہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔ ووڈز نے جرمن خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جنوییسل فائر بریگیڈ نے پادری ٹیری جونز کو مصاحف کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرد یا ہے۔ اگر اس کے باوجود وہ اپنے منصوبے پر عمل کرتا ہے تو یقینا اس کا یہ اقدام شہری حکومت کے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی شمار کی جائے گی۔
مسٹر ووڈز نے بتایا کہ انہوں نے دی ڈو اینڈ دی ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر کے بہت سے نمائندوں سے ملاقات کر کے انہیں مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔
شہر کے میئر کریگ لو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ مسلمانوں کے خلاف اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بہ قول کریگ دی ڈو اینڈ دی ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر جیسی انتہا پسند اقلیت نے ہمارے معاشرے کو پریشانی سے دوچار کیا ہے۔
جنوییسل شہر کی آباد ی ایک لاکھ سترہ ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور فلوریڈا یونیورسٹی کا صدر مقام ہے۔

عالمی مذمت
امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک چرچ نےگیارہ ستمبرکو مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کرنےکا جو متنازعہ اعلان کیا ہے، اس پر امریکا سمیت مختلف حلقوں اور ممالک کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ریاست فلوریڈا کے ایک چھوٹے چرچ کی طرف سے 11 ستمبر کے موقع پر احتجاجاََ قرآن کو نذرآتش کرنے کے منصوبے کو ایک” گستاخانہ اور باعث شرم فعل “ قرار دیا ہے۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کی شام واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ میں ایک اِفطار ڈنر کے موقع پر کیا۔
اس منصوبے کے خلاف افغانستان میں امریکہ مخالف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب تقریباً ایک ہزار انڈونیشی مسلمانوں نے جکارتہ میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر فلوریڈا کے اس چرچ نے اپنے منصوبے کو عملی شکل دی تو اس کا جواب جہاد کی صورت میں دیا جائےگا۔ اس مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور مسیحی رہنماؤں کو اس اشتعال انگیز منصوبے کو رکوانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اسی حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی ممالک کو آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ مصر کی جامعہ الازہر سمیت کئی سرکردہ مسلم اداروں اور گروپوں نے بھی قرآن کے نسخے نذر آتش کرنے کے اس متنازعہ منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔