- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

افغان صدرکاطالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے کونسل کے قیام کااعلان

karzai11کابل (ایجنسیاں) افغان صدرحامد کرزئی نے طالبان کے ساتھ امن بات چیت کے لیے ایک مذاکراتی کونسل کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

افغان صدرکے دفتر نے ہفتے کے روزایک بیان میں کہا ہے کہ ”اعلیٰ مذاکراتی کونسل کی تشکیل امن بات چیت کی جانب ایک اہم قدم ہے”۔واضح رہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اورملک میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے جون میں کابل میں منعقدہ”امن جرگے” میں اعلیٰ امن مذاکراتی کونسل کے قیام کی منظوری دی گئی تھی۔اس جرگے میں افغانستان بھرسے قبائلی،مذہبی اور سیاسی قیادت نے شرکت کی تھی۔
تب مجوزہ کونسل کے بارے میں یہ طے پایا تھا کہ اس میں افغان معاشرے کے تمام طبقوں کو شامل کیا جائے گا۔یہ کونسل طالبان سے امن مذاکرات کی مجازہوگی جنہوں نے 2001ء میں اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے غیرملکی فوجوں اور افغان سکیورٹی فورسزکے خلاف جنگ برپا کررکھی ہے۔ افغان صدر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ حامدکرزئی نے ہفتے کو مذاکراتی کونسل کے ارکان کی فہرست کو حتمی شکل دینے کے لیے حکام سے ملاقات کی ہے۔کونسل کے ارکان میں جہادی لیڈر،بااثر شخصیات اور خواتین شامل ہوں گی۔بیان کے مطابق کونسل کے ارکان کی مکمل فہرست کا عیدالفطرکی چھٹیوں کے بعداگلے ہفتے اعلان کردیا جائے گا۔
افغان صدرنے گذشتہ ہفتے سابق مجاہدین لیڈروں برہان الدین ربانی ،عبدالرب رسول سیاف اور دوسرے حکام سے ملاقات کی تھی اور ان سے مذاکراتی کونسل کی ہئیت ترکیبی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔مذاکراتی کونسل کا اعلان اس سے قبل متوقع تھا لیکن اس کی تشکیل میں بوجوہ تاخیرہوئی ہے۔
حامدکرزئی کے ترجمان سیماک ہراوی نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”کونسل میں سابق طالبان اور حزب اسلامی کے ارکان بھی شامل ہوں گے”۔ہراوی کا کہنا تھا کہ کونسل افغانستان میں تشدد میں کمی کے لیے یقینی طورپرموثرثابت ہوگی۔
حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار ہیں جو افغانستان کے سابق وزیراعظم رہے ہیں اور اب ان کی جماعت بھی افغانستان میں طالبان کے ساتھ بعض علاقوں میں مل کر یا پھر اکیلے جنگی مزاحمتی سرگرمیاں میں مصروف ہے لیکن اس کے طالبان کے ساتھ تعلقات میں سرمہری پائی جاتی ہے۔حزب اسلامی افغانستان کے مشرقی اورشمالی صوبوں میں کارروائیاں کررہی ہے۔
طالبان ماضی میں متعددمرتبہ افغان حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کومسترد کرچکے ہیں۔وہ افغان صدر حامد کرزئی کوامریکا کا کٹھ پتلی حکمران قراردیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی تک حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہیں کریں گے۔
افغان صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے مذاکراتی کونسل کی تشکیل کا ایک ایسے وقت میں اعلان کیا ہے جب جنگ زدہ ملک میں تشددکے واقعات میں نمایاں اضافہ ہواہے اور مزاحمت کاروں کے حملوں میں اس سال اب تک 485غیرملکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2009ء میں پورے سال کے دوران اتنی تعدادمیں غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔