- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اسرائیل کیخلاف ترکی کاموقف اسلامی ممالک کیلیے قابل تقلیدہے، مولاناعبدالحمید

molana33خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولاناعبدالحمید نے اپنے حالیہ دورہ ترکی جو عالمی اتحاد علمائے اسلام کی سہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی غرض سے تھاکی جانب اشارہ کرکے استنبول (قسطنطنیہ) کی اسلامی تہذیب اور اس کے عروج وزوال کے اسباب پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا مسلمانوں کی ترقی اور عروج کی بنیادی وجہ قوی ایمان، اچھے اخلاق واعمال اور قرآن وسنت پر عمل کرنا تھی۔

مسلمانوں کی کامیابی کا راز وہی کلمہ تھا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ اور اپنے اقارب کے سامنے پیش کیاتھا۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پرصحیح معنوں میں عمل کرکے اور اس کے تقاضوں کو پورے کرکے مسلمانوں نے ترقی و عروج پائی۔
مولانا عبدالحمید نے جامع مسجد مکی میں نمازجمعہ کیلیے آنے والے نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاجب میں استنبول شہرمیں داخل ہوا تو اس شہر کا زرین عہدرفتہ اور روشن ماضی کا تصور میرے ذہن میں آیا۔ استنبول اور دیگر اسلامی شہروں کی موجودہ حالت زار دیکھ کر آنکھیں اشکبار ہوئیں۔ ایک دن وہ تھا جب مسلمان عزت کی علامت سمجھی جاتی تھی اور عالم اسلام دنیا کا سپرپاور تھا۔ مگر جس وقت سے مسلمانوں نے قرآن وسنت سے دوری اختیار کی، گناہوں اور معاصی کے اسیر ہوئے تو متحد مسلمان بکھر گئے اور عالم اسلام کئی ٹکڑوں میں بٹ گیا۔ لسانی، سرحدی ودیگر اختلافات نے مسلمانوں کو آپس میں دست وگریبان کردیا۔کفار نے بھی اس آگ پر تیل ڈالنے کا کام کرکے مسلمانوں پر کاری ضرب لگایا، ان کے قدرتی ذخائر پر قبضہ جماکر انہیں ہر لحاظ سے کمزور بناکر چھوڑدیا۔
انہوں نے کہا جب آدمی مسلمانوں کے روشن وتابان ماضی اور مایوس کن وتاریک حال کا تقابل کرتاہے تو دل دکھتاہے اور آہ نومیدی زبان سے نکلتی ہے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے صحابہ کرام کی قربانیوں کا تذکرہ کیا جو اسلام کی خدمت اور شوق شہادت کے جذبے نے انہیں دنیا کے کونے کونے تک پہنچادیاتھا۔ بطورخاص حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کاتذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا حضرت ابوایوب انصاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خیلفہ اول کے میزبان تھے۔ آُپ ادھیڑ عمری اور معذوری کے باوجود جہاد کیلیے نکلے۔ استنبول میں آپ کی قبر مبارک قیامت تک آپ کی قربانیوں اور اخلاص پر گواہی دیتی رہے گی۔
اپنے بیان کے دوران عظیم سنی رہنما نے ترکی عوام کے امیدافزا جذبوں کاتذکرہ کرکے کہا ترکی کے مسلمان اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ نجات کاواحد راستہ اللہ اور اس کے رسول اور حقیقی اسلام کی طرف رجوع کرنے میں ہے۔ صدر اسلام جو ایمان، تقوا اور عمل صالح کا دور تھا کی جانب واپس لوٹنا کامیابی کا راز ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہاایس معلوم ہوتاہے کہ مسلمانوں کو پتہ چل گیاہے کہ مشرق ومغرب کے پاس ان کی کامیابی کی چابی نہیں ہے۔ پرکشش اور خوش نما نعروں کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ مسلمانوں کو معلوم ہوچکاہے کہ مغرب کی وجہ سے مسلم معاشرے زوال اور تباہی کا شکار ہوچکے ہیں، مغربی ممالک اگرٹیکنالوجی اور سائنس میں ترقی یافتہ ہیں تو اخلاقی لحاظ سے شکست خوردہ اور سخت پسماندہ ہوچکے ہیں۔ ان کی یہ جاہلیت اسلام سے پہلے کی جاہلیت سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا ترکی نوجوانوں نے مساجد کا رخ کرنا شروع کردیاہے، جب ہم مسجدابوایوب انصاری میں نماز پڑھ رہے تھے تو سارے نمازی نوجوان تھے۔ الحمدللہ مسلمان آگاہ ہوچکے ہیں اور اسلام کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا اسلام ترقی کے منافی نہیں ہے، صالح اور مفید دنیا کا ہرگز دشمن نہیں۔ بلکہ قرآن وسنت پر پوری طرح عمل کرکے صحیح دینی ودنیاوی ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔
صہیونی ریاست کیخلاف ترکی حکام کے حالیہ موقف پرانہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ نے امید ظاہر کی کہ دیگر اسلامی ممالک بھی اس موقف کے مشابہ دوٹوک موقف اختیار کریں۔
عالمی اتحاد علمائے اسلام کی کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں کہا ترکی میں اس تنظیم کی یہ دوسری کانفرنس تھی جو گزشتہ ہفتے میں منعقد ہوئی۔کانفرنس میں یہ طے ہوا کہ عالم اسلام کے علماء اسلام دشمنوں کے خلاف ایک ہی موقف اپنالیں اور اس حوالے سے اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کریں۔ تمام خطرات کے مقابلے کیلیے متحد موقف اپناتے ہوئے مسلمانوں میں بیداری و شعور پیداکرنے کی کوشش کریں۔ اس کانفرنس میں دوہزار کے قریب مسلم اسکالرز اور دانشورحضرات شریک تھے جو اتحاد و یکجہتی کا باعث ہوگا۔
آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا دارالعلوم زاہدان کی سالانہ تقریب دستاربندی وختم بخاری ان شاء اللہ گزشتہ سالوں کی طرح آنے والے جمعے کو منعقد ہوگی۔
یہ تقریب ہمارے لیے خیر وبرکت کاباعث ہے۔ تقریب میں متعدد علمائے کرام و مسلم مفکرین شرکت کریں گے جن سے خطے کے لوگ استفادہ کرسکیں گے۔ علمائے کرام بھی اللہ اور اس کے رسول کی محبت کی خاطر ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین سے درخواست کی کہ ان دنوں میں خصوصی طور پر نوافل، ذکر وتلاوت اور دعاؤں کااہتمام کریں تاکہ اس تقریب کی معنویت ومقبولیت میں اضافہ ہو۔